سخت سردی میں غسل
ہم احتلام، میاں بیوی والے معاملے، حیض، نفاس یا غیر شرعی طور پر غلط کام کرنے کے بعد غسل اسلئے کرتے ہیں کہ سورہ مائدہ 6: اگر تم جنابت سے ہو تو طہارت حاصل کرو۔
غسل: غسل کا ایک فرض ہے یعنی اپنے ظاہر کو دھونا، البتہ منہ کی کلی اور ناک میں پانی ڈال کر ناک کے اندر کے بال یا کھال صاف کرنا بھی ظاہر کے حُکم میں شامل ہے یعنی فرض ہے۔
سخت سردی: اگر سخت سردی ہو تو کوئی بھی مسلمان مختلف حیلے اختیار کرے گا کہ پانی کیسے گرم کرے تاکہ غسل کر کے سوئے یا صبح غسل کر سکے۔ گیس ہیٹر، الیکٹرک ہیٹر، راڈ بھی استعمال کرتا ہے۔ اُس کے بعد وہ جلدی سے نہا کر رضائی میں بھی گرم ہوتا ہے۔ یہ سب حیلے کرنا لازم ہیں کیونکہ قرآن کا حُکم ماننا ہے۔
موت: اگر کوئی کہتا ہے کہ میں غسل کروں گا تو مر جاوں گا، بیمار ہو جاوں گا، گلہ خراب پڑ جائے گا تو اُس سے سوال ہے کہ کتنے بندے ہیں جو سردی میں غسل کر کے مرے؟ کتنی مرتبہ تمہارا گلہ خراب ہوا؟
ڈر: اگر یہ ڈر کی ہی صورت ہے کہ بندہ غسل سے بھاگ کر تیمم کرنا چاہتا ہے تو غلط بات ہے، پہلے بیمار ہو تو سہی، کسی ڈاکٹر نے کب اُسے کہا کہ سردی میں نہاو گے تو مر جاو گے؟ یہ زیادہ تر بہانے ہیں جو ہم لوگ اختیار کرتے ہیں۔
تیمم: اگر کسی کو مکمل بھروسہ ہو کہ، غسل کرنے پر وہ بیمار ہو جائے گا یا مر جائے گا، تو اس حالت میں اسے چاہئے کہ تیمم کرے اور نماز پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں، یا کوئی پاخانے سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے لمس کیا ہو، اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو، یوں کہ اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کا اس سے مسح کر لیا کرو۔ اللہ تعالیٰ تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا ہے، بلکہ وہ تو تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے، اور یہ کہ تم پر اپنی نعمت مکمل کر دے، تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔
البتہ پانی گرم ملنے کے بعد غسل کرے کیونکہ پانی ملنے پر تیمم برخاست ہو جاتا ہے۔ البتہ وہ نماز ادا ہو گئی جو اس نے تیمم سے ادا کی ہے۔