سجودِ سہو
نماز میں کوئی فرض چھوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی بلکہ دوبارہ ادا کرنی ہوتی ہے۔ البتہ نماز میں کوئی واجب چھوٹ جائے تو سجود سہو کرنا ہوتا ہے، اگر نماز میں واجب نہ چھوٹا مگر کسی نے سمجھا غلطی ہوئی ہے اور سجود سہو کر لئے تو نماز ادا پھر بھی ہو جائے گی۔
طریقہ: ہرنماز کے آخر میں قعدہ میں بیٹھ کرالتحیات کو عبدہ و رسولہ تک پڑھیں، دائیں طرف ایک سلام پھیریں، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے دو سجدے کریں اور اس کے بعد دوبارہ التحیات، درود اور دعا کے بعد دونوں طرف سلام پھیر دیں۔
6 کام: (1) واجب کے چھوڑنے (2) واجب میں تاخیر (3) فرض کو دیر لگانے(4) فرض کو آگے پیچھے کرنے (5) فرض یا واجب ”دو بار“ کرنے (6) واجب کو تبدیل کرنے سے سجدہ سہو کیا جاتا ہے۔
رُکن: فرض یا واجب کے ادا کرنے میں ”رُکن“ کے برابردیر ہو جائے تو سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے۔ رُکن تین مرتبہ ”سبحان اللہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ“ کے برابر ”دیر“ ہو جانے کو کہتے ہیں۔ سجدہ سہو سب نمازوں (فرض، واجب، سنت اور نفل) میں ”اصول“ کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے:
تلاوت: بھول کر سورۃ نہیں ملائی لیکن الحمد شریف پڑھ لی یا الحمد شریف نہیں پڑھی مگر قرآن کی سورۃ پڑھ لی یا الحمد شریف کو سورۃپڑھنے کے بعد پڑھا تو ان تینوں صورتوں میں ”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔
٭ الحمد شریف کا ایک ایک لفظ ایک مرتبہ ہی پڑھنا واجب ہے، اسلئے اگر بھول کر الحمد شریف پڑھ لی تو ”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔
٭ الحمد شریف اور آمین کے بعد سورۃ پڑھتے ہیں، اس میں ”رُکن“ کے برابر سوچتا رہا کہ کون سی سورت پڑھوں تو ”سجدہ سہو“ کرنا ہو گا، اسلئے نمازمیں کون سی سورتیں پڑھنی ہیں نمازسے پہلے فیصلہ کریں۔
٭ ہرفرض، واجب، سنت اور نفل ”نماز“ کی ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ ملانی ضروری ہے اوراگر بھول کرنہ ملائی تو”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔
البتہ فرض نمازیں (ظہر، عصر، عشاء) کی آخری دو رکعتوں میں اور مغرب کی آخری ایک رکعت میں سورۃ نہیں ملاتے بلکہ صرف الحمد شریف پڑھتے ہیں، ان فرضو ں میں اگر الحمد شریف کے ساتھ سورۃ مل بھی جائے تو ”سجدہ سہو“ نہیں کرتے۔
٭ امام پرظہر اورعصر آہستہ آواز میں اور باقی نمازوں میں اونچی آواز میں ”تلاوت“ کرنا واجب ہے، اگر امام ظہر وعصر(رُکن کی مقدار) اُونچی پڑھ گیا یا فجر، مغرب عشاء میں (رُکن کی مقدار) خاموش پڑھ گیا تو ”سجدہ سہو“ کرے گا۔ البتہ رُکن کی مقدار سے کم پڑھا تو ”سجدہ سہو“ نہیں کرے گا۔
٭ اگر کوئی دوسری رکعت میں کھڑا ہو کر الحمد شریف کی جگہ ”التحیات“ شروع کر دے تو سجدہ سہو ”نہیں“ کرے گا بلکہ یاد آنے پر الحمد شریف پڑھ کر سورۃ ملائے اور رکوع کرے۔ البتہ بھول کر التحیات کی جگہ پر الحمد شریف پڑھنی شروع کر دی تو ”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔
