انگوٹھی اور نگینے

انگوٹھی اور نگینے

 

1۔ سورہ بقرہ 74: "کافروں کے دل پتھر کی طرح سخت ہیں بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت کیونکہ بعض پتھروں سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں، بعض پتھرپھٹ جاتے ہیں ان میں سے پانی بہتا ہے اور بعض پتھراللہ کریم کے خوف سے کانپتے ہیں”۔ پتھروں میں بھی اللہ کریم نے شعور رکھا ہے،اسلئے صحیح بخاری 5425:” اُحد پہاڑ رسول اللہ ﷺ سے محبت کرتا ہے”۔ پتھروں میں گرم یا سرد تاثیر بھی اللہ کریم نے رکھی ہے جیسے مسجد نبوی اور خانہ کعبہ میں لگا پتھر سخت دھوپ میں بھی گرم نہیں ہوتا۔
2۔ صحیح مسلم 5482: حضورﷺ انگوٹھی نہیں پہنتے تھے لیکن اہل عجم بغیر مہر والے خط کو قبول نہیں کرتے تھے، اسلئے آپ ﷺ نے انگوٹھی نہیں بلکہ مُہر بنوائی جس پر محمد رسول اللہ لکھا تھا۔ ترمذی 1740:رسول ﷲ ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور نگینہ بھی چاندی کا تھا۔ ترمذی 1747: انگوٹھی کی ایک لائن میں محمد، نیچے رسول اور اس کے نیچے اللہ لکھا ہوا تھا۔ صحیح بخاری 5877: البتہ دوسروں کے لئے یہ الفاظ انگوٹھی پر لکھوانا منع ہیں۔ نسائی 5221: آپ اسے ہر وقت پہنتے نہیں تھے بلکہ مُہر لگانے کے لئے تھی۔ مسلم 5477: دورِ عثمانی میں سیدنا مصعیب سے اریس والے کنویں میں گر گئی تھی۔
3۔ صحیح مسلم 5487 و الترمذی 1739″آپ ؐکی ایک اور انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی پتھر کا تھا، انگوٹھی کا نگینہ آپ ہتھیلی کی طرف رکھتے۔ ابوداؤد4227: اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ صحیح مسلم 5489 و ترمذی 1744: انگوٹھی بائیں ہاتھ میں پہنی جاسکتی ہے جب کہ افضل دائیں ہاتھ کی انگلیوں میں پہننا ہے۔ صحیح مسلم 5490 ۔5493: نبی کریم نے درمیانی اور شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع قراردی ہے۔ صحیح مسلم 5489: بنصر (بڑی انگلی کے درمیان والی انگلی) اورخنصر (چھنگلی ) دونوں انگلیوں میں انگوٹھی پہننا درست ہے کیونکہ آپ کی ممانعت موجود نہیں، مزید یہ کہ چھنگلی میں انگوٹھی پہننا ثابت ہے۔
5۔ مرد صرف ساڑھے چار ماشے (4.374gm) چاندی کی انگوٹھی پہن سکتا ہے، باقی لوہے، پیتل، تانبے و سونے کی نہیں اور اُس میں بھی ایک نگینہ لگانا جائز ہے۔ بہت سے جاہل دس دس انگوٹھیاں ہر انگل میں پہن کر عوام میں معتبر نظر آتے ہیں مگر اللہ کریم کی نظر میں گناہ گار ہیں۔ البتہ عورت سونے، چاندی، موتی وغیرہ کی انگوٹھی ہر انگل میں پہن سکتی ہے، وزن کا مسئلہ بھی نہیں ہے۔ انگوٹھی پر جاندار چیزوں کا نقش بنانا جائز نہیں۔ شادی میں انگوٹھی ڈالنے کی رسم ہے کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے۔
حقیقت: قاضی، جج، سلطان اگر مُہر کے لئے انگوٹھی پہنیں تو سنت ہے، باقی مسلمانوں کے لئے صرف جائز ہے۔ عقیق سمیت سب پتھر پہننا جائز ہیں۔ یہ نگینے اور پتھر ہاتھوں میں خوبصورتی کے لئے ہوتے ہیں جیسے جسم پر اچھے کپڑے پہننا۔ البتہ ان کا قسمت اور نحوست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ایمان: ذاتی طور پر انگوٹھی نہیں پہنتے، تقدیر پر ایمان لاتے ہیں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بھوکا سونا پڑا ہو بلکہ برکتیں رحمتیں ساتھ رہتی ہیں۔ البتہ یہ پتھروں کے کاروبار اس دنیاوی زندگی کا حسن ہیں اور ایمانداروں کا امتحان ہیں۔ کوئی بھی اپنی ذات کی نفی نہیں کرتا اور کوئی بھی اپنی جماعت کو نہیں چھوڑتا سوائے اُس مسلمان کے جس کو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی طرح نبی کریم ﷺ سے محبت ہو گئی اور انہوں نے اپنے خاندان کو چھوڑ دیا۔
کاروبار: البتہ افسوس آج کل ایسی جاہلانہ باتیں کرنے والے اہلتشیع کاروباری حضرات ٹی وی چینلز پر بھی آ چکے ہیں، جو پتھروں کے فضائل بیان کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں اور مکاروں کے پاس دین نام کی کوئی شے نہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general