قیامت کی علامات

قیامت کی علامات

میرے خیال میں تو انسان کو قیامت پر ایمان لانے کے بعد اپنا تعلق اللہ کریم سے نبھانا چاہئے ورنہ علامات جاننے کے بعد بھی اس انسان نے کونسا بدلنا ہے، دنیا غفلت کا مقام ہے سب کو سُلائے رکھتی ہے۔
سورہ الانعام 62: پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے اللہ کریم کے پاس واپس بلائے جائیں گے۔
سورہ الکہف 99: اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کر لیں گے۔
سورہ الانبیاء 1: لوگوں کا حساب کتاب نزدیک آ پہنچا مگر وہ غفلت میں ہیں۔
صحیح بخاری 4936: حضور ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر اشارے سے فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح ایک ساتھ بھیجا گیا ہے جس طرح یہ دو انگلیاں آپس میں ملی ہوئی ہیں۔ (صحیح مسلم 2951)
صحیح بخاری 3176: قیامت کی چھ نشانیاں شمار کر لو: (1) میری موت (2) پھر بیت المقدس کی فتح (3) پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے (4) پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہو گی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہو گا (5) پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہو گا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آ گیا ہو گا (6) پھر صلح جو تمہارے اور بنی الاصفر (نصارائے روم) کے درمیان ہو گی، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے۔ اس میں 80 جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت 12 ہزار فوج ہو گی۔
سورہ القمر1: قیامت قریب آ پہنچی اور چاند دو ٹکڑے ہو گیا۔ صحیح بخاری 3637: مکہ والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ انہیں کوئی معجزہ دکھائیں تو آپ ﷺ نے شق قمر کا معجزہ یعنی چاند کا پھٹ جانا ان کو دکھایا۔
صحیح مسلم 6466: تارے بچاؤ ہیں آسمان کے، جب تارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا) اور میں بچاؤ ہوں اپنے اصحاب کا جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں) اور میرے اصحاب بچاؤ ہیں میری امت کے جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے۔
صحیح مسلم 313: جلدی جلدی نیک کام کر لو ان فتنوں سے پہلے جو اندھیری رات کے حصوں کی طرح ہوں گے، صبح کو آدمی ایماندار ہو گا اور شام کو ک ا ف ر یا شام کو ایماندار ہو گا اور صبح کو ک ا ف ر ہو گا اور اپنے دین کو بیچ ڈالے گا دنیا کے مال کے بدلے۔
.
صحیح بخاری 7121، مسلم 7256: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دو بڑے بڑے گروہ لڑیں گے (مسلمانوں کے) ان میں بڑی لڑائی ہو گی اور دونوں کا دعویٰ ایک ہو گا۔“ (یعنی دونوں کا دین ایک ہو گا اور دونوں یہ دعویٰ کریں گے کہ ہم اللہ کے واسطے لڑتے ہیں جیسے حضرت علی اور معاویہ رضی اللہ عنھما کے درمیان لڑائی)
صحیح بخاری 3609: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہو لیں۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے۔
ابو داود 4252: قیامت اُس وقت تک قائم نہیں ہو گی، جب تک میری امت کے کچھ قبائل دوبارہ مشرکین سے نہ مل جائیں اور وہ بتوں کی پوجا نہ کر لیں۔
صحیح بخاری 7118: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ سر زمین حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔ تاریخ ابن کثیر کے مطابق یہ واقعہ بھی رو نما ہو چُکا ہے۔
صحیح بخاری 2928، مسلم 7310: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم ترکوں سے ج ن گ نہ کر لو گے، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی، چہرے سرخ ہوں گے، ناک موٹی پھیلی ہوئی ہو گی، ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بند چمڑا لگی ہوئی ہوتی ہے اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے ج ن گ نہ کر لو گے جن کے جوتے بال کے بنے ہوئے ہوں گے۔ 656 ھ یعنع 1258ء میں یہ تاتاریوں منگولوں سے لڑائی ہوئی تھی اس کی بات ہو رہی ہے۔
صحیح مسلم 7195: قریب ہے اگر تو دیر تک جیا تو دیکھے گا ایسے لوگوں کو جن کے ہاتھوں میں بیل کی دم کی طرح ہوں گے (یعنی کوڑے) اور وہ صبح کریں گے اللہ تعالیٰ کے غصے میں اور شام کریں گے اللہ کے قہر میں۔
صحیح مسلم 7303: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ قتل کرنے والا نہ جانے گا اس نے قتل کیوں کیا اور مقتول نہ جانے گا کہ وہ کیوں قتل ہوتا ہے۔
