مظلوم علی (رضی اللہ عنہ)
1۔ اگر عیسائی حضرات حضور ﷺ کے کارٹون بنائیں تواس کے جواب میں مسلمان کبھی بھی حضرت عیسی و موسی علیھما السلام کے کارٹون نہیں بنائیں گے کیونکہ مسلمان کے”ایمان“ میں انبیاء کرام شامل ہیں مگر مسلمان اہل کتاب کو یہ دعوت دے گا کہ بائبل، زبور، تورات اگر قرآن کی طرح محفوظ ہیں اور ان کتابوں کا ذمہ اللہ کریم نے لیا تھا تو پھر اہل کتاب ٹھیک ورنہ حضرت موسی و عیسی و سلیمان و داود علیھم السلام پر اسطرح ایمان لاؤ جیسے قرآن و سنت نے بیان فرمایا ہے۔
2۔ اسی طرح بغض اسلام میں اہلتشیع حضرات ابوبکر، عمر، عثمان، معاویہ رضی اللہ عنھم کو تبرا، لعنت ملامت، برابھلا اور گالیاں بھی نکالتے ہیں لیکن اس کے بدلے میں اہلسنت اہلبیت کے خلاف ایک لفظ نہیں بول سکتے کیونکہ صحابہ اور اہلبیت قرآن اور حضور ﷺ کے فرمان میں شامل ہونے کی وجہ سے ہر مسلمان کے ایمان میں شامل ہیں۔
3۔ البتہ اہلتشیع اور اہلتشیع کو ماننے والے نام نہاد اہلسنت سے سوال پوچھ کر سمجھا سکتے ہیں:
۱) نبی کریم نے یعلمھم الکتاب سے کن کو علم دیا اور یزکیھم سے کن کو پاک صاف کیا؟
۲) مولا علی نے عقیدہ امامت سکھا کر کن کن کو مسلمان کیا؟
۳) امام جعفر و باقر نے کتنے شاگردوں کو مدینہ منورہ میں 14 اور 12 کے تبرا تقیہ بدا عقیدے والے اہلتشیع حضرات بنایا؟
مظلوم علی: حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح مظلوم ہیں کیونکہ عیسائی حضرات نے حضرت عیسی علیہ اسلام کو ”الہ“ بنا لیا اور اہلتشیع حضرات نے دین اسلام کو برباد کرنے کے لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ”بُت“ بنا کر سب جھوٹ ان سے منسوب کر دیا۔ افسوس شدید افسوس ایسا ظلم کمانے والوں پر۔
نقص: حضرت علی رضی اللہ عنہ میں نقص نکالنے والے کو ”ناصبی“ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت میں سب صحابہ کرام کو مسلمان نہ ماننے والے کو ”رافضی“ کہتے ہیں مگر صحابہ کرام کے اہلبیت کے ساتھ معاملات (مشاجرات صحابہ) پر خاموش رہنے والے کو اہلسنت کہتے ہیں اور اس خاموشی سے فائدہ اُٹھانے والوں کو فسادی کہتے ہیں۔
نتیجہ: حضور ﷺ یوحی الی بشر ہیں جن کی اتباع کرنے کا حُکم دیا گیا ہے اور جس کی اتباع کرنے کا حُکم اللہ کریم دے تو اُس سے گناہ سرزد نہیں ہو سکتابلکہ وہ معصوم ہوتا ہے۔ نبوت کی تعلیم پر جو ہیں وہ حق ہیں اور جو امام جعفر و باقر سے منسوب منگھڑت روایات پر ہیں وہ ناحق ہیں۔ علی حق اہلتشیع ناحق