مدینہ منورہ کے فضائل
کسی دوست کو مدینہ منور کی فضیلت بیان کی جو عُمرہ کرنے جا رہا ہے، اسلئے یہ قسط وار بیان جاری ہے کہ مدینہ منور کی فضیلت سب سے بڑی یہی ہے کہ مدینہ نام لینے سے یاد کس کی آتی ہے؟ ایمان کیا کہتا ہے، کوئی بے ایمان ہی ہو گا جس کا دل نہیں کرتا ہو گا کہ میں نبی کریم ﷺ کے روضے پر حاضری دوں۔ البتہ جو حضور ﷺ نے احادیث بیان کی ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
صحیح مسلم 1377: جو شخص مدینہ منورہ کی سختیوں اور مصیبتوں پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گا قیامت کے روز میں اس شخص کے حق میں گواہی دوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا۔
اہل مدینہ سے برائی کرنا تو درکنار برائی کا ارادہ کرنے والے کو بھی جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔
صحیح مسلم 1386: جو شخص اس شہر والوں (یعنی اہل مدینہ) کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا ﷲ تعالیٰ اسے (دوزخ میں) اس طرح پگھلائے گا جیسا کہ نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر دلنواز مدینہ منورہ کے رہنے والوں کا ادب و احترام بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت و تعلق کی وجہ سے لازم ہے جو ایسا نہیں کرے گا وہ جہنم کا ایندھن بنے گا۔
ابن ماجہ 3111: ایمان سمٹ کر مدینہ طیبه میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں داخل ہوتا ہے۔
ابن ماجہ 3112: جو شخص تم میں سے مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ ایسا کرے کیونکہ جو مدینہ میں مرے گا میں ﷲ کے سامنے اس کی شہادت دوں گا۔
صحیح بخاری 1190: میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مساجد کی ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔
ابن ماجہ 1413: جس نے میری مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز پڑھی اسے پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے۔
البتہ یاد رہے کہ اس سے قضا نمازیں ادا نہیں ہوں گی۔ دوسرا مسجد میں نماز ادا کریں کیونکہ گنبد حضرا کے سائے میں یا ادھر اُدھر نماز مسجد میں نہیں ہوتی، باتھ روموں اور کار پارکنگ ایریا کے اوپر کا علاقہ مسجد نہیں ہوتا، مسجد وہی ہے جو چار دیواری کے اندر ہے۔ یہ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی دونوں کے لئے بات ہے۔
مسند احمد 12605: جس نے مسجد نبوی میں چالیس نمازیں متواتر ادا کیں اس کے لئے جہنم، عذاب اور نفاق سے نجات لکھ دی جاتی ہے۔
صحیح بخاری 1875:اور مدینہ ان کے لئے باعث خیروبرکت ہے اگر علم رکھتے۔ صحیح مسلم 3341: بے شک مدینہ امن والا حرم ہے۔
صحیح بخاری 7133: مدینہ کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں اس میں نہ تو طاعون اور نہ ہی دجال داخل ہو سکتا ہے۔
صحیح بخاری 1876: مدینہ میں ایمان اسی طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنے بل میں سمٹ جاتا ہے۔
صحیح بخاری 1889: اے اللہ ! مدینے کو ہمیں مکہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ محبوب بنادے۔
ترمذی 3917: جو شخص مدینہ شریف میں مر سکتا ہو تو اسے چاہئے کہ وہیں مرے کیونکہ جو وہاں مرے گا اس کے حق میں سفارش کروں گا۔
صحیح بخاری 1195: مسجد حرام، مسجد نبوی اور بیت المقدس کے علاوہ (حصول ثواب کی نیت سے) کسی دوسری جگہ کا سفر مت کرو۔