ظہور مہدی

 

مستدرک حاکم 8671: نبی کریم ﷺ نے ایک دفعہ حضرت مہدی کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”هُوَ حَقٌّ“ یعنی حضرت مہدی کا آنا یقینی ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور وہ حضرت فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔

ابو داود 4283: مہدی میرے خاندان سے اور فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔(ابن ماجہ 4086)

مہدی مجھ سے ہوں گے روشن پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھریں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی تھی اور سات سال تک حکومت کریں گے۔ (ابوداؤد 4285)

ابوداود 4290: سیدنا علی نے اپنے صاحبزادے حضرت حسن کی طرف دیکھ کر فرمایا: میرا یہ بیٹا سردار ہو گا جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے اس کا نام رکھا تھا اور عنقریب اس کی نسل میں ایک شخص پیدا ہو گا جس کا نام تمہارے نبی ﷺ کے نام کے مطابق ہو گا وہ اخلاق و کردار میں تمہارے نبی کے مشابہ ہو گا لیکن صورت و خلقت میں مشابہ نہیں ہو گا، پھر طویل قصہ ذکر کر کے فرمایا کہ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

الفتن لنعیم 1076:مہدی کا نام میرے نام کے موافق ہوگا اوراُن کے والد کا نام میرے والد کے نام کے مطابق ہوگا (یعنی وہ محمد بن عبد اللہ ہوں گے)

الفتن لنعیم 1073: حضرت مہدی کی پیدائش مدینہ منوّرہ میں ہوگی اور نبی کریم ﷺ کے خاندان میں سے ہوں گے۔

حضرت مہدی کے بارے میں خاندانی اعتبار سے حسنی اور حسینی دونوں ہونے کے قول ہیں، البتہ راجح یہ ہے کہ وہ والد کی جانب سے حضرت حسن کی اولاد میں سے اور والدہ کی جانب سے حضرت حسین کی اولاد میں سے ہوں گے۔ (مرقاۃ المفاتیح 8/3438)

ابوداود 4285: مہدی مجھ سے ہوں گے روشن پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھریں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی تھی اور سات سال تک حکومت کریں گے۔

ظہور: جب زمین ظلم و فساد سے بھرچکی ہوگی۔ (مستدرکِ حاکم:8674)

مسند احمد 11756: چہار دانگِ عالَم میں فتنے پھیلے ہوئے ہوں گے اورروئے زمین میں کوئی گھر فتنہ سے بچا نہیں ہوگا۔ (الفتن لنعیم :95)

مستدرک حاکم 8659: حضرت مہدی کےظہور سے قبل بے دینی کا اِس قدر غلبہ ہوگا کہ اللہ اللہ کرنے والوں کو قتل کیا جائے گا۔

مسند احمد 11325: لوگ باہم اختلاف و اضطراب کا شکار ہوں گے،سختیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے ہوئے ہوں گے۔ (مجمع الزوائد 12393)

مسند احمد 11756: حضرت مہدی کا ظہور بالکل آخری زمانہ میں ہوگا ،یعنی جبکہ قیامت قریب ہوگی اور صرف بڑی بڑی نشانیاں ہی باقی رہ گئی ہوں گی۔

ابن ابی شیبہ 37653: حضرت مہدی کا ظہور ایک”نفسِ زکیّہ “ یعنی پاکیزہ انسان کے قتل کے بعد ہوگا، جبکہ اُس ”نفسِ زکیّہ “ کے قتل سے زمین و آسمان والے غم اور غصہ کی حالت میں ہوں گے۔

ابوداود 4286: جب ایک خلیفہ کی موت کے وقت اگلا خلیفہ منتخب کرنے کے بارے میں لوگوں کا اختلاف ہو جائے گا۔

الفتن لنعیم 986: ظہورِ مہدی کے سال ذی القعدہ میں قبائلِ عرب اکٹھے ہوں گے، اُسی سال حاجیوں کو لوٹا جائے گا اور منیٰ کے اندر بڑی لڑائی ہوگی، جس میں لوگ کثرت سے قتل کیے جائیں گے، خون بہایا جائے گا یہاں تک کہ جمرہ عقبہ پر خون بہہ جائے گا۔