٭ امام کے پیچھے عوام الحمد شریف اور قرآن کی تلاوت نہیں کرے گی چاہے وہ نماز ظہر یا عصر ہو۔
٭ قرآن کی سورتوں کو ترتیب سے پڑھنا چاہئے لیکن اگر ترتیب بدل بھی گئی تو سجدہ سہو نہیں کرتے۔
سجدہ: بھول کر ایک سجدہ کر کے بندہ دوسری رکعت کے لئے اُٹھ گیا تو یاد آنے پر واپس آ کر ایک سجدہ کرے اور دوبارہ الحمد شریف اور سورۃ پڑھے اور آخر میں ”سجدہ سہو“ کرے۔
قعدہ کرنا اورتشہد (التحیات پڑھنا)
نماز(ظہر، عصر، مغرب یا عشاء) میں دوسری رکعت میں بیٹھنا تھا لیکن بھول کر کھڑے ہوکر تیسری رکعت میں ”قرات“ شروع کر دی تو اب ساری رکعتیں کھڑی ہو کر پڑھ لیں اور آخر پر ”سجدہ سہو“ کریں، اگر تیسری رکعت میں کھڑے ہونے کے بعد بیٹھ گئے تو گناہ گارہوں گے لیکن سجدہ سہو کرنے سے نماز ہو جائے گی۔
٭ امام دوسری رکعت میں نہیں بیٹھا بلکہ تیسری رکعت میں کھڑا ہونے کے بعد واپس آ گیا ہے تو گناہ گار ہے مگر سجدہ سہو کرنے پر نماز ہوجائے گی لیکن اگر عوام کے سبحان اللہ کہنے پر آیا تو نماز دوبارہ پڑھنی پڑھے گی۔
٭ اگرچوتھی رکعت میں التحیات پڑھ کر پانچویں کیلئے کھڑا ہو گیا ہے تو اس صورت میں سجدہ سے پہلے پہلے واپس آ کر التحیات نہیں پڑھنی بلکہ سیدھا ”سجدہ سہو“ کرے اور پھر التحیات، درود اور دعا پڑھے، لیکن اگر پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کر لیا ہے تو ایک رکعت اور ملا لے تاکہ چھ رکعت ہو جائیں گی، 4 فرض اور 2 نفل ادا ہو جائیں گے مگر ”سجدہ سہو“ پھر بھی کرنا پڑے گا۔
٭ امام اگر پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا تو پیچھے سے عوام سوئی نہ رہے بلکہ لقمہ (سبحان اللہ کہے) دے اوراگر اس نے واپس آنے میں ”رُکن“ کے برابر دیر کر دی تو ”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔
٭ نماز(ظہر، عصر، مغرب یا عشاء) میں دوسری رکعت میں التحیات کے بعد کھڑا ہونا تھا لیکن اتنا درود شریف (اللّھم صل علی محمد) پڑھ لیا تو ”رُکن“ کے برابردیر ہو گئی، اس لئے سجدہ سہو کرنا پڑے گا۔
اگر امام کے ساتھ التحیات میں دوسری رکعت میں ملے اور امام تیسری رکعت کے لئے اٹھ جائے تو عوام ”التحیات“ پوری کر کے امام کے ساتھ تیسری رکعت میں شامل ہو۔
اسی طرح چوتھی رکعت کے آخر میں شامل ہوئے اور امام نے سلام پھیر دیالیکن ”عوام“ التحیات عبدہ و رسولہ تک پوری کر کے بقیّہ نمازپڑھے۔
7۔ السلام علیکم و رحمتہ اللہ کہنا واجب ہے۔ اگر السلام علیکم کہہ کر نمازی نہیں نکلے گا تو نماز ادا نہیں ہو گی۔ امام سلام پھیردے لیکن جس نے اپنی بقیہ نماز پڑھنی ہے اگر جان بوجھ کر سلام پھیرے گا تو نماز نہیں ہو گی۔ اگر ”سلام“ پھیرنے کے فوراً بعد یاد آیا کہ ابھی بقیہ نماز پڑھنی تھی توفوراً کھڑا ہو جائے لیکن اگرسوچتے ہوئے ”رُکن“ کی دیر ہو گئی تو”سجدہ سہو“ کرے گا۔
