جذباتی نُکتے

جذباتی نُکتے

1۔ ہم سارے لوگ کہتے ہیں کہ وقت کتنی تیز رفتاری سے گذر رہا ہے جس پر ترمذی 2332 بھی یہی کہتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ خوشیوں کے لمحات جلد گذر جاتے ہیں اور ہم زیادہ تر خوشیوں میں رہتے ہیں ورنہ تکلیف کی رات کبھی نہیں گذرتی بلکہ ایک ایک منٹ قیامت لگتا ہے۔
2۔ اللہ کریم اپنے ولیوں کا خود والی ہوتا ہے۔ اُن کو اپنی جناب سے نیکی، رزق، تقوی کی توفیق دیتا ہے اور دشمنوں سے ان کو محفوظ رکھتا ہے۔ اسلئے اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
3۔ صحیح بخاری 6502 کے مطابق جس نے میرے کسی ولی سے دُشمنی کی اُس کی اللہ اور اُس کے رسول سے لڑائی ہے۔۔ اب اس کو بدل لیں جس نے ولی اللہ سے محبت و ادب کیا تو اللہ کریم سے اُس کی محبت ہے۔
4۔ دعا مسلمان کا وہ ہتھیار ہے جو قبولیت کے بعد اللہ کریم کی قدرت سے فیض لیتا ہوا ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے۔ بچے بچے کو اس ہتھیار کی پہچان کروانی چاہئے تاکہ اللہ تعالی کے ساتھ رابطہ ہمیشہ رہے۔
5۔ دعائیں بزرگوں سے کروانی بھی چاہئیں اور دعائیں ادب و محبت کر کے لینی بھی چاہئیں۔
6۔ عشق حقیقی میں ہر کام کی رفتار اس قدر تیز ہو جاتی ہے کہ ہر نیک عمل کی محنت میں، محبت کی وجہ سے اللہ کریم برکت اسطرح بڑھاتا ہے جیسے سورہ بقرہ 261: جو لوگ اپنا مال اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس دانے میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالٰی “ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ تعالٰی کشادگی والا اور علم والا ہے”۔
7۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نیکی بتا کر نہیں کرنی چاہئے حالانکہ عبادت کی بھی سخاوت کرنی چاہئے یعنی نیکی بتا کر بھی کرنی چاہئے جیسے حضور ﷺ نے جو کیا ہمیں علم ہے، سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان و علی نے جو کچھ کیا ریکارڈ پر موجود ہے، اسلئے تیرا ریکارڈ اچھائی کا بھی دوسروں کے علم میں ہونا چاہئے۔
8۔ اللہ کریم کی عبادت سے جنت ملتی ہے اور اللہ کریم کی عبادت محبت و ادب کے ساتھ کرنے سے اللہ کریم ملتا ہے۔ مزدور سارے ہی ہوتے ہیں مگر مزدوری محبت و ادب کرنے والے کے ساتھ خصوصی شفقت مالک خود کرتا ہے۔
9۔ سیدہ عائشہ کے گھر حضور تشریف لائے اور شوہر نے بیوی سے اجازت لی کہ اگر تم مجھے اجازت دو تو میں نفلی عبادت کر لوں، سیدہ عائشہ نے کہا کہ مجھے آپ کی قربت اچھی لگتی ہے مگر آپ عبادت کر لیں حالانکہ حضور ﷺ کو بھی سیدہ عائشہ سے بے حد محبت تھی۔ البتہ ان دونوں کے درمیان کی محبت پر اللہ کریم کی محبت غالب تھی
اسلئے تو غار حرا بھی سیدہ خدیجہ کو سلام پیش کرتا ہو گا کہ تیرے میرے رسول اور تیرے شوہر نے، اے سیدہ، میرے قُرب میں اللہ کریم کی عبادت کر کے مجھ پہاڑ کو بھی اللہ کے ذکر کی لذت سے سرشار کیا ہے۔
پہاڑ بھی رسول اللہ ﷺ سے محبت کرتے ہیں اور احد پہاڑ کے متعلق تو فرمان بھی ہوا کہ احد پہاڑ مجھ سے محبت کرتا ہے اور میں احد پہاڑ سے
اجازت عبادت کی بیوی مانگے یا مرد مانگے ضرور دینی چاہئے اور اجازت بھی وہ دیتا ہے جس کو اللہ سے محبت ہوتی ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general