پہچان حضرت مہدی

الفتن لنعیم 1076: اُن کا نام محمد ابن عبد اللہ ہوگا۔

ابو داود 4283: اہلِ بیت، حسنی خاندان سے آپ کا تعلّق ہوگا۔ (ابوداؤد 4290)

ابن ماجہ 4084: مشرق سے سیاہ جھنڈے والے لوگ نکلیں گے اور جا کر حضرت مہدی کے ساتھ شریک ہوجائیں گے۔

ابو داود 4286: حضرت مہدی بیعت کو ناپسند کرتے ہوں گے، لوگ اُنہیں زبردستی بیعت پر مجبور کریں گے۔ حضرت مہدی سے حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان بیعت لی جائے گی ۔

ابوداود 4286: بیداء“ کے مقام پر شام سے آنے والا سفیانی اپنے پورے لشکر کے ساتھ دھنس جائےگا۔ (الفتن لنعیم :950) ”بیداء“ مکہ مکرمہ اور مدینہ منوّرہ کے درمیان ایک چٹیل میدان ہے۔

ابو داود 4286: اہل شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں ان کے پاس آئیں گی ان سے بیعت کریں گی۔

بیعت کا حکم

ابن ماجہ 4082: تم میں سے جو شخص ان کے زمانہ میں ہو تو انکے ساتھ ضرور شامل ہو اگر برف پر گھٹنوں کے بل گھسٹ کر جانا پڑے۔

ابن ماجہ 4084: جب تم ان (مہدی) کو دیکھو تو ان سے بیعت کرو اگرچہ تمہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر جانا پڑے۔

مہدی ہم اہل بیت میں سے ہوں گے اللہ تعالی ان کو ایک ہی شب میں (خلافت کی) صلاحیت والا بنا دیں گے۔ (ابن ماجہ 4085)

لشکر: مشرق سے کچھ لوگ آئیں گے جو حضرت مہدی کی حکومت کی موافقت کریں گے اور اسے مستحکم بنائیں گے۔ (ابن ماجہ 4084)

ابن ماجہ 4082: ایک موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہم اس گھرانے کے افراد ہیں جس کے لئے اللہ تعالی نے دنیا کی بجائے آخرت کو پسند فرما لیا ہے اور میرے اہل بیت میرے بعد عنقریب ہی آزمائش اور سختی و جلا وطنی کا سامنا کریں گے۔ یہاں تک کہ مشرق کی جانب سے ایک قوم آئے گی جس کے پاس سیاہ جھنڈے ہوں گے وہ بھلائی (مال) مانگیں گے انہیں مال نہ دیا جائے گا تو وہ قتال کریں گے انہیں مد د ملے گی اور جو (خزانہ) وہ مانگ رہے تھے حاصل ہو جائے گا لیکن وہ اسے قبول نہیں کریں گے بلکہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد کے حوالہ کر دیں گے وہ (زمین کو) عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسا کہ اس سےقبل لوگوں نے زمین کو جور و ستم سے بھر رکھا تھا، پس تم میں سے جو شخص ان کے زمانہ میں ہو تو انکے ساتھ ضرور شامل ہو اگر برف پر گھٹنوں کے بل گھسٹ کر جانا پڑے۔

ابن ماجہ 4084: تمہارے ایک خزانہ (مراد کعبہ کا خزانہ ہے ) کی خاطر تین شخص قتال کریں گے (اور مارے جائیں گے ) تینوں حکمران کے بیٹے ہوں گے لیکن وہ خزانہ ان میں سے کسی کو بھی نہ ملے گا پھر مشرق کی جانب سے سیاہ جھنڈے نمودار ہوں گے وہ تمہیں ایسا ق تل کریں گے کہ اس سے قبل کسی نے ایسا ق تل نہ کیا ہو گا اس کے بعد آپ نے کچھ باتیں ذکر فرمائیں جو مجھے یاد نہیں پھر فرمایا :جب تم ان (مہدی) کو دیکھو تو ان سے بیعت کرو اگرچہ تمہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر جانا پڑے،کیونکہ وہ اللہ کے خلیفہ ہوں گے۔

