Hazrat Muawiya (حضرت معاویہ)

حضرت معاویہ

22 رجب المرجب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے وصال کا دن ہے اور یہ دن اسلام کو 52 لاکھ مربع میل تک پہنچانے والے کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔
قانون و اصول کے مطابق دلائل مسلمانوں کو دئے جاتے ہیں لیکن جو مسلمان ہی نہ ہوں اُن کو دلائل نہیں دئے جاتے بلکہ ان کو بے نقاب کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی اہلسنت مولوی حضرت معاویہ کو فاسق، فاجر، باغی وغیرہ کہہ رہا ہو تو اُس سے کہیں کہ پہلے اہلتشیع حضرات جو 14 اور 12 معصوم کا عقیدہ رکھتے ہیں ان کے متعلق اپنا عقیدہ پیش کرو کیونکہ تمہاری ویڈیوز یہ اہلتشیع حضرات لگا رہے ہیں اور دوسرا کس قانون و اصول پر احادیث کی شرح کرتے ہو یہ بھی بتا دو۔
اہلتشیع حضرات سے بھی عرض ہے کہ جن کی ویڈیو لگا کر حضرت معاویہ کو فاسق و باغی کہہ رہے ہو ان سے اپنے عقیدے کی تصدیق کرواو کیونکہ ان کے نزدیک بھی تم تمہارا عقیدہ 14 اور 12 کا منگھڑت ہے یا نہیں؟
پہلا دور: حضرت معاویہ صحابی رسول، کاتب یا کاتب وحی بھی ہیں، صحیح احادیث میں بھی ان کے جنتی ہونے کا اشارہ ملتا ہے اور ضعیف احادیث میں بھی ان کا ذکر ملتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے دہن مبارک سے کوئی حدیث اُن کے خلاف نہیں ملتی بلکہ بہت سی احادیث کے راوی حضرت معاویہ خود ہیں۔
دوسرا دور: رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد بھی کسی نے حضرت معاویہ کو برابھلا نہیں کہا بلکہ آپ کو سیدنا عمر نے شام کا گورنر مقرر کیا۔ سیدنا عثمان کی باغیوں سے شہادت کے بعد سیدنا علی کو جب خلیفہ بنایا گیا تو سیدہ عائشہ اور حضرت معاویہ سے سیدنا علی کی لڑائیاں ہوئیں جس میں مسلمانوں نے مسلمانوں کو شہید کیا۔
باغی: صحیح بخاری 443 کے مطابق حدیث عمار کو باغی گروہ شہید کرے گا مگر اس میں کسی کا نام نہیں لیا گیا جیسے صحیح بخاری 2924، 2799، 2800، 6282، 6283 میں اللہ کی راہ میں بحری بیڑے پر جانے والوں کو جنتی کہا گیا مگر کسی کا نام نہیں لیا گیا، البتہ باغی گروپ اور جنتی بیڑہ دونوں میں حضرت معاویہ کو شامل کیا جاتا ہے لیکن صحیح بخاری 7109 کے مطابق سیدنا حسن نے دو مسلمان گروپ کے درمیان صلح کروائی تو پھر حضرت معاویہ کو مسلمان کہیں گے مگر باغی نہیں کہہ سکتے ورنہ حضور ﷺ کی بعض احادیث کا انکار ہو گا۔
باغی: باغی کی سزا خود سیدنا علی نے مقرر کی کہ نہروان کے باغیوں کو زندہ جلا بھی دیا اور ان کا نماز جنازہ بھی ادا نہیں کیا، البتہ سیدنا علی نے جمل و صفین نام کی لڑائیوں کے شہداء کو مسلمان کہا اور جنازے ادا کئے کیونکہ وہ باغی نہیں تھے۔ دوسرا کیا سیدنا علی حسن و حسین نے کبھی حضرت معاویہ کو باغی کہا ہو تو کسی حدیث میں ذکر ہے؟
فرق: اہلسنت کے پاس اہلبیت اور صحابہ کرام دونوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے فرمان موجود ہیں، اسلئے اہلسنت نہ یہ ناصبی ہیں اور نہ رافضی ہیں بلکہ سیدنا علی کو عرش اور حضرت معاویہ کو فرش سمجھتے ہیں۔
غیر مسلم: اہلتشیع حضرات اگر حضرت معاویہ کو برا بھلا کہتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان کی احادیث کی کتابوں اصول اربعہ کے مطابق تو تین کے سوا سب صحابہ رسول اللہ ﷺ کے بعد مسلمان نہیں رہے، اسلئے اگر ولایت فقیہ والے صحابہ کرام کی تعریف کریں تو سوال ہے کہ ان کی کونسی بنیادی و اصولی احادیث کی کتب میں سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان و سیدہ عائشہ کے فضائل موجود ہیں۔ اگر نہیں تو کس بنیاد پر وہ صحابہ کرام کی آجکل تعریف کر کے کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟
اہلسنت: نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے طریقے پر چلنے والے مسلمان کو اہلسنت کہتے ہیں۔ تینوں دیوبندی، بریلوی و اہلحدیث جماعتوں کے نزدیک حضرت معاویہ صحابی رسول ہیں اور کسی بھی صحابی کو تاریخ سے نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام کے فرمان سے پہچانا جاتا ہے۔ اسلئے کوئی بھی اہلسنت اگر کہتا ہے کہ مشاجرات صحابہ کے خلاف بولنا چاہئے تو کس قانون و اصول پر احادیث کی شرح کرے گا، وہ قانون و اصول بتا دے۔
سوال: اہلتشیع حضرات سے سوال ہے کہ اہلسنت کے نزدیک رسول اللہ ﷺ نے 124000 کو مسلمان کیا تو اہلتشیع کی کتابوں میں کن کن صحابہ کے نام آتے ہیں ذرا بتا دیں۔ دوسرا اگر سیدنا علی نے امامت کی ہے تو بتا دیں کہ حضور ﷺ کے بعد سیدنا علی نے کن کو مسلمان کیا ورنہ عقیدہ امامت عقیدہ نبوت کے خلاف اور سیدنا علی پر بہتان ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general