حسب و نسب اور جہالت

حسب و نسب اور جہالت

ایک مسلمان، دوبارہ غور کر لیں کہ ایک مسلمان کے لئے، تمام مسلمانوں کی عزتیں قابل احترام اور کسی بھی مسلمان کی بےعزتی اسلام میں حرام قرار دی گئی ہے، البتہ دنیاداری میں ایسا نہیں ہے بلکہ اشرافیہ (امراء، سیاستداں، بیورو کریٹ اور یہاں تک کہ ویبر فوجی افسران ، دانشوروں اور مذہبی پوزیشن کے حامل لوگوں (جیسے ملا پادری وغیرہ) کو بھی اشرافیہ میں شامل کیا جاتا ہے) اور عوام میں فرق ہے، اور یہ فرق ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مندرجہ ذیل قرآن و احادیث پر عمل کرنا امیر و غریب کے لئے مشکل ہوا ہے سوائے ان کے جن کو مسلمان بننے کا شوق ہے اور ایمان بچانے کا شوق ہے۔

قرآن: اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، تمہاری ذاتیں اور قبیلے اس لیے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو، اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت وہی ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیز گار ہو۔‘‘ (الحجرات 13)

1۔ حسب نسب پر فخر

بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔ لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کا ف ر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کر لے جاتا ہے“۔ (ترمذی 3956، ابوداود 5116)

ہم ذات جاٹ، بٹ، ڈار، گجر، چوہدری، باجوہ، زرداری، شریف سب ہیں مگر ۔۔ ان کے لئے نہیں جن کو عوام اللہ والی کہتی ہے۔

2۔ اپنے حسب نسب (عصبیت) کی بنیاد پر لڑنا جگھڑنا اور اپنے ہم نسب کی غلط بات میں اسکا ساتھ دینا۔

صحیح مسلم 4786: ۔۔ جو شخص اندھے تعصب کے جھنڈے کے نیچے لڑا، اپنی عصبیت (قوم، قبیلے) کی خاطر غصے میں آیا یا اس نے کسی عصبیت کی طرف دعوت دی یا کسی عصبیت کی خاطر مارا گیا تو (یہ) جاہلیت کی موت ہو گی ۔۔“

ابوداود 5117: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس نے اپنی قوم کی ناحق مدد کی تو اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کنوئیں میں گرا دیا گیا ہو اور پھر دم پکڑ کر نکالا جا رہا ہو۔

ابوداود 5119: واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول: عصبیت کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”عصبیت یہ ہے کہ تم اپنی قوم کا ظلم و زیادتی میں ساتھ دو، اور ان کی مدد کرو“۔

بھائی بیٹا تھانے میں غلط کام کرتے ہوئے پھنس جائے تو ہم مظلوم کے ساتھ ہیں یا ظالم کے ساتھ۔۔۔ غورو فکر کی دعوت

3۔ دوسروں کے نسب پر طعنہ زنی کرنا

صحیح مسلم 2160: اُمت میں چار کام جاہلیت کی یادگار ہیں، لوگ انہیں ترک نہیں کریں گے، ایک حسب و نسب پر فخر کرنا۔ دوسرا نسب میں طعنہ زنی کرنا۔ تیسرا ستاروں کو بارش برسنے میں مؤثر خیال کرنا اور چوتھا مصیبت کے وقت رونا، دھونا اور ہائے واویلا کرنا۔

4۔ اپنا نسب چھپانا اور خود کو اعلی نسب بتانا

صحیح مسلم 217: جو شخص جان بوجھ کر اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی اور کی طرف منسوب کرے، اس نے ک ف ر کیا۔ (صحیح بخاری 3508)

صحیح بخاری 6766: جو شخص علم ركھنے كے باوجود اپنے آپ كو باپ كے علاوہ کسی دوسرے كى طرف منسوب كرے تو ايسے شخص پر جنت حرام ہے۔

ابوداود 5115: جو شخص باپ كے سوا يا كوئى غلام اپنے آقا كے سوا دوسرے كى طرف اپنے آپ كو منسوب كرے تو اس پر قيامت قائم ہونے تک متواتر اللہ كى لعنت برستى رہتى ہے۔

لطیفہ: ایک میراثی کو دل میں خیال پیدا ہوا کہ حج کرنے جانا چاہئے مگر مجھے پیسہ کون دے گا تو وہ سید بن گیا، لوگوں سے سید بن کر مانگتا رہا حتی کہ حج کے پیسے ہو گئے اور وہ حج کرنے چلا گیا۔ حج کے بعد وہ میراثی مدینہ منورہ میں بیٹھا تھا وہاں اس کی دوستی ایک سید کے ساتھ ہو گئی کیونکہ یہ بھی سید بنا ہوا تھا، اس سید نے اُس کو اپنی بیٹی کے نکاح کہا

میراثی سید نے انکار کر دیا کیونکہ وہ میراثی تھا۔ دوسرے سید نے کہا کہ اگر تو نے نکاح نہ کیا تو میں تمہیں مار دوں گا، اس پر وہ نبی اکرم کے روضے پر بہت رویا کہ کیا کروں، آپ کو تو معلوم ہے کہ میں میراثی ہوں، اُس کو حضور کی زیارت ہوئی، آپ نے فرمایا کہ نکاح کر لو، اس نے کہا کہ میں سید نہیں ہوں تو نبی اکرم نے کہا کہ وہ بھی تمہاری طرح سید ہے۔

خلاصہ کلام

علم و عمل و خلوص و تربیت کے بغیر یہ ممکن نہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general