لباس
بہترین لباس تقوی اور پرہیزگاری کا ہے، بہترین لباس نعمتوں کے شکرانے کے طور پر جو بھی پہنا جائے وہ لباس ہے، بہترین لباس وہ ہے جو ہماری حفاظت کرے، ایسا لباس بہترین نہیں جس کی حفاظت ہمیں کرنی پڑے۔ البتہ سفید رنگ کو پسند کیا گیا ہے مگر کسی بھی رنگ کو منع نہیں کیا گیا۔
ابن ماجہ حدیث 3566: تمہارے بہترین کپڑے سفید کپڑے ہیں، لہٰذا انہیں کو پہنو اور اپنے مردوں کو انہیں میں کفناو۔ (ابو داود 4061، ترمذی 994)
ابن ماجہ 3567: سفید کپڑے پہنو کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں۔ (ترمذی 2810، نسائی 1897)
ابن ماجہ 3568: سب سے بہتر لباس جس کو پہن کر تم اپنی قبروں اور مسجدوں میں اللہ کی زیارت کرتے ہو، سفید لباس ہے۔
مختلف رنگ حضور ﷺ کے سنگ رہے:
صحیح بخاری 5842: حضور ﷺ نے سرخ حلہ (ایک قسم کی دو چادریں، ایک بہ طور تہبند باندھی جائے اور ایک بالائی بدن پر لپیٹ لی جائے) پہنا۔ اس رنگ کے لئے مزید صحیح مسلم 2337 اور ابن ماجہ 3600 دیکھ سکتے ہیں۔
ابو داود 4605: حضور ﷺ نے دو سبز رنگ کی چادریں پہنیں۔ (نسائی 5321، ترمذی 2821)
ترمذی 2822: سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ ایک صبح کو باہر گئے اور آپ کے اوپر سیاہ رنگ کی اونی چادر تھی۔ (صحیح مسلم 2081، ابوداود 4032)
نتیجہ
1۔ کوئی بھی رنگ کا لباس یعنی شلوار، قمیص، پینٹ، شرٹ، ٹوپی، دستاروغیرہ پہننا منع نہیں ہے، اسلئے مُردے کو بھی کوئی سے بھی رنگ کا کفن دے سکتے ہیں مگر ہم دیتے نہیں حتی کہ عُمرہ کرتے وقت بھی کوئی سا بھی رنگ کی چادریں لے سکتے ہیں مگر ہم لیتے نہیں کیونکہ لوگ کیا کہیں گے۔
2۔ البتہ تکبر، دکھاوا، ریاکاری کے لئے کپڑا نہیں پہننا اور نہ ہی کوئی چیز لینی ہے ورنہ قیمتی سے قیمتی کپڑا پہن سکتے ہیں۔
3۔ عورتوں جیسا کپڑا، رنگ اور انداز اختیار نہیں کرنا کیونکہ مرد عورت کی مشابہت کرے یا عورت مرد کی مشابہت کرے اُس پر لعنت ہے۔
4۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان سفید کپڑے پہننے کا ہے اور زیادہ تر آپ سفید کپڑا پہنتے تھے مگر کسی رنگ کو منع نہیں کیا۔ یہ اسی طرح ہے جیسے ترمذی 1780: سیدہ عائشہ فرماتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو۔ حضور ﷺ کی وفات بھی پیوند لگے کپڑوں میں ہوئی۔
اب ان ساری باتوں پر عمل کریں یا تعلقات بنائیں تو حاصل یہی ہو گا کہ ہر ایک سے ملیں مگر ایمان کے ساتھ، کچھ بھی پہنیں مگر دعا کے ساتھ، کبھی پیوند لگا نہ بھی پہنیں کیونکہ کوئی گناہ نہیں۔
ہمیشہ تنگ رہا مجھ پہ زندگی کا لباس
کبھی کھلا نہ مرے جسم پر خوشی کا لباس
حسین پھولوں کی صحبت میں اور کیا ہوتا
الجھ کے رہ گیا کانٹوں میں زندگی کا لباس
جو جل گیا ہے وہی جانتا ہے اپنی جلن
کسی کے جسم پہ اٹتا نہیں کسی کا لباس
یہ کیا ستم کیا تم نے تو چاک کر ڈالا
ذرا ذرا سا مسکنا تھا دوستی کا لباس
سنبھل سنبھل کے چلو احتیاط سے پہنو
بڑے نصیب سے ملتا ہے آدمی کا لباس
لباس دار سے مجھ کو ڈرانے والو سنو
پہن کے آج میں آیا ہوں خود کشی کا لباس
وہ اک فقیر تھا جس نے اتار پھینکا تھا
سفید پوشوں کے منہ پر تونگری کا لباس