خلیفہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ
اہلسنت کے نزدیک قرآن و رسول اللہ ﷺ کے فرمان میں کسی کو نام لے کر خلیفہ یا امام مقرر نہیں کیا گیا، اگر کیا گیا ہوتا تو صحابہ کرام کا اختلاف نہ ہوتا۔
صحابہ کرام کے اختلاف کو اپنی مرضی کا اختلاف بنا کر اہلتشیع حضرات نے ایک عقیدہ پروموٹ کیا کہ جو سیدنا علی کو پہلا امام یا 12 امام کو نہ مانے وہ مسلمان نہیں اور اسطرح اہلتشیع دین نے ٹیکنیکلی طور پر نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام کو غیر مسلم بنا دیا جاتا ہے۔
بعض اہلسنت بھی ٹیکنیکلی طور پر اہلتشیع حضرات کی وجہ سے "افضلیت علی” پر زور دیتے ہیں حالانکہ اہلبیت کے امام سیدنا ابوبکر ہیں، اگر نہیں تو اہلسنت و اہلتشیع حضرات بتا دیں کہ کون ہیں؟ یا کس نے سیدنا علی کو پہلا خلیفہ مانا۔ کچھ یہ داو کھیلتے ہیں کہ روحانی پہلے خلیفہ سیدنا علی ہیں حالانکہ سیدنا ابوبکر روحانی و ایمانی پہلے خلیفہ ہیں۔
مسلمانوں کے نزدیک نبوت پر ایمان نہ لانے والا مسلمان نہیں ہے، البتہ اہلتشیع کے نزدیک جو سیدنا علی کو پہلا امام یا خلیفہ نہ مانے وہ بھی مسلمان نہیں ہے۔ اس طرح ٹیکنیکلی طور پر نبوت بھی جاتی ہے اور نبوت کے بعد خلافت یعنی سیدنا علی کو چوتھا خلیفہ بھی نہیں مانا جاتا بلکہ 14 اور 12 امام سے ایک نیا دین پروموٹ کیا جاتا ہے۔
اہلتشیع حضرات صرف اپنی اصول اربعہ یعنی احادیث کی مستند کتابوں سے بیان کر دیں کہ حضور کو نبی مان کر بدری، احد، خندق، تبوک، فتح مکہ، حنین اور آخری حج تک صحابہ کرام نے ساتھ دیا اور بعد از وصال خلفاء کی خلافت ہی چلی ہے لیکن سیدنا علی کو پہلا خلیفہ یا امام مان کر کون کون سے صحابہ کرام 14 اور 12 والے اہلتشیع مسلمان رہے ورنہ مرنے سے پہلے مان جائیں کہ 14 اور 12 امام کا عقیدہ جھوٹا بھی ہے اور مسلمانوں کے خلاف بھی ہے۔
اہلسنت حضرات اسلئے اہلتشیع حضرات کا نماز جنازہ ادا نہیں کرتے بلکہ جو جان بوجھ کر کرے اُسے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کا حُکم دیتے ہیں کیونکہ اہلتشیع ایک بے بنیاد دین ہے۔