تیرا خیال تیری منزل
اللہ کریم کو مختار کُل مان کر یہ ایمان رکھنا کہ سب خزانے اللہ کریم کے ہیں، جس کو چاہے دے اور جس کو چاہے نہ دے، اب زندگی بھر میں تیری ہمت دیکھنی ہے کہ تو اپنے رب سے اُس خزانے سے جو دینے پر بڑھتا ہے کم نہیں ہوتا، اُس میں سے کیا کیا نکلوانے میں کامیاب ہو جاتا ہے جیسے
عبادت کی توفیق
گناہوں سے چُھٹکارا
رزق کی فراوانی اور اُس رزق کو دین پر لگانا
اولاد اور اُس کو با ایمان بنانا
بخشش ایسی کہ تجھے جو دیکھے وہ بھی بخشش کے رستے پر چلے
خواب میں اللہ کریم اور رسول اللہ ﷺ کا دیدار —
قبر ٹھنڈی، حشر کے روز عرش کا سایہ نصیب
شفاعت نبی اور قُرب نبی میں اللہ کریم کا دیدار جنت میں
سورہ فتح 6: جو اللہ تعالی کے بارے میں بد گمانیاں رکھنے والے ہیں در اصل بری گردش انہی پر پڑےگی، اللہ نے ان سے ناراض ہوا اور ان پر ل ع نت کی اور انکے لئے دوزخ تیار کی اور وہ بہت بری لوٹنے کی جگہ ہے۔
ابو داود 3113: رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے ہر شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ سے اچھی امید رکھتا ہو۔ صحیح بخاری 7405:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ کے ساتھ برا گمان رکھنا بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ ( مسند الفردوس: 1469) ترمذی 3620: بے شک اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ایک اچھی عبادت ہے۔
کیا صرف حُسنِ ظَن رکھنا کافی ہے؟
آج مسلم ملک و معاشرے میں بسنے والے بے شمار مسلمانوں کا اپنے رب کے بارے میں یہ کیسا حُسنِ ظَن ہے جو انہیں اپنے رب کی نافرمانی سے اور اسکے بندوں پر ظلم و زیادتی کرنے سے نہیں روکتی۔ رب کے بارے میں حُسنِ ظَن اگر رب کا فرمانبردار نہ بنائے پھر یہ حُسنِ ظَن کیسا؟ کیا ایسا ہی حُسنِ ظَن یہ لوگ اپنے آجر( Employer ) سے رکھ سکتے ہیں‘ جو کام کئے بغیر انہیں اجر دے۔
سورة الصافات 87: تو یہ تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟؟؟ سورہ فصلت 23: تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا، تمہیں لے ڈوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے۔
نتیجہ: اللہ سبحانہ و تعالٰی کے ساتھ حُسِ ظن یا اچھا گمان تو اُسی وقت فائدہ دے گا جب اپنے گناہوں پر پشیماں ہو۱ جائے‘ گناہوں کو چھوڑا جائے‘ اور اللہ کے حضور سچی توبہ کی جائے اور اس رب ذوالجلال و الاکرام کی فرمانبرداری اختیار کی جائے۔