زیارت قبور

زیارت قبور

ہمارے ملکوں میں جیسے کرپشن، سود، ملاوٹ، دو نمبری ختم کرنے کے لئے کوششیں ہونی چاہئیں، اسی طرح دینی کرپشن کو ختم کرنے کے لئے بھی کوشش ہونی چاہئے۔ ہر مسلمان قرآن و سنت کے مطابق ہوتا ہے مگر کس اصول و قانون پر ہوتا ہے، اس کا علم نہیں ہوتا۔
قانون: قرآن و احادیث کے مطابق قبروں کی زیارت کرنا مستحب عمل ہے یعنی اگر کوئی قبروں کی زیارت نہ کرے اور کرنے والے کو بُرا نہ کہے تو ساری زندگی نہ کرے کوئی گناہ نہیں کیونکہ مندرجہ ذیل احادیث موجود ہیں:
نسائی 4429:زیارت قبر سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ مستدرک 1394: دل نرم پڑ جاتے ہیں، آنسو بہتے ہیں اور آخرت کی یاد آتی ہے۔ ابن ماجہ 1571: عبرت حاصل ہوتی ہے۔ اس طرح کی بہت سی احادیث مختلف کتب احادیث میں موجود ہیں۔
نتیجہ: قبروں کی زیارت سے اگر وہی سبق ملے جو احادیث میں آیا ہے تو مستحب ہے ورنہ دنیا داری کے لئے قبرستان نہ جائیں بلکہ ایصال ثواب بھی گھر میں کر سکتے ہیں۔ البتہ عبرت حاصل کرنے کے لئے یہ بھی بہتر ہے کہ ہسپتال کے ایمرجسنی وارڈ اور دیگر وارڈ میں جائیں وہی اثر ہو گا جو نبی کریم ﷺ چاہتے ہیں بلکہ ان مریضوں کے کام آئیں یہی سب سے بڑا ایصال ثواب ہو گا۔
روضہ رسول: جس نے میرے روضۂ اطہر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوچکی ہے-((سنن الدارقطنى:2727، شعب الإيمان للبيهقي: 4159، جامع الأحاديث: 22304، جمع الجوامع: 5035، مجمع الزوائد :5841، كنز العمال: 42583 وغیرہ)۔اہلحدیث حضرات نے 14 احادیث لکھ کر یہ بھی لکھا کہ یہ سب ضعیف ہیں (حوالے کمنٹ سیکشن میں مانگ سکتے ہیں)
سوال: اہلحدیث حضرات سے سوال ہے کہ مسلمان عام قبرستان میں تو عبرت کے لئے جاتا ہے اور رسول اللہ ﷺ کی قبر انور پر ان کی شفاعت کے شوق میں جاتا ہے لیکن اہلحدیث ضعیف احادیث پر عمل نہیں کرتے تو نبی کریم ﷺ کی قبر انور پر کس نیت سے جاتے ہیں؟
درجہ: حضور ﷺ کی قبر انور کی زیارت کرنا بھی مستحب ہے یا بعض نے سنت موکدہ کہا ہے۔
نتیجہ: رسم و رواجی، متعصب ہو کر، آپس میں لڑ کر ہم جاہلیت کو پروان چڑھا رہے ہیں حالانکہ اصل کام اپنے اپنے دائرے میں رہ کر دین اسلام کو پروان چڑھانا ہے۔ وہ عوام جو مسجد نہیں جاتی لیکن مزارات پر جاتی ہے، اُس سے اللہ کریم اور اُس کا رسول راضی نہیں ہو سکتے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general