حضرت حواءکیسے پیدا ہوئیں
سوال پوچھا گیا کہ حضرت اماں حوا کیسے پیدا ہوئیں اور ان کی اولاد کیسے پیدا ہوئی؟ کیا صبح و شام ایک جوڑا پیدا ہوتا تھا اور دوسرے دن اُس کا نکاح کر دیا جاتا تھا؟
جواب: ہر مسلمان یہ سمجھ لے کہ ہم سوال کا جواب تک دے سکتے ہیں جب قرآن، احادیث، فقہاء کرام، مفسرین و محدثین نے اُس پر رائے دی ہو ورنہ جہاں یہ سب کتابیں اور علماء خاموش ہیں تو اُس سوال کا جواب نہیں دیا جا سکتا کیونکہ جب اللہ کریم اور نبی کریم ﷺ نے نہیں بتایا تو ہم اپنی رائے میں بونگیاں کیسے مار سکتے ہیں۔
حضرت حواء کو حضرت آدم کی پسلی سے پیدا کیا گیا تھا۔
علامہ فخر رازی نے اس قول کو قوی قرار دے کر لکھا ہے: ”اکثر مفسرین یہی کہتے ہیں۔ (تفسیر الرازی : 9/477) مشہور مفسر، اسماعیل بن عبدالرحمن بن ابی کریمہ، سدی رحمہ اللہ (م :١٢٧ھ) فرماتے ہیں: خَلَقَہَا اللّٰہُ مَنْ ضِلَعِہٖ ترجمہ: اللہ نے انہیں سیدنا آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کیا۔
(تفسیر الطبری : 6/341) نیز فرماتے ہیں: خَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا، جَعَلَ مِنْ آدَمَ حَوَّاءَ ترجمہ: ان سے ان کی بیوی پیدا کی‘ اس کا معنی یہ ہے کہ حضرت حوا کو سیدنا آدم سے پیدا کیا۔ (تفسیر الطبری: 1/342)
یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ وہ اکیلی جان، جس سے اس کی زوجہ پیدا کی گئیں، آدم علیہ السلام ہیں۔ حوائ[ آدم علیہ السلام کے جسم کی نچلی پسلی سے پیدا کی گئی ہیں۔ جسم سے پیدا کی گئی ہیں، روح سے نہیں کہ کوئی کہنے والا انہیں ایک ہی کہنے لگے۔
قرآن کے مطابق سیدنا آدم علیہ السلام سے اول تو حواء کو (ان کی پسلی) سے پیدا کیا گیا، پھر ان دونوں سے تمام مرد اور عورتوں کو پیدا کیا گیا۔ حضرت حواء کا واقعہ خاص ہے، جب کہ دوسرے انسانوں کے بارے میں فرمایا: وَمِنْ آیَاتِہٖ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوا إِلَیْہَا ترجمہ: اللہ کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے آپ کی تسکین کے لئے آپ کی جنس سے آپ کی بیویاں پیدا کیں۔
”مطلب تمہاری جنس سے مونث پیدا کیں۔ تاکہ وہ آپ کا جوڑا بن سکیں۔ (تفسیر ابن کثیر : 6/309)
صحیح بخاری 3331: عورتوں کے بارے میں میری وصیت کا ہمیشہ خیال رکھنا، کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اوپر کا حصہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص اسے بالکل سیدھی کرنے کی کوشش کرے تو انجام کار توڑ کے رہے گا اور اگر اسے وہ یونہی چھوڑ دے گا تو پھر ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہ جائے گی۔ پس عورتوں کے بارے میں میری نصیحت مانو، عورتوں سے اچھا سلوک کرو۔
صحیح مسلم 3643: عورت پسلی کی طرح ہے، اسے سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ بیٹھو گے۔ آپ اسے اپنے حالت پہ چھوڑ دیجئے اور ٹیڑھ پن کے ساتھ ہی اس سے فائدہ اٹھاتے رہیے۔
صحیح مسلم 3644 کے الفاظ ہیں: فَإِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ ترجمہ: عورت کی اصل پیدائش تو پسلی ہی سے ہوئی۔
اسلئے مفسرین و محدثین کے نزدیک سیدہ حوا کی پیدائش سیدنا آدم کی پسلی سے ہوئی اور یہ اللہ کریم کی قدرت کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں۔
اولاد آدم: حضرت آدم علیہ السلام کو کتنے عرصہ بعد اولاد ہوئی تھی، اس کا معلوم نہیں۔ ہاں البتہ عوام میں یہ جو مشہور ہے کہ ایک اولاد صبح ہوتی تھی اور ایک شام کو ہوتی تھی صحیح نہیں ہے۔ تفسیر مظہری میں نقل کیا گیا ہے کہ حضرت حواء رضی اللہ عنہا کے بطن سے حضرت آدم علیہ السلام کی چالیس اولادیں ہوئیں اور حضرت آدم علیہ السلام کے انتقال تک پوتے اور پڑ پوتے وغیرہ ملا کر ان کی کل چالیس ہزار اولادیں ہوچکی تھیں، اورایک بطن سے دو اولادیں ہوتی تھیں، ایک لڑکا اور ایک لڑکی، اور ایک بطن کے لڑکے کا دوسرے بطن کی لڑکی سے نکاح ہوتا تھا۔
حضرت آدم علیہ اسلام کی عمر تقریبا 940 سال ہوئی اور حضرت حواء کا انتقال سیدنا آدم کے ایک سال بعد ہوا۔ اسلئے یہ تمام بچے وقفے وقفے سے پیدا ہوتے رہے ہیں۔