فطرانہ
بیرون ممالک والوں کا صدقہ فطر کے متعلق مختلف سوال
بہت سے دوست سوال کرتے ہیں کہ جو باہر کے ممالک رہنے والے، کیا ڈالر، ریال، پاونڈ کے لحاذ سے صدقہ فطر ادا کریں گے یا پاکستان روپے کے لحاذ سے ادا کریں گے؟
یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ جب وہ سارے پیسے پاکستان بھیج دیتا ہے اور اُس کے بیوی بچے بھی یہاں رہتے ہیں تو اُس کا صدقہ فطر بیوی بچوں کے ساتھ ادا ہو گا یا وہ اپنا صدقہ فطر علیحدہ ادا کرے گا؟
جب اُس کی قربانی یہاں کی جا سکتی ہے تو کیا صدقہ فطر یہاں ادا نہیں ہو سکتا؟
جواب: صدقہ فطر سے مقصود غریبوں کی عید کے دن مالی مدد کرنا ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو جائیں۔
اسلئے بیرون ممالک رہنے والے پاکستان میں یا جہاں کام کرتے ہیں، دونوں جگہوں میں سے جہاں چاہیں صدقہ فطر ادا کر سکتے ہیں، پاکستان میں کرنا چاہیں تو پاکستانی کرنسی میں ان کی فیملی کر سکتی ہے اور جہاں کام کرتے ہیں وہاں ادا کرنا چاہیں تو اُس مُلک کی کرنسی میں کر سکتے ہیں کوئی گناہ نہیں کیونکہ اس میں کرنسی کی وجہ سے مختلف آرا پائی جاتی ہیں مگر صدقہ فطر ادا ہو جاتا ہے۔
البتہ جو کرنسی زیادہ پاور فل ہے اس میں صدقہ فطر دینا افضل ہو گا۔
پاکستان والوں کو اپنا بھیکاری پن دور کرنا ہو گا، زکوت اور فطرانہ یا دیگر عطیات مشہوری، شہرت، ریاکاری سے بچا کر کسی کی مالی مدد اسطرح کرنی ہو گی کہ وہ بھکاری نہ رہے بلکہ اپنے پاوں پر کھڑا ہو جائے یا ان کی ضروریات زندگی پوری کی جائیں۔
صحیح بخاری 1506: صدقہ فطر پانچ چیزوں یعنی گندم، جو ، کھجور، کشمش اور پنیر سے ادا کیا جائے۔‘‘ اُس دور میں کھانے کے طور پر صرف یہی اشیاء استعمال ہوتی تھیں، البتہ اگر کوئی اپنے دور کے مطابق چاول، مکئی وغیرہ کو بھی صدقہ فطر کے طور پر دے توجائز ہے۔
صحیح بخاری 1508: حضور نبی اکرم کے زمانے میں ہم ایک صاع (چار کلو گرام) اناج (بطور صدقہ فطر) ادا کرتے تھے یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کشمش ادا کرتے تھے۔ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو گندم کا آٹا آگیا ۔ جو کہ اُس وقت نسبتاً سب سے مہنگا تھا ۔ تو نصف صاع (دو کلو) گندم کو ان چیزوں کے چار کلو کے برابر قرار دے دیا گیا۔‘‘
اس وقت آٹا سستا ہے اور دیگر چیزیں مہنگی ہیں مگر عام و خاص صرف آٹے کی قیمت ہی دے رہے ہیں جو کہ بنیادی طور پر غلط لگ رہی ہے، اس کو چاول، کھجور، منقی، جو کی قیمتوں میں ادا کرنی چاہئے۔