Nafli Rozy (نفلی روزے)

نفلی روزے
اللہ کریم کا شُکر ہے کہ لوگ سوال کرنے لگے ہیں، اسلئے دعوت ہے کہ سیکھنے سکھانے کے لئے سوال ضرور کریں جیسے ایک دوست نے ایک حدیث بھیجی:
سنن نسائی 2422: رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ہر مہینے تین روزے رکھنا زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہے اور ایام بیض یعنی چاند کی 13، 14 اور 15 ہیں۔ اس کی وضاحت اسطرح ہے:
ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر آپ فرض روزوں کے علاوہ ساری زندگی کوئی روزہ نہ رکھیں تو کوئی گناہ نہیں ہے۔ کچھ احادیث قولی ہیں یعنی نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور کچھ احادیث عملی ہیں یعنی رسول اللہ ﷺ نے خود عمل کیا۔ ان میں کچھ صحیح احادیث اور کچھ ضعیف اور کچھ حسن احادیث ہوں گی۔ کسی بھی حدیث پر عمل کریں لیکن مستقل مزاجی سے ہمیشہ کریں۔ البتہ اگر نہ کر سکیں تو جو نفلی روزہ مکروہ پانچ دن دو عیدین اور ایام تشریق کے دن چھوڑ کر جب مرضی رکھ لیں۔
ماہ شعبان کے روزے
صحیح مسلم 2721: نبی اکرم ﷺ شعبان سے زیادہ روزے کسی مہینے میں نہیں رکھتے تھے۔ آپ ﷺ شعبان کا سارا مہینہ روزے رکھتے تھے۔ اور ایک روایت میں ہے: آپ ﷺ چند دن چھوڑ کر شعبان کا سارا مہینہ روزے رکھتے تھے۔ (مزید مطالعہ کے لئے صحیح مسلم 2722، 2723، نسائی 2179، صحیح بخاری 1969، 1970 ابو داود 2434، 2431، ترمذی 736)
جب پندرہ شعبان کی رات ہو تو اس رات کو قیام کیا کرو اور دن کو روزہ رکھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ غروب آفتاب کے وقت آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان فرماتا ہے: کیا کوئی میری بخشش کا طالب ہے کہ میں اسے بخش دوں؟ کیا کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اسے رزق دوں؟ کیا کوئی مصیبت زدہ ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟ کیا کوئی ایسے ہے؟ کیا کوئی ایسے ہے؟(رب ذو الجلال کی طرف سے ندائیں آتی رہتی ہیں) یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔ (ابن ماجہ 1388) ﷲ تعالیٰ نصف شعبان کی رات اپنی مخلوق پر نظرِ رحمت فرماتا ہے اور مشرک اور کینہ پرور کے سوا ہر کسی کو معاف فرما دیتا ہے۔ (ابن ماجہ 1390)
سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ (تقریباً) پورا شعبان روزہ رکھا کرتے تھے میں نے عرض کیا: یا رسول ﷺ (کیا روزے رکھنے کے لیے) آپ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ مہینہ شعبان ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ﷲ تعالیٰ اس مہینے میں پورے سال میں مرنے والی ہر روح کی اجل مقرر کرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ مجھے روزے کی حالت میں موت آئے۔ (ابو یعلی فی المسند، الترغیب و الترھیب)
ماہ شوال کے روزے
صحیح مسلم 2758: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“۔ (مزید مطالعہ کے لئے ابو داود 2433، ترمذی 759، ابن ماجہ 1716، سنن دارمی 1792)
9 ذی الحج کا روزہ یوم عرفہ
صحیح مسلم 1162: عرفہ کے دن کے روزے کے بارے میں مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ یہ گزشتہ اور آئندہ (دو) سالوں کے (گناہوں) کا کفارہ ہو گا۔ ترمذی 749: یوم عرفہ یعنی 9 ذی الحج کے روزے کا ثواب ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
ماہ محرم اور 10 محرم کا روزہ
صحیح مسلم 2755: رمضان کے بعد افضل روزہ اللہ کے مہینے محرم کا روزہ ہے۔ صحیح مسلم 2746، 2747: یوم عاشورہ: رسول اللہ ﷺ سے یوم عاشوراء کے روزے کا دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃ ’’یہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
پیرکو روزہ رکھنا
صحیح مسلم 2750: رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا پیر کے دن روزہ کو تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں اس دن پیدا ہوا ہوں اور اسی دن مجھ پر 3وحی اتری ہے۔
پیر اور جمعرات کے روزوں کی فضیلت
ترمذی 747: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اعمال سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کو اعمال (اللہ کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میرا عمل اس حال میں پیش کیا جائے کہ میں روزے سے ہوں۔ ترمذی 747: نبی اکرم ﷺ سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کا خاص خیال فرماتے تھے۔
ہر چاند کی 13، 14 اور 15 کو روزہ رکھنا
ابو داود 2449: نبی اکرم ﷺ ہمیں ایام بیض (یعنی ہرماہ کی) تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے رکھنے کا حکم دیا کرتے تھے اور فرماتے کہ یہ عمر بھر روزے رکھنے کے برابر ہیں۔ نسائی 2420: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہر ماہ تین دن کے روزے عمر بھر کے روزوں کے برابر ہیں اور وہ تین دن ایام بیض یعنی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ ہے۔
جامع حدیث صحیح مسلم 2747: رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی دو دن روزے اور ایک روز افطار سے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کی طاقت کسے ہے۔“ پھر سوال ہوا ایک دن روزہ اور دو دن افطار سے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کاش! اللہ تعالیٰ ہم کو ایسی قوت دے۔“ اور سوال ہوا ایک دن افطار ایک روزہ سے، تو فرمایا: ”یہ میرے بھائی داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔“ اور سوال ہوا دوشنبہ کے روزہ کا فرمایا: ”میں اسی دن پیدا ہوا ہوں اور اسی دن نبی ہوا ہوں۔“ یا فرمایا: ”اسی دن مجھ پر وحی اتری ہے۔“ اور فرمایا: ”رمضان کے روزے اور ہر ماہ تین روزے یہ وحی اتری ہے۔“ اور فرمایا: ”رمضان کے روزے اور ہر ماہ تین روزے یہ صوم الدہر ہے۔“ اور عرفہ کے روزہ کو پوچھا: تو فرمایا: ”ایک سال گزرا ہوا ایک سال آگے آنے والے کا کفارہ ہے۔“ اور عاشورے کے روزے کو پوچھا: تو فرمایا: ”ایک سال گزرے ہوئے کا کفارہ ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general