ابوداود 4286: ایک خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں (اگلا خلیفہ منتخب کرنے میں) اختلاف ہو جائے گا اس دوران ایک آدمی مدینہ سے نکل کر مکہ کی طرف بھاگے گا لوگ اسے خلافت کے لیے نکالیں گے لیکن وہ اسے ناپسند کرتے ہوں گے پھر لوگ ان کے ہاتھ پر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان بیعت کریں گے پھر ایک لشکر شام سے اُن کی جانب بھیجا جائے گا لیکن وہ لشکر”بیداء“ کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے جب لوگ اس لشکر کو دیکھیں گے تو اہل شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں ان کے پاس آئیں گی ان سے بیعت کریں گی۔

الفتن لنعیم 1040: حضرت مہدی کا لشکر اُن کی جانب ایسا کھنچا چلا آئے گا جیسے شہد کی مکھیاں اپنی ملکہ کی جانب جاتی ہیں، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے جیسا کہ وہ پہلے ظلم سے بھری ہوگی۔

لشکر کی تعداد

مستدرک حاکم 8328: میری امّت کے ایک شخص (حضرت مہدی) سے اہلِ بدر کی تعداد کے برابر (یعنی تین سو تیرہ افراد) رکنِ حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان بیعتِ خلافت کریں گے، پھر اُس کے بعد عراق کے اولیاء اور شام کے اَبدال آئیں گے۔ اس خلیفہ سے لڑائی کے لئے ایک لشکر شام سے روانہ ہوگا یہاں تک کہ یہ لشکر جب (مکہ اور مدینہ کے درمیان ) بَیداء میں پہنچے گا تو زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا، اُس کے بعد ایک قریشی النسل جس کی ننھیال بنو کلب میں ہوگی (یعنی سفیانی )چڑھائی کرے گا، اللہ تعالیٰ اُسے بھی شکست دیدیں گے۔

حضرت محمّد بن الحنفیہ فرماتے ہیں کہ میں ہم حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے حضرت مہدی کے بارے میں حضرت علی سے دریافت کیا، حضرت علی نے (لطف کے طور پر) فرمایا: دور ہو، پھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مہدی کا ظہور آخری زمانہ میں ہوگا (اور بے دینی کا اِس قدر غلبہ ہوگا کہ) اللہ اللہ کرنے والوں کو قتل کردیا جائے گا (ظہورِ مہدی کے وقت) اللہ تعالیٰ ایک جماعت کو اُن کے پاس اکٹھا کردے گا جیسے بادل کے مختلف ٹکڑے جمع ہوجاتے ہیں، وہ نہ کسی سے ڈریں گے نہ کسی کو دیکھ کر خوش ہوں گے (مطلب یہ ہے کہ اُن کا باہمی ربط و ضبط سب کے ساتھ یکساں ہوگا) خلیفہ مہدی کے پاس جمع ہونے والوں کی تعداد اصحابِ بدر کی تعداد کے مطابق (یعنی 313) ہوگی، اس جماعت کو ایسی (خاص اور جزوی) فضیلت حاصل ہوگی کہ نہ اُن سے پہلے والوں کو حاصل ہوئی ہے اور نہ بعد والوں کو حاصل ہوگی، نیز اس جماعت کی تعداد اصحابِ طالوت کی تعدا د کے برابر ہوگی، جنہوں نے طالوت کے ساتھ نہر (اردن) کو عبور کیا تھا۔ حضرت ابو الطفیل کہتے ہیں: محمد بن الحنفیہ نے مجمع سے پوچھا کہ تم اس جماعت میں شریک ہونے کا ارادہ اور خواہش رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو اُنہوں نے کعبۃ کے دونوں ستونوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت مہدی کا ظہور ان دونوں ستونوں کے درمیان ہوگا۔ (مستدرکِ حاکم 8659)

