سیدنا ابراہیم
انبیاء کرام ہمارے لئے مشعل راہ ہوتے ہیں اور ان کا تذکرہ پڑھ کر ایمان میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مایوسیوں سے بندہ نکل کر امید کے چراغ روشن کرتا ہے۔ البتہ موازنہ کرنا پڑتا ہے کہ ہم کس دور میں کیا کر رہے ہیں اور انبیاء کرام نے کیا کیا۔ ہر کوئی اپنی حالت سے انبیاء کرام کی کاوش سے موازنہ کرے۔
1۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام جس دور میں پیدا ہوئے، بُت پرستی کا دور تھا، نمرود کا دور تھا جس نے سیدنا ابراہیم کی پیدائش روکنے کے لئے بچے مروائے مگر آپ کے والدین نے آپ کو محفوظ طریقے سے پرورش کیا۔
اب ہر مسلمان دیکھے کہ کس دور میں پیدا ہوا، کیا بُت پرستی ہے، کیا اسلام ہے یا نہیں، کیا نمرود سے واسطہ پڑا ہے یا بہت آسانی ہے دین پر چلنے کے لئے۔
2۔ اہلسنت کے نزدیک سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والدین مسلمان تھے لیکن چچا آزر مسلمان نہیں تھا اور اہلحدیث حضرات کے نزدیک والدین مسلمان نہیں تھے، اس پر بحث کا وقت نہیں ہے بلکہ دیکھنا یہ ہے کہ ہم کو کونسے والدین اور رشتے دار ملے ہیں اور ہمارا رویہ ان کے ساتھ ایمانی ہے یا دنیاوی ہے۔
3۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ سیدنا ابراہیم نے بڑی حکمت سے مندر کے بُت توڑ کر رکھ دئے کیونکہ وہ اللہ کریم کی عبادت کرتے تھے۔ کیا ہم نے اپنی انانیت کے بُت توڑ دئے ہیں کیونکہ مندر کے بُت تو حکومت بھی نہیں توڑ سکتی۔
4۔ بُت توڑنے پر نمرود کے دربار میں بلائے گئے اور وہاں پر یہ فرمایا کہ "اگر تو خدا ہے تو سورج کو مغرب سے نکال کردکھا” نمرود کی خدائی سوچ کو توڑ کر رکھ دیا۔ کیا ہمارے پاس دلائل ہیں کہ کسی کی سوچ کو توڑ کر رکھ دیں۔
5۔ نمرود نے انانیت کا مظاہرہ کیا اور سیدنا ابراہیم کو آگ میں جلوانے کی کوشش کی مگر اللہ کریم نے اُس آگ کو سیدنا ابراہیم پر ٹھنڈی کر دیا۔ کیا ہمیں یہ یقین ہے کہ اللہ کریم نے جس سے کام لینا ہوتا ہے اُس کو اُس وقت تک موت نہیں آتی جب تک رب نہیں چاہتا۔
6۔ جب آگ کی آزمائش سے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نکل آئے تو سیدنا ابراہیم کو نمرود نے ملک بدر کر دیا اور آپ نے اپنی بیوی اور بھتیجے سیدنا لوط علیہ السلام کے ساتھ ہجرت کی۔ کیا ہم نے کبھی برائی سے ہجرت کی؟ کبھی اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا؟
7۔ مصر کے فرعون سے سیدنا ابراہیم علیہ اسلام کی بیوی سیدہ سارہ کو نجات رب کریم نے دلوائی جس سے علم ہوا کہ اللہ کریم سب کی عزت کی حفاظت کرنے والا ہے۔ سیدہ حاجرہ بھی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو بھی خادمہ کے طور پر فرعون سے ملی۔
8۔ سیدہ سارہ کےگھر اولاد نہیں تھی تو سیدہ نے کچھ شرائط پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو سیدہ حاجرہ سے نکاح کی اجازت دی اور اُس نکاح سے سیدنا اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے۔ سیدہ سارہ کو فرشتوں نے سیدنا اسحاق علیہ اسلام کی بشارت دی جب سیدنا لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب دینے آئے۔ یہ نکاح بھی عورت و مرد کی بہت بڑی ازمائش ہیں اور بچوں کا بڑی عمر میں ہونا بھی۔
9۔ سیدہ سارہ اور اللہ کریم کے حُکم سے سیدہ حاجرہ اور سیدنا اسماعیل دودہ پیتے بچے کو سیدنا اسماعیل مکہ چھوڑ آئے۔ کیا ہم نے کبھی دین کے لئے اپنے بیوی بچوں کو چھوڑا ہے؟؟ اور یہ بھی کتنی بڑی آزمائش تھی۔
10۔ سیدہ حاجرہ کو جب مکہ چھوڑا تو وہاں کوئی آبادی دور دور تک نہ تھی تو مقام کدا پر آواز دے کر پوچھا کہ ہمیں کس کے سہارے چھوڑ کر جا رہے ہیں تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ کے سہارے تو سیدہ حاجرہ نے فرمایا کہ پھر میں راضی ہوں۔
11۔ سیدہ حاجرہ کی پانی کی تلاش میں صفا مروہ کی سعی کرنے پر یہی سعی عمرہ اور حج کرنے والوں پر واجب قرار دے دیا۔ اللہ کریم نے اس راضی رہنے والی سیدہ حاجرہ کو آب زم زم سے نواز دیا۔ مکہ پاک کی ساری آبادی سیدہ حاجرہ کے صدقے میں ہے۔
12۔ باپ بیٹے کو ملنے آتے رہے یہ واقعات بھی ملتے ہیں لیکن اصل قربانی تو تب مانگی گئی جب خواب میں حکم ہوا کہ اپنے بیٹے کو ذبح کریں اور باپ بیٹے کے مکالمے عشق والوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ چُھری تو نہ چلی مگر قربانی قبول ہو گئی اور آج ہمیں ان بکروں کی قربانی کرنا مشکل نظر آتا ہے۔
13۔ اللہ کریم نے سیدنا ابراہیم اور اسماعیل علیھم السلام سے خانہ کعبہ کی تعمیر کا کام بھی لیا۔
14۔ حج کے لئے اذان بھی سیدنا ابراہیم نے دی۔
15۔ خانہ کعبہ کی مزدوری کے بعد سیدنا ابراہیم نے جو حکمت و دانائی سے دعا مانگی کہ یا اللہ میری نسل میں حضور ﷺ کو پیدا فرما دے، یہ اُن کی سب سے بڑی دعا ہے۔ کیا ہم رسول اللہ ﷺ کو دین پر چلنے کے لئے مانگتے ہیں؟؟