وقت کا ضیاع
ہم لوگ قرآن کی آیات اور احادیث مبارکہ سُناتے ہیں مگر کبھی عملی طور پر ہم دیندار اور دُنیا دار، اُس قرآن و احادیث پر عمل نہیں کر رہے ہوتے۔ عمل ایمان بچانے کے لئے جان سے گذر جانے کا نام ہے اور ایسا لگتا ہے کہ علم تو وقت کا ضیاع بھی بن جاتا ہے جیسے:
پورے سال میں 53 جمعہ ہوتے ہوں گے لیکن اگر ان جمعہ میں ساری زندگی 12 تقاریر ہی ہم نے سُننی ہیں تو وقت ضائع ہوا یا نہیں؟؟ اور کس نے کیا؟
ساری زندگی ہم میلاد کی محفل کرواتے رہیں لیکن اگر کوئی سوال پوچھے کہ میلاد منانے کا طریقہ کار کیا ہے، اس کی شرائط، فرائض، واجبات کیا ہیں یا کوئی بھی متفقہ کار نہیں ہے تو یہ منانے کا طریقہ کس نے فرض کیا ہے؟ اس کا جواب بے چارے کے پاس نہ ہو تو اُس کا وقت کس نے ضائع کیا ہے؟
ہر انسان اپنے بچوں کو اسکول و کالج میں تعلیم دلوا کر ایک ڈگڑی دلوانا چاہتا ہے تاکہ اُسے کوئی اچھی جاب مل جائے لیکن اگر جاب نہ ملے تو اُس کا وقت کیا ضائع گیا یا اُس نے تعلیم اپنے کردار کو بنانے کے لئے حاصل کی تھی؟
پورے پاکستان میں ایک فوج کا سربراہ لگانے کے لئے اکتوبر سے اکتوبر تک کا پھڈا ہوا ہے، دھرنے، لانگ مارچ، ایکنکرز، ٹاک شو، یہ کونسی قوم ہے جس کے پاس یہ سب کرنے کو وقت ہے مگر عوام کو شعور دینے میں وقت ضائع نہیں کرتے؟
ایک ڈرامہ یا فلم دیکھنے والے کو معلوم ہے اس کا انجام کیا ہے مگر وہ فلم پر تین گھنٹے اور ڈرامے کی 12 اقساط دیکھ کر کیا حاصل کر رہا ہے یا وقت کا ضیاع کر رہا ہے؟
ہمارے پاس لفظوں کا خزانہ موجود ہے مگر اُس خزانے سے ہمارے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہو رہا تو وہ خزانہ وقت کا ضیاع ہے یا نہیں؟
مولوی صاحب نے ساری زندگی مساجد میں امامت کی مگر کسی ایک کو بھی امام بنانے کے قابل نہیں بنایا۔ کیا یہ عوام کا وقت ضائع کیا ہے یا عوام امام بننے کے قابل نہیں؟ اگر کہا جائے کہ عوام امام بننا نہیں چاہتی تو ہم ایسی عوام کو کیا بنانا چاہتے ہیں؟؟
دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث علماء اپنے اپنے یو ٹیوب چینلز بنا کر کمائی بھی کر رہے ہیں مگر یہ سارے علماء اکٹھے ہو کر بتا سکتے ہیں کہ اصل اختلاف ہے کیا اور اُس کا حل کس نے دینا ہے؟ کیا قیامت والے دن یہ عوام کے وقت ضائع کرنے کے مُجرم ہیں یا نہیں؟ اگر عوام بھی سوال نہیں کرتی تو عوام بھی ذمہ دار ہے یا نہیں؟
کوئی بتا سکتا ہے کہ وہ اپنی زندگی رسول اللہ کے دین کے لئے لگا رہا ہے تو وہ کونسا دین ہے جو عوام کو سمجھ نہیں آ رہا؟ یا ہم اپنے مقدر پر راضی ہو کر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں؟
وقت کی قسم کھائی گئی ہے مگر کیا ہم نے وقت کو ضائع کرنے کی قسم نہیں کھا رکھی؟ کیا ہم اپنے اپنے علماء کی شخصیات کے بُت پال کر ان کی پرستش نہیں کر رہے اور کیا ہم دوسروں کے علماء پر تنقید کر کے مناظر اسلام بن کر وقت ضائع نہیں کر رہے۔
اس پیج پر مختلف حیلے بہانوں سے شعور دینے کی کوشش کی جاتی ہے مگر یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ جناب معذرت آپ میں سے کوئی بھی وقت ضائع نہیں کر رہا اور آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ لکھ کر بھی تم نے ہمارا وقت ضائع کیا ہے۔ ہر ایک کی اپنی اپنی سوچ ہے
کبھی کبھی دیوانوں کی طرح سوال ہوتے ہیں
قومیں وہ کام کرتی ہیں پاس جن کے مال ہوتے ہیں
گھر کا نظام بھی تب چلتا ہے جب پاس پیسہ ہو
ورنہ گھر میں میاں بیوی کی لڑائی سے بُرے حال ہوتے ہیں
مقدر سمجھ کر سارے خاموش ہو جاتے ہیں مگر
اسی آڑ میں پھیلے شیطانی جال ہوتے ہیں