
عرش معلی اور حضور ﷺ
سیدنا عبد اللہ بن عمر راوی ہیں کہ انہوں نے حضور ﷺ کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور یہ فرماتے سنا: (اے کعبہ!) تو کتنا عمدہ ہے اور تیری خوشبو کتنی پیاری ہے، تو کتنا عظیم المرتبت ہے اور تیری حرمت کتنی زیادہ ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے! مومن کے جان و مال کی حرمت ﷲ کے نزدیک تیری حرمت سے زیادہ ہے اور ہمیں مومن کے بارے میں نیک گمان ہی رکھنا چاہئے۔‘‘ (ابن ماجہ 3932، طبرانی 1568، الترغيب والترهيب 3679)
عبدالرزاق ابن جریج سے، وہ فرماتے ہیں کہ مجھے خبر دی عمر بن عطاء بن وراز نے، ان سے عکرمہ ابن عباس کے غلام نے کہ انہوں (حضرت ابن عباس) نے فرمایا: دفن کیا جاتا ہے ہر انسان اسی مٹی میں جس سے وہ پیدا کیا گیا۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب يدفن في التربة التي منها خلق 6531)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔(صحیح بخاری 1196)
صحیح مسلم احادیث 411 سے 424 (معراج شریف کے واقعات) میں بعد از وصال انبیاء کرام کی ”حیات“ کے متعلق عقیدہ یہ دیا کہ انبیاء قبروں میں نماز ادا کرتے ہیں جیسے حضرت موسی علیہ السلام۔ دوسرا انبیاء کرام (حضرت آدم، عیسی و یحیی، یوسف، ادریس، ہارون، موسی و ابراہیم، موسی علیہ السلام) آسمانوں پر بھی ہیں اور شہداء کی طرح انبیاء کرام کا جنت سے تعلق بھی ہے۔ مسلم 421 حضرت موسی اور یونس علیہ السلام کو آپ ﷺ نے حج کرتے ہوئے بھی دیکھا۔ سنن ابو داود 1047زمین انبیاء کرام کے جسم کو نہیں کھا سکتی۔
نتیجہ: عرش، فرش، زمین، آسمان، خانہ کعبہ، مدینہ منورہ، مساجد اور دیگر سب اعمال مخلوق ہیں۔ رسول اللہ ﷺ ان تمام مخلوق سے زیادہ افضل ہیں۔ ایک مومن کی شان خانہ کعبہ سے زیادہ ہے تو رسول اللہ ﷺ جو معراج کی رات میں تمام انبیاء کرام کو آسمانوں پر دیکھتے ہوئے سب سے اعلی مقام پر تشریف لے گئے اور جس سے یہ بھی سمجھ آیا کہ تمام انبیاء کے مقامات سے اوپر نبی کریم ﷺ کا مقام ہے، جہاں وہ آسمانوں سے اوپر تشریف رکھتے ہیں اور مدینہ منورہ میں بھی ان کا اپنے جسد خاکی سے تعلق ہے۔
مسند احمد 18559 جہاں تک میت کی نگاہ جاتی ہے تو اُس کی قبر کشادہ کر دی جاتی ہے یعنی عالم برزخ میں اُس کا یہ مقام ہوتا ہے تو نبی کریم ﷺ تو رحمتہ اللعالمین ہیں تو ان کی نگاہ قبر میں کہاں سے کہاں تک جاتی ہو گی اور انبیاء کرام کی طرح عبادات بھی کر سکتے ہیں جیسے سنن ابوداود 1047 میں فرمایا گیا۔
رسول اللہ ﷺ کی شان خانہ کعبہ سے زیادہ ہے تو خانہ کعبہ اوپر سے لے کر نیچے تک خانہ کعبہ ہی کہلائے گا۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ جس قبر انور میں ہیں اور آپ ﷺ کے ساتھ جو مٹی چھوتی ہے، اُس کی فضیلت بھی ایسی ہی ہے۔
علماء کرام کا اجماع ہے کہ بے شک وہ زمین جو رسول اللہ ﷺ کے جسم پاک کو چھو رہی ہے، وہ ہر چیز سے افضل ہے حتّٰی کہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