روٹی
ایک تو ہمارے معاشرے میں نسل در نسل حکمرانی انہی لوگوں کی رہتی ہے جو طاقتور ہوتے ہیں جیسے فوجی اپنے بیٹے کو فوجی، سی ایس پی آفیسرز اپنے بچوں کو آفیسر، جج اپنے بچوں کو جج ، بیوروکریٹ اپنے بچوں کو بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ اپنے بچوں کو ٹیکنوکریٹ، سیاست دان اپنے بچوں کو سیاست دان، صحافی اپنے بچوں کو صحافی، سرکاری نوکر اپنے بچوں کو سرکاری نوکر، کاروباری اپنے بچوں کو کاروباری، مولوی اپنے بچوں کو مولوی، پیر اپنے بچوں کو پیر، عامل اپنے بچوں کو عملیات کی طرف لائے گا یعنی نسل در نسل ڈالڈہ ہی چلے گا۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہر کوئی اپنے کام کی باریکیاں، اپنے عہدے کے اختیارات، جائز و ناجائز، سب کچھ سمجھ کر اپنے بچوں کو اسی قابل بناتا ہے جس کا اُسے تجربہ ہوتا ہے کہ اس سے میری اولاد کا رزق چلتا رہے گا۔ سرکاری نوکریاں اسلئے ہی پسند کی جاتی ہیں کہ 60 سال تک تنخواہ، اُس کے بعد پینشن اور مرنے کے بعد بیوی کو بھی پینشن ملتی رہے گی۔
اس سے ایک بات یہ بھی سمجھ آتی ہے کہ ہم سب کے اندر سے خوف خدا ختم ہو چُکا ہوتا ہے اور ہم اپنی اولاد کو اللہ والا بنانے کی بجائے صرف اپنے جیسا بنانا چاہتے ہیں۔ اسلئے ہمیشہ اپنے ہم خیال لوگوں سے رابطہ رکھتے ہیں۔ الا ما شاء اللہ کوئی تبدیلی لائے ورنہ بہت سے بچوں کی گردن میں ان کے باپ کی وجہ سے "سریا” یعنی تکبر ہوتا ہے۔
دوسرا ہماری ترقی کا انحصاراپنے بڑوں "superiors” پر ہوتا ہے، اسلئے اپنی ترقی کے لئے ہر اچھا یا بُرا کام کر گذرتے ہیں۔ آپ یہی دیکھ لیں کہ پاکستان میں عوام بھی کرپٹ ہے اور عوام کسی بھی ادارے کو نیک نہیں سمجھتی چاہے وہ مذہبی ادارہ ہو یا ملکی ادارہ ہو۔
اللہ کریم رزاق ہے مگر ہمیں یہ یقین نہیں ہوتا کہ ہمیں بغیر اسباب کے رزق مل سکتا ہے، البتہ اللہ کریم ہر اُس بندے کے لئے اسباب مہیا کرتا رہتا ہے جو اللہ کریم کے دین کی نوکری کرتا ہے مگر یہ دیکھنا پڑے گا کہ ہم دین کی نوکری کس کو کہتے ہیں۔ ہماری پالیسیاں کیا ہیں اور ہمارے اصول و قانون کیا ہے؟
اس پیج پر یہی کچھ سیکھا سکھایا جاتا ہے کہ ہماری منزل اللہ کریم کی ذات ہے اور ہم نے اللہ اور اُس کے سرکار کی "سرکاری نوکری” کرنی ہے تاکہ ہم اپنے بڑوں کا کہنا مان کر اپنی اولادوں کو بڑوں کی عزت و ادب کرنا سکھائیں۔ رزق بھی مل جائے گا اور بخشش بھی ہو جائے گی۔
جو تیرے بغیر نہ جی سکے
اُسے جینے کی یا رب سزا نہ دے