صحیح بخاری 6497: آدمی ایک نیند سوئے گا اور (اسی میں) امانت اس کے دل سے ختم ہو گی اور اس بےایمانی کا ہلکا نشان پڑ جائے گا۔ پھر ایک اور نیند لے گا اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہو جائے گا جیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے، پر اندر کچھ نہیں ہوتا۔ پھر حال یہ ہو جائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خرید و فروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت دار نہیں ہو گا، کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار شخص ہے۔ کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند ہے، کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے۔ حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان (امانت) نہیں ہو گا۔“ (حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے ایک ایسا وقت بھی گزارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کس سے خرید و فروخت کرتا ہوں۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام (بےایمانی سے) روکتا تھا۔ اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خرید و فروخت ہی نہیں کرتا۔
صحیح بخاری 7319: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔“ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں، پارسی اور نصرانی؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”پھر اور کون۔
صحیح بخاری 4777: یا رسول اللہ! قیامت کب قائم ہو گی؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔۔ میں تمہیں اس کی چند نشانیاں بتاتا ہوں۔ جب عورت ایسی اولاد جنے جو اس کے آقا بن جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے، جب ننگے پاؤں، ننگے جسم والے لوگ لوگوں پر حاکم ہو جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔
صحیح ابن خزیمہ: قیامت کی علامت ہو گی کہ آدمی مسجد میں داخل ہو گا مگر اس میں دو رکعات ادا نہیں کرے گا اور یہ بھی کہ ایک شخص صرف اُس کو سلام کرے گا جس سے اس کی واقفیت ہو گی۔
نسائی 4461: قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ مال و دولت کا پھیلاؤ ہو جائے گا اور بہت زیادہ ہو جائے گا، تجارت کو ترقی ہو گی، علم اٹھ جائے گا، ایک شخص مال بیچے گا، پھر کہے گا: نہیں، جب تک میں فلاں گھرانے کے سوداگر سے مشورہ نہ کر لوں، اور ایک بڑی آبادی میں کاتبوں کی تلاش ہو گی لیکن وہ نہیں ملیں گے۔
صحیح بخاری 7063: قیامت کے دن سے پہلے ایسے دن ہوں گے جن میں جہالت اترے پڑے گی اور علم اٹھا لیا جائے گا اور هرج بڑھ جائے گا اور هرج قتل ہے۔
ترمذی 2211: جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، دین کی تعلیم کسی دوسرے مقصد سے حاصل کی جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے گا، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، فاسق و فاجر آدمی قبیلہ کا سردار بن جائے، گھٹیا اور رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے گی، گانے والی عورتیں اور باجے عام ہو جائیں، شراب پی جائے اور اس امت کے آخر میں آنے والے اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں گے تو اس وقت تم سرخ آندھی، زلزلہ، زمین دھنسنے، صورت تبدیل ہونے، پتھر برسنے اور مسلسل ظاہر ہونے والی علامتوں کا انتظار کرو، جو اس پرانی لڑی کی طرح مسلسل نازل ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو“۔
صحیح بخاری 7115: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا، کاش! میں اسی کی جگہ ہوتا۔
ابوداود 449: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ لوگ مسجدوں پر فخر و مباہات نہ کرنے لگیں۔
صحیح بخاری 6808: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یا یوں فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم دین دنیا سے اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی، شراب بکثرت پی جانے لگے گی اور زنا پھیل جائے گا۔ مرد کم ہو جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہو گی۔ حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ پچاس عورتوں پر ایک ہی خبر لینے والا مرد رہ جائے گا۔
ترمذی 2209: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک لوگوں میں امیر ترین شخص وہ نہ بن جائے جو احمق ابن احمق اور جاہل ابن جاہل ہو گا۔
ابو داود 4297: قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں“ تو ایک کہنے والے نے کہا: کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہو گے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں «وہن» ڈال دے گا“ تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول! «وہن» کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general