محنت اور ایمان

محنت اور ایمان


ایک عالم نے سمجھانے کے لئے بات کی کہ ہر ایک کو اُس کی محنت کے مطابق ملتا ہے، دوستوں نے کہا کہ نہیں محنت سے نہیں بلکہ اللہ کریم کی عطا سے ملتا ہے۔
عالم صاحب نے پھر سمجھایا کہ نہیں بھائی الکاسب حبیب اللہ یعنی محنت کرنے والا اللہ کریم کا حبیب ہے، اسلئے تم جیسی محنت کرتے ہو ویسے ہی ملتا ہے۔ کہا گیا کہ نہیں محنت کے بغیر بھی مل جاتا ہے اور دینے والا اللہ کریم ہی ہے۔
عالم صاحب نے کہا کہ اگر محنت کے بغیر ہی مل جاتا ہے تو پھر تم لوگوں کو اللہ کریم ایمان کیوں نہیں دے رہا، نمازیں پڑھنے کی توفیق کیوں نہیں دے رہا، داڑھی کے متعلق باتیں کرتے ہو مگر رسول اللہ ﷺ کی صورت میں ڈھلنے کی توفیق کیوں نہیں مل رہی؟
ایمان تمہاری اس بارے میں کیا کہتا ہے، جو محنتی ہو اور کیا وہ کہتا نہیں کہ محنت کرو گے تو پھل ملے گا، کیا وہ محنت چھوڑ کر پا سکتا ہے۔ لیس الانسان الا ما سعی کیونکہ انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
ایک نے کہا کہ اللہ کریم معاف کر سکتا ہے چاہے گناہ گار ہی کیوں نہ ہو، اُس پر عالم نے کہا کہ پھر اس دعوی کو سچا ثابت کرنے کے لئے کمانا بند کر دو کیونکہ وہی رب ہے جو بغیر کمائے رزق دے سکتا ہے۔ اگر نہیں دے سکتا اور محنت کرنی ہو گی تو قانون یہ بنے گا کہ ہم نے نیکیاں کرنی ہیں اور اُس دوران کوئی بھی برائی ہو جائے تو اللہ کریم معاف کر سکتا ہے مگر برائیاں کر کے معافی مانگنا مُجرمانہ غفلت ہو گی۔
قانون یہ ہے کہ محنت کریں اور ضرور کریں مگر محنت کے ساتھ برکت کی دعا بھی مانگا کریں جیسے عالم صاحب نے بیان کے بعد دعائیں مانگیں اور نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے مانگیں:
یا رسول اللہ آپ کے چاہنے سے قبلہ بیت المقدس سے بیت اللہ ہو جاتا ہے، یہ ہمیں یقین ہے، آپ ﷺ مہربانی فرما دیں اور ہمارا قبلہ بھی بدل دیں یعنی ہماری دنیا کو دین میں تبدیل کر دیں۔
یا رسول ﷺ آپ دنیا میں رہ کر جنت میں ہاتھ لے جا سکتے ہیں تو مہربانی فرمائیں ہمارے سینے پر بھی ہاتھ رکھ دیں تاکہ سینہ فیضان سے منور ہو جائے۔
یا رسول اللہ ﷺ آپ نابینا صحابی کو دعا سکھائیں اور وہ نفل پڑھ کر دعا مانگ لیں تو ان کی آنکھیں آ جائیں تو یا رسول اللہ مہربانی فرمائیں ہمارے دل کی آنکھیں بھی کھول دیں تاکہ آپ کی زیارت نصیب ہو جائے۔
یا رسول اللہ ﷺ آپ کے لعاب دہن سے کھارے پانی میٹھے ہو جاتے تھے تو یا رسول اللہ ہمارے وجود کی کرواہٹ کو اپنے لعاب دہن سے میٹھا فرما دیں۔
یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ رحمتہ اللعالمین ہیں اور باذن اللہ جب چاہیں جہاں چاہیں جس کی چاہیں مدد فرما سکتے ہیں اور اگر اللہ کریم کا حُکم نہ ہو تو مدد نہیں ہو گی کیونکہ ہمیں علم ہے کہ خود اللہ کریم 24 گھنٹے ہر لمحے ہر سبب سے ہماری مدد فرما رہا ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general