میت کو غسل

میت کو غسل

 

1۔ غسل کی حاجت جسے ہو وہ مُردے کو غسل دے تو میت کا غُسل ہو جائے گا مگر ایسا کرنا مکروہ ہے، البتہ بے وضوغسل دیا تو کوئی بات نہیں۔
ابن ماجہ 1461: تمہارے مردوں کو امانت دار لوگ غسل دیں۔ ابن ماجہ 1462: جس نے کسی مردے کو غسل دیا، کفن پہنایا، خوشبو لگائی، کندھا دے کر قبرستان لایا، نماز جنازہ پڑھی، اگر کوئی عیب دیکھا تو اسے پھیلایا نہیں تو وہ اپنے گناہوں سے اسطرح پاک ہو گیا جیسے وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا۔
2۔ میت کو غسل دینے کے بعد خود غسل کرنا ضروری نہیں بلکہ مستحب ہے لیکن کپڑوں یا جسم پر مُردے کی کوئی نجاست لگ جائے تو بدل لیں۔
حضور ﷺ نے فرمایا: جوشخص کسی میت کو نہلائے وہ غسل کرے اور جو اسے اٹھائے وہ وضو کرے۔ ( ابو داود 3161) نبی کریم ﷺ میت کو غسل دے کرغسل کرتے۔ (ابو داود 3160) البتہ اسماء بنت عمیس نے اپنے شوہر سیدنا ابوبکر کوان کی وفات پر غسل دیا تو پوچھا کہ سخت سردی ہے اور میں روزے سے ہوں تو کیا مجھے غسل کرنا پڑے گا تو صحابہ نے جواب دیا کہ نہیں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ : 6123، موطا امام مالک :521)۔
٭ پیسے دے کرکسی کو بُلانا جائز ہے مگر نہ بلائیں تو بہتر ہے۔ نہلانے کیلئے دو تین بندے اور خاص طور پر مرنے والے کی اولاد کو ضرور شامل کریں۔ مُردے کو نہلانے سے گناہ معاف ہوتے ہیں، اسلئے سب اس کام کو خود کیا کریں۔ اللہ کا شکر ہے کہ نیک صحبت والے خود یہ کام کرتے ہیں اور بُری صحبت والے اپنے والدین کا حق بھی ادا نہیں کرتے۔
٭ مسجد سے تختہ اور چارپائی منگوا لیں، موسم کو مد نظر رکھ کر مُردے کے جسم کی میل اتارنے کے لئے گرم یا کوسے پانی کو استعمال کریں لیکن اسطرح نہلانا ہے جو پانی خود آپ نہائیں تو مزہ دے۔ پانی میں بیری کے پتے ڈالنے ہیں تو ڈال لیں ورنہ صابن کافی ہے۔ چار پائی اورتختے(پھٹے) کو اچھے طریقے سے صاف کر لیں،اگر گندہ ہے تو اس کو دھو لیں، اچھا خوشبو دار سپرے چارپائی اور تختے کے اوپر نیچے کر لیں۔
صحیح بخاری 1253: سیدہ زینب کی وفات پر رسول اللہ نے فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو زیادہ۔ غسل کے پانی میں بیری کے پتے ملا لو اور آخر میں کچھ کافور۔ 1255 دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے غسل شروع کرنا۔ مسلم 338 اور ابو داود 4018: کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے۔ ترمذی 2794 اور ابو داود 4017 اپنا ستر اپنی بیوی کے سوا سب سے چھپاؤ۔ ابو داود 3140 اور ابن ماجہ 1460 اپنی ران سے کپڑا نہ اُٹھاؤ اور کسی زندہ یا مردہ کی ران نہ دیکھو۔
غسل کا طریقہ: میت کو تختے پر رکھ کر قمیص بنیان وغیرہ کو کاٹ کراُتار لیں، شلوار اُتارنے سے پہلے میت کی ناف (تُنّی) سے لے کر گھٹنوں (گوڈوں) تک موٹا کپڑا اوڑھا