غلط روایت

صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا مگر سیدنا عمر کو اپنا امام نہ ماننے والے بھی یہ غلط روایت بیان کریں گے مگر ساتھ میں کبھی یہ نہیں بتائیں گے کہ سیدنا عمر اہلبیت کا کسطرح خیال رکھتے تھے۔
غلط روایت: سیدنا امام حسن و حسین اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کھیل رہے تھے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ہمارے غلام کے بیٹے! ان الفاظ کی وجہ سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رنجیدہ ہوئے تو اپنے والد محترم کی بارگاہ میں بطورِ شکایت عرض کی کہ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے مجھے غلام کا بیٹا کہا ہے۔ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: امام حسین رضی اللہ عنہ سےیہ بات لکھوا کر لے آؤ تاکہ جب میں فوت ہو جاؤں تو اس کاغذ کو میرے کفن میں رکھ دینا۔
حوالہ: یہ واقعہ اہلسنت کی کسی کتاب میں نہیں لیکن اہلتشیع کی کتابچودہ ستارے از نجم الحسن کراروی کے صفحہ 226 پر موجود ہے۔
نتیجہ: اگر یہ روایت کو سچ مانتے ہیں تو بتائیں کہ کیا سیدنا عمر کو حق پر مانتے ہیں اور کیا اس بات کو مانتے ہیں کہ یہ واقعہ اہلسنت کی کتاب کا ہی ہے:
حضرت عمر نے وظائف میں درجہ بندی کر رکھی تھی جبکہ حضرت ابوبکر اس درجہ بندی اور گریڈ سسٹم کے قائل نہیں تھے اور وہ بڑے چھوٹے یا فضیلت کا لحاظ کیے بغیر سب کو برابر وظیفے دیا کرتے تھے مگر حضرت عمرؓ نے درجہ بندی کر کے گریڈ سسٹم بنا دیا اور فضیلت کے حساب سے پانچ چھ درجے کر کے ان کے مطابق وظیفے دیا کرتے تھے۔ اسی تقسیم میں انہوں نے حضرت حسین کا وظیفہ اپنے بیٹے حضرت عبد اللہ بن عمر سے زیادہ رکھا تھا جبکہ گریڈ سسٹم کے حوالہ سے وہ دونوں ایک ہی درجہ میں شمار ہوتے تھے۔ اس پر حضرت عبد اللہ بن عمر نے اپنے والد محترم حضرت عمر فاروق سے ایک موقع پر شکوہ کیا کہ آپ مجھے حضرت حسین سے کم وظیفہ دیتے ہیں حالانکہ ہم دونوں کو برابر وظیفہ ملنا چاہیے۔ روایات میں ہے حضرت عمر نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ تم حسین کے ساتھ برابری کی بات کیسے کر رہے ہو؟ تم عمر کے بیٹے ہو اور وہ رسول اللہؐ کا نواسہ ہے۔ اگر آج تمہارا باپ امیر المؤمنین ہے تو حسین کے نانا کی برکت سے ہے، اس لیے اس سوچ کو ذہن سے نکال دو۔ ( ریاض النضرۃ ، ج 1، ص 340)
ظُلم: اہلتشیع حضرات اپنی عوام کی برین واشنگ کرنے کے لئے یہ بتائیں گے کہ سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، حسن و حسین یا بارہ امام پر بڑا ظُلم ہوا ہے، رسول اللہ کی وفات کے بعد، حالانکہ یہ نہیں بتائیں گے کہ فدک کی آمدنی کن کن اہلبیت پر لگتی تھی اور لگانے والے کون کون تھے۔ تینوں خلفاء کے دور میں اہلبیت کو کسطرح وظیفے دئے جاتے تھے یہ کبھی نہیں بتائیں گے کیونکہ ڈپلیکیٹ دین کی بنیاد ہی نفرت پر رکھ کر ایرانی سلطنت کو تباہ کرنے کی وجہ سے بدلہ لیا گیا ہے۔ عبداللہ بن ابی سے زیادہ شاطرانہ طریقہ اپنایا گیا۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general