مختلف مسائل
٭ عوام کا امام کے پیچھے کوئی واجب چھوٹ جائے تونماز ہو جائے گی لیکن اگر امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چُھوٹی ہوئی نمازمیں کوئی واجب چھوڑا تو ”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔ البتہ رکوع یا سجدے کرنے میں اتنی دیر لگائی کہ امام رکوع یا سجدہ سے اٹھ گیا تو رکوع و سجود ”فرض“ ہیں ان کے چُھوٹنے پرنماز نہیں ہو گی۔
٭ وترنماز میں دعائے قنوت چھوڑنے پر سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے لیکن دعائے قنوت سے پہلے جو ”اللہ اکبر“ کہا جاتا ہے اس کے چھوڑنے پر بھی ”سجدہ سہو“ کرنا پڑے گا۔
٭ البتہ اگر دعائے قنوت یاد نہیں تو یاد کریں اور اس دوران قنوت کی جگہ ربنا اتنا فی الدنیا حسنتہ و فی الاخرۃ حسنتہ وقنا عذاب النار یا رب اغفرلی وغیرہ پڑھے۔
٭ اگر نماز پڑھتے ہوئے بھول جائے کہ کتنی رکعت پڑھی ہیں تو دل جس طرف مضبوط اشارہ دے، اس کو اختیار کر لے اور آخر پر سجدہ سہو کر لے۔
٭ نمازپڑھنے کے بعد کسی نے غلطی بتائی کہ نمازمیں 4 کی جگہ 3 رکعت پڑھی ہیں تو نماز دوبارہ پڑھیں اور لڑنے کی ضرورت ہر گز نہیں ہے۔ اسی طرح ”سجدہ سہو“ کرنا یاد نہ رہا تو نماز دوبارہ پڑھیں۔
٭ اگر ایک نمازمیں کئی واجب چُھوٹ گئے تو سجدہ سہو ایک دفعہ کریں۔ اگر سجدہ سہو کرنا بھی سلام کے وقت میں یاد آیا یا دونوں طرف سلام بھی پھیر دیا لیکن کسی سے بات نہیں کی اور سینہ ابھی قبلہ رُخ ہے تو اسی وقت اللہ اکبر کہتے ہوئے دو سجدے کریں اورالتحیات، درود، دعا پڑھ کر سلام پھیر دیں۔
چودہ واجبات: (1) فرض نمازوں کی پہلی رکعتوں میں قرات کرنا۔ (2) فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا۔ (3) فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب، سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات پڑھنا۔ (4) سورہ فاتحہ کو کسی اور سورت سے پہلے پڑھنا۔ (5) قرات، رکوع، سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔ (6) قومہ کرنا یعنی رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔ (7) جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھ جانا۔ ( تعدیل ارکان یعنی رکوع سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔ (9) قعدہ اُولی یعنی تین، چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کے برابر بیٹھنا۔ (10) دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا۔ (11) امام کو نمازِ فجر، مغرب، عشاء، عیدین، تراویح اور رمضان المبارک کے وتروں میں آواز سے قرات کرنا اور ظہر کی نماز میں آہستہ پڑھنا۔ (12) اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَ رَحْمَةُ اﷲِ کے ساتھ نماز ختم کرنا۔ (13) نمازِ وتر میں قنوت کے لیے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا۔ (14) عیدین کی نمازوں میں زائد تکبریں کہنا۔