مستدرک حاکم 8586: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: دمشق کے اطراف سے ”سفیانی “ نامی ایک شخص خروج کرے گا جس کے عام پیرو کار قبیلہء کلب کے لوگ ہوں گے، یہ لڑائی کرے گا، یہاں تک کہ عورتوں کے پیٹ چاک کرے گا اور بچوں کو قتل کرے گا، اس کے مقابلہ کے لئے قبیلہ قیس کے لوگ مجتمع ہوں گے، سفیانی اُن سے بھی لڑائی کرے گا او راس کثرت سے لوگوں کو قتل کرے گا کہ مقتولین سے کوئی وادی خالی نہیں بچے گی، اِسی دوران میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص (حضرت مہدی ) کا حرم میں ظہور ہوگا، سفیانی کو ان کی اطلاع ہوگی تو اپنا ایک لشکر ان سے کے لئے بھیجے گا، اس کا لشکر شکست کھا جائے گا تو خود سفیانی اپنے ہمراہیوں کو لے کر چل پڑے گا یہاں تک کہ جب مقام ”بیداء “ میں پہنچے گا تو ان سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور سوائے ایک مُخبر (خبر دینے والے) کے کوئی نہ بچے گا۔

مشن: اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کو بھیجیں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے جس طرح وہ پہلے ظلم سے بھر دی گئی تھی۔ (ابوداؤد 4283)

مستدرک حاکم 8669: قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ زمین ظلم اور جور سے اور سرکشی سے بھر جائے گی، اُس کے بعد میرے اہلِ بیت میں سے ایک شخص (حضرت مہدی) پیدا ہوں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔

بیعت: ایک خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں (اگلا خلیفہ منتخب کرنے میں) اختلاف ہو جائے گا اس دوران ایک آدمی مدینہ سے نکل کر مکہ کی طرف بھاگے گا لوگ اسے خلافت کے لیے نکالیں گے لیکن وہ اسے ناپسند کرتے ہوں گے پھر لوگ ان کے ہاتھ پر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان بیعت کریں گے۔ پھر ایک لشکر شام سے (حضرت مہدی کے خلاف ) بھیجا جائے گا، وہ لشکر”بیداء“ کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے جب لوگ اس لشکر کو دیکھیں گے تو اہل شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں ان کے پاس آئیں گی ان سے بیعت کریں گی پھر ایک آدمی اٹھے گا قریش میں سے جس کی ننھیال بنی کلب میں ہو گی وہ ان کی طرف ایک لشکر بھیجے گا تو وہ اس لشکر پر غلبہ حاصل کر لیں گے اور وہ بنو کلب کا لشکر ہو گا اور ناکامی ہو اس شخص کے لیے جو بنو کلب کے اموال غنیمت کی تقسیم کے موقع پر حاضر نہ ہو، مہدی مال غنیمت تقسیم کریں گے اور لوگوں میں انکے نبی کی سنت کو جاری کریں گے اور اسلام اپنی گردن زمین پر ڈال دے گا (سارے کرہ ارض پر اسلام پھیل جائے گا) پھر اس کے بعد سات سال تک وہ زندہ رہیں گے پھر ان کا انتقال ہو جائے گا اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ امام ابو داؤد فرماتے ہیں کہ بعض نے ہشام کے حوالہ سے یہ کہا ہے کہ وہ نو سال تک زندہ رہیں گے جبکہ بعض نے کہا کہ سات سال تک رہیں گے۔ (ابوداؤد 4286)

خوشحالی اور برکات: میری امت میں ایک مہدی (ہدایت یافتہ پیدا) ہوں گے اگر وہ دنیا میں کم رہے تو بھی سات برس تک رہیں گے ورنہ نو برس تک رہیں گے۔ اس دور میں میری ایسی خوشحال ہو گی کہ اس جیسی خوشحال پہلے کبھی نہ ہوئی ہو گی زمین اس وقت خوب پھل دے گی اور ان سے بچا کر کچھ نہ رکھے گی اور اس وقت مال کے ڈھیر لگے ہوئے ہوں گے ایک مرد کھڑا ہو کر عرض کریگا اے مہدی مجھے کچھ دیجئے؟ وہ کہیں گے (جتنا جی چاہے ) لے لو۔ (ابن ماجہ 4083)

مسلم 2913: آخری زمانہ میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایسا خلیفہ ظاہر ہوگا جو مال لپ بھر بھر کر دے گا اور اسے شمار تک نہیں کرے گا، بغیر حساب کے مال تقسیم کرے گا۔ (الفتن لنعیم 1032، 1048)

