خسارہ پانے والے لوگ

 

خسارہ پانے والے لوگ

ہر انسان اپنے آپ کو معصوم سمجھتا ہے اور خود کو منافع میں رہنے والا اور دوسروں کو خسارہ پانے والوں میں سے سمجھتا ہے، اسلئے قرآن کریم اور احادیث سُن کر بھی یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرے لئے ہے اور اپنی غلطیاں نہیں مانتا جیسے یہ لوگ خسارے میں ہیں:

1۔ باطل پر ایمان لانے والے

سورہ العنکبوت 52: اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے اور اللہ کا انکار کیا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو خسارے میں ہیں۔

2۔ شرک کرنے والے

سورہ زمر 65: اور بیشک تمہاری طرف اور تم سے اگلوں کی طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ (اے ہر سننے والے مخاطب!) اگر تو نے شرک کیا تو ضرور تیراہر عمل برباد ہوجائے گا اور ضرور توخسارہ پانے والوں میں سے ہوجائے گا۔

3۔ اللہ کی آیات کے مُنکر

سورہ زمر 63: اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا، یہی لوگ خسارے والے ہیں۔

سورہ یونس 95: اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں ورنہ تو خسارہ پانے والوں میں ہوجائے گا۔

4۔ اللہ کی ملاقات کو جھٹلانے والے

سورہ یونس 45: پورے گھاٹے میں رہے وہ جنہوں نے اللہ سے ملنے کو جھٹلایا اور ہدایت پر نہ تھے۔

الانعام 31: بلاشبہ جن لوگوں نے اللہ سے ملاقات کو جھٹلایا وہ نقصان میں رہے

5۔ دنیاوی زندگی پر خوش ہونے والے

سورہ کہف 103 – 104: تم فرماؤ کیا ہم تمہیں بتادیں کہ سب سے بڑھ کر ناقص عمل کن کے ہیں۔ ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم گئی اور وہ اس خیال میں ہیں کہ اچھا کام کررہے ہیں۔

6۔ منکراسلام

آل عمران 85: اور جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اوردین چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔

7۔ منکر اسلام کے پیچھے چلنے والے

سورہ آل عمران 149: اے ایمان والو! اگر تم انکار کرنے والوں کے کہنے پر چلے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے پھر تم نقصان اٹھا کر پلٹو گے۔

8۔ وعدہ فراموش

سورہ بقرہ 27: وہ لوگ جو اللہ کے وعدے کو پختہ ہونے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں اوراس چیز کو کاٹتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

9۔ اللہ تعالی کی تدبیر سے بے خوف

الااعراف 99: کیا پھر وہ ﷲ تعالیٰ کی تدبیر سے بے خوف ہوگئے ہیں؟ تو ﷲ تعالیٰ کی تدبیر سے بے خوف نہیں ہوتے مگروہی لوگ جوخسارہ اٹھانے والے ہیں۔

10۔ اللہ کریم سے بد گمان

فصّلت 23: اور اسی تمہارے اپنے رب کے بارے میں بد گمانی نے تم لوگوں کو ہلاک کر ڈالا ہے، پس تم خسارے والوں میں سے ہو گئے۔

11۔ اللہ کے ذکر سے غافل

المنافقون 9: اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں ﷲ کی یاد سے تمہیں غافل نہ کر دیں اور جو لوگ ایسا کریں گے وہی خسارہ اُٹھانے والے ہیں۔

12۔ قاتل

المائدہ 30: بالآخر اس کے نفس نے اس کو اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کرلیا اور وہ اس کو قتل کرکے خسارہ پانے والوں میں سے ہو گیا۔

13۔ غلط تبلیغ کرنے والے

سورہ العصر: اس زمانۂِ محبوب کی قسم بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہےمگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔

14۔حکم رسول کے خلاف

الطلاق 8 – 9: کتنی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے ان کا بڑا سخت محاسبہ کیا اور انہیں بری طرح سزا دی[8] چنانچہ انہوں نے اپنے کیے کا وبال چکھ لیا اور ان کے کام کا انجام خسارہ ہی تھا۔

15۔ قرآن سے مذاق کرنے والے

الفرقان 30: پروردگار! میری قوم کے یہی لوگ ہیں جنہوں نے اس قرآن کو نشانہ تضحیک بنا رکھا تھا۔

16۔ شیطان کے پیروکار

النساء 119: اور جس شخص نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا سرپرست بنا لیا اس نے صریح نقصان اٹھایا۔

17۔ منافع کے لئے عبادت کرنے والے

الحج 11: اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ اگر اسے کچھ فائدہ ہو تو (اسلام سے) مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر کوئی مصیبت پڑ جائے تو الٹا پھر جاتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا کا بھی نقصان اٹھایا اور آخرت کا بھی۔ یہ ہے صریح خسارہ۔

18۔ سست لوگ

الاعراف 7، 8، 9: جن کے پلڑے بھاری نکلے وہی فلاح پائیں گے اور جن کے پلڑے ہلکے ہوئے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈالا۔ کیونکہ وہ ہماری آیتوں سے ناانصافی کیا کرتے تھے۔

19۔ دنیادار لوگ

الزمر 15:اصل میں تو خسارہ اٹھانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارہ میں ڈال دیا۔ دیکھو! یہی بات صریح خسارہ ہے۔

20۔ بےنمازی

سنن ترمذی 413: قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا محاسبہ ہوگا، اگر وہ ٹھیک رہی تو وہ کامیاب ہو گیا، اور اگر وہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور خسارے میں رہا۔

21۔ بخیل کے لئے

صحیح بخاری 6638: حضرت ابو ذر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے : کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں ( بھی ) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے؟ میری حالت کیسی ہے؟ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح (یعنی دائیں اور بائیں بے دریغ مستحقین پر ) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو گا۔

22۔ تین قسم کے لوگوں کے لیے خسارہ ہے

ابو داود 4087: سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ انہیں رحمت کی نظر سے دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ۔ میں نے پوچھا : وہ کون لوگ ہیں؟ اے اللہ کے رسول ! جو نامراد ہوئے اور خسارے میں رہے ، پھر آپ نے یہی بات تین بار دہرائی ۔ میں نے عرض کیا : وہ کون لوگ ہیں؟ اے اللہ کے رسول! جو نامراد ہوئے اور خسارے میں رہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ٹخنہ سے نیچے تہ بند لٹکانے والا، اور احسان جتانے والا، اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general