واپسی
اللہ کا شُکر ہے کہ ہم کچھ دوست عُمرے پر گئے ہوئے تھے، وہاں پر جو خیالات پیدا ہوئے وہ کچھ یوں تھے:
1۔ وجدانی کیف
سلام پیش کیا حضور اکرم کی بارگاہ میں
عرض کی کہ یا رسول اللہ
وہ جینا بھی کیا جینا جو آپ ﷺ کے بغیر ہو
وہ آنکھ ہی کیا جو تیری دید کے لئے نہ روئے
بغیر تیرے زندگی وبال ہے
بخشش رحمت کی امید تیرا آستانہ
جنت کی نوید تیرا آستانہ
2۔ وجدانی کیف میں حالت غیر
رسول اللہ ﷺ کے روضے کی جالیوں کے پاس سے گذرتے ہوئے اس قدر توجہ رسول اللہ ﷺ کی محسوس ہوئی کہ رو رو کر ہچکیاں بندھ گئیں
جب جالیوں کے اوپر دیکھا تو لکھا ہوا تھا اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
بےشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔
اُس پر ہچکیاں بندھ نہ ہوئیں بلکہ مزید رونا نصیب ہوئی لیکن خود کو معذور پایا
دل سے ایک نعرہ نکلا
تیری گلی
سارے ولی
مرشد کی توجہ سے کئی دفعہ رقت قلبی نصیب ہوئی اس مرتبہ رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے نصیب ہوئی۔
3۔ وجدانی سوچ
مدینہ پاک میں کسی نے پوچھا کہ یہاں آ کر کیا سوچ ہے؟
عرض کی کہ سوچ یہ ہے کہ جب کسی کو مل کر آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ میں فلاں کو ملکر آیا ہوں
بس یہی بتانا اور کہنا چاہتا ہوں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو ملکر آیا ہوں۔
ڈال کر لوگوں کے دلوں میں تیری محبت
خود کو تیری محبت کا حقدار بناتا ہوں
یا رسول اللہ
4۔ وجدانی نُکتہ
ایک بزرگ نے پیر عبدالغفار رحمتہ اللہ علیہ کی شان میں عقیدت سے کہا کہ اس کی منزل یہ ہے کہ اگر کوئی ان کو سلام کرے تو اس کے جواب میں یہ بزرگ وعلیکم السلام کہہ دیں تو اس سلام کرنے والے کی بخشش ہو جاتی ہے۔
اس بات نے جذبہ دیا ہوا تھا اسلئے نبی اکرم ﷺ کو سلام عرض کر دی کیونکہ بخشش کے سارے دروازے نبی کے اشارے سے کُھلتے ہیں۔
تیری گلی سارے ولی
یا رسول اللہ
5۔ وجدانی حالت
ایک آدمی ایک دن میں تقریباً 24000 سانس لیتا ہے
128000 سانس حضور کے پاس لے کر ہفتے کو ہم مکہ پاک آ گئے
یہاں آ کر اللہ کے گھر کی زیارت کی
سب کے لئے دعائیں کی۔ البتہ
اس گھر اور در پر اپنا سُراغ نہیں مل رہا
گھر تو دکھ رہا ہے مگر خدا نہیں مل رہا
بندہ بندگی کرنے آیا تھا لیکن یہاں
اپنے وجود کا نشان نہیں مل رہا
دُعا یہی مانگی کہ یا رب ہم سب کی بخشش فرما دے
اسی ارادے سے آئے ہیں ہمیں بھیک عطا فرما دے
6۔ وجدانی نکتہ
جنت معلی میں امھات المومنین یعنی مومنوں کی ماں سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کی قبر انور ہے
ماں کے ہوتے ہوئے اولاد پریشان نہیں ہوتی
بے ساختہ منہ سے نکلا ماں کتنی عظیم ہے
سلام تجھ پر اے میری ماں
تیرا سایہ تیرے بچوں پر سدا رہے
7۔ وجدانی نُکتہ
اللہ کے گھر میں
اللہ کے مہمان بن کر
اللہ کے در پر
فقیر بن کر
سخی سے کچھ نہیں مانگا جاتا سوائے اپنی خطاؤں اور گناہوں کی بخشش کے کیونکہ بخشش رحمتوں برکتوں خوشیوں اور جنت میں داخلے کا پاسپورٹ ہے۔
اُس کے بعد سب کا نام لے کر وہ کچھ مانگا جاتا ہے جو اُس نے دُعا کے لئے کہا ہوتا ہے
بیٹیوں
بیٹوں
بیماروں
مقروض
محبتی
نمازی
رشتے دار
جان انجان
سب کے لئے دل سے دُعا
یا اللہ سب پر مہربانیاں فرما
البتہ سب سے بڑھکر ان سب کو جنت میں بغیر حساب و کتاب کے جنت عطا فرما کر اپنا دیدار عطا فرما۔
مہمان ہیں تیرے بھوک مٹا
فقیر ہیں بھیک عطا فرما
سوالی کا سوال پورا فرما
اپنے خزانوں سے عطا فرما
تیرے گھر تیرے در پر آئے
ہمیں خوش قسمت بنا
8۔ روحانی نُکتہ
اولیاء کرام تزکئیہ نفس محبت و محنت سے کرتے ہیں، میں ایک دفعہ عُرس سے واپسی تھی تو میں نے پیرو مُرشد سے عرض کی بابا سائیں، کیونکہ سندھی میں سائیں بڑے کو کہتے ہیں، کیا واپس جانے کی اجازت ہے تو فرمانے لگے نہیں، بلکہ دوبارہ آنے کی اجازت ہے۔
حضور ﷺ کے در سے واپسی ہونے لگی تو یہی نُکتہ کام آیا اور رسول اللہ ﷺ کے حضور عرض کی یا ر سوال اللہ ﷺ دوبارہ آنے کی اجازت چاہئے۔
الحمد للّٰہ اجازت۔۔
9۔ نُکتہ
مدینہ پاک سے واپسی پر دوستوں کو کھجوریں ساتھ لے جانے کے لئے لیتے دیکھ کر خیال آیا کہ یا اللہ بخشش کے لئے آئے تھے، کھجوروں کے لئے نہیں، اسلئے کھجوریں بخشش کا نعم البدل نہیں ہیں مگر دوستوں رشتے داروں کے لئے سوغات ہے۔
بخشش بخشش بخشش فرمانا