مستدرک حاکم 8673: میری امّت کے آخر میں مہدی پیدا ہوگا، اللہ تعالیٰ اُس پر خوب بارش برسائے گا، زمین اپنی پیداوار باہر نکال دے گی، اور وہ لوگوں کو یکساں طور پر دے گا، اس کے زمانہ خلافت میں مویشیوں کی کثرت اور اُمّت میں عظمت ہوگی، (وہ خلافت کے بعد) سات سال یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔

ایک دفعہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں: وہ میری امّت میں لوگوں کے باہم اختلاف و اضطراب اور سختیوں کے زمانہ میں بھیجے جائیں گے، (زمین کو) عدل و انصاف سے بھر دیں گے جیسا کہ اس سے قبل زمین جور و ستم سے بھر ی ہوگی ، زمین و آسمان والے اُن سے خوش ہوں گے، وہ لوگوں کو یکساں طور پر مال دیں گے (دینے میں کوئی امتیاز نہیں کریں گے) اللہ تعالیٰ (ان کے دورِ خلافت میں) میری امّت کے دلوں کو استغناء اور بے نیازی سے بھر دیں گے، اُن کا انصاف سب کو عام ہوگا، وہ اپنے منادی کو حکم دیں گے کہ عمومی طور پر اعلان کردو کہ جس کو مال کی ضرورت ہو (وہ آجائے، اس اعلان پر) مسلمانوں کی جماعت میں سے صرف ایک شخص کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ میں مال لینا چاہتا ہوں، حضرت مہدی فرمائیں گے: جاؤ خازن کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مہدی نے مجھے مال دینے کا تمہیں حکم دیا ہے (یہ شخص خازن کے پاس پہنچے گا) تو خازن اس سے کہے گا: اپنے دامن میں بھر لے، چنانچہ وہ شخص اپنی حاجت کے مطابق دامن میں بھر لے گا اور خزانے سے باہر لائے گا تو اسے (اپنے عمل پر) ندامت محسوس ہوگی اور وہ (اپنے دل میں کہے گا )، کیا امّتِ محمدیہ ﷺ میں سب سے بڑھ کر لالچی اور حریص میں ہی ہوں؟ یا یوں کہے گا: میرے لئے وہ چیز ناکافی ہے جو دوسروں کے لئے کافی ہے؟ (اس ندامت پر) وہ مال واپس کرنا چاہے گا لیکن اس سے یہ مال قبول نہیں کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا: ہم دینے کے بعد واپس نہیں لیتے۔ حضرت مہدی عدل و انصاف اور داد و دہش کے ساتھ آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے (اور پھر اُن کی وفات ہوجائے گی) اُن کی وفات کے بعد زندگی میں کوئی خوبی نہیں ہوگی ۔ (مسند احمد 11325، مجمع الزوائد:12393)

حضرت مہدی کا ظہور ایک ”نفسِ زکیّہ “ یعنی پاکیزہ انسان کے قتل کے بعد ہوگا، جس وقت ”نفسِ زکیّہ “ قتل کردیے جائیں گے تو زمین و آسمان والے ان کے قاتلوں پر غضب ناک ہوں گے، اُس کے بعد لوگ حضرت مہدی کے پاس آئیں گے اور اُنہیں اُس دلہن کی طرح آراستہ و پیراستہ کریں گے جو اپنے شبِ زفاف میں شوہر کے پاس رخصت ہوکر جارہی ہو، پھر حضرت مہدی ساری زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، زمین اپنی پیداوار نکل ڈالی گی، آسمان اپنی بارش برسادے گا، اُن کے زمانہ خلافت میں امّت اس قدر خوش حال ہوگی کہ ایس خوشحالی کبھی نہیں ملی ہوگی۔ (ابن ابی شیبہ 37653)

مقام: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہم عبد المطلب کی اولاد جنت کے سردار ہیں: یعنی مَیں، حمزہ، علی، جعفر، حسن، حسین، اور مہدی۔ (ابن ماجہ 4087) See less

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general