احسان اور بوجھ
اللہ کریم کے واسطے کسی کو قرض دینا اور کسی کا قرض واپس کرنا، کسی کا قرض معاف کرنا اور غنی سے قرض واپس کرنے کا مطالبہ کرنا، مقروض کو لمبی مہلت دینا، قرض دے کر لکھوانا اور گواہ ڈلوانا، کسی کو قرض معاف کر کے اُس کو بتا کر کسی کو نہ بتانا، قرض کو لینا اچھا نہ سمجھنا، قرض کی واپسی میں جلدی کرنا اور اگر مقررہ وقت تک نہ دے سکتے ہوں تو پہلے سے جس نے قرضہ دیا ہو اُس کو بتا دینا تاکہ وہ کسی کو وعدہ نہ کرے یا کوئی چیز اُس کا خریدنے کا ارادہ ہو تو اُسے نقصان نہ ہو۔
جس نے قرضہ دیا ہے، اُس کو ضرورت پڑ جائے تو جس کو قرضہ دیا ہے اُس کو بتا دے تاکہ ہو سکتا ہے کہ وہ کسی اور سے لے کر اُس کا حل نکال دے۔ کسی کو قرضہ دے کر یہ بھول جانا کہ یہ واپس کرے گا بلکہ اگر دُنیا میں واپس نہ کرے تو کل قیامت والے دن بھی اُس سے مانگنے کا ارادہ نہ رکھنا اور یہ کام بھی صرف اللہ کا قُرب پانے کے لئے ہو۔ اگر قرضہ نہیں دے سکتے تو شرم و شرمی قرضہ پکڑ کر نہ دیں۔
اگر کسی کی مدد کر سکتے ہوں تو اُس کو بتا دینا کہ میں تمہاری مدد کر سکتا ہوں لیکن تم اور کارنرز سے بھی لینے کی کوشش کرو تاکہ اگر کسی وجہ سے مجھ سے نہ ہو سکا تو تمہیں پریشانی نہ ہو۔
تجاویز
1۔ بہت سی عوام لڑکیوں کی شادی کرنے میں قرضہ پکڑتی ہے تو کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم خود خیال کریں کہ لڑکی والوں کو قرضہ پکڑنا نہ پڑے۔
2۔ انسان کی ضروریات زندگی میں مکان، گیس، بجلی، پانی، فریج وغیرہ ہیں تو کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم کسی کی برتھ ڈے یا کسی شادی کی سالگرہ پر وہ چیز دیں جو اُس کی ضرورت پوری کر دے۔
3۔ ایسی کھلونے نہ دیں جو کھیلے ہی نہ جائیں کیونکہ اس سے ہماری رقم برباد ہوتی ہے۔
4۔ شادی، مرگ، میلاد اور دیگر کاموں پر مقروض کیوں بنا جاتا ہے۔
5۔ ایک تو بندہ مقروض اور اُس پر کوئی اُسے کہے کہ صدقے میں بکرا دو تو ہے نہ مزے کی بات کہ وہ قرضہ پکڑ کر بکرا دے دیتا ہے۔ دونوں ہی لالچی ہیں ایک اُس کا بکرا کھا جاتا ہے اور دوسرا سمجھتا ہے کہ اس سے قرضہ اُترنے کی کوئی سبیل مل جائے گی۔
قرض کا بوجھ
قرضہ دینے والے کو بدمعاشی، غُنڈوں سے واسطہ بھی پڑ سکتا ہے، قرضہ جتنا دیا اُس کا نصف ملے گا باقی معاف بھی کروایا جا سکتا ہے، قرضہ دینے کا آجکل نقصان زیادہ ہے کیونکہ دینے کا رواج کم ہے بلکہ ایک دفعہ قرضہ دو تو پھر ساری زندگی دینا ہی پڑ سکتا ہے۔ قرضہ کسی کو بھیکاری اور ہڈ حرام بھی بنا دیتا ہے۔
قرضہ لینے والے سود میں بھی پھنسے ہوئے نظر آتے ہیں، قرضہ کسی کی موت کا باعث بھی بن جاتا ہے اور خود کشی کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
نتیجہ: ساری باتیں کرنے کا مقصد ہے کہ خود کو "اللہ واسطے” اچھے کاموں کے لئے تیار رکھیں لیکن اگر کوئی دھوکہ ہو جائے تو بے حس یا بے دید ہو کر نیک کام بند نہیں کرنے۔ دوسرا اتنا ہی بوجھ اُٹھائیں جتنا اُٹھا سکتے ہیں۔
زندگی ویسے تو مقروض ہے دوستوں کے احسانوں کی
البتہ اجر و ثواب میں ان کو جنت ملے یہ دعا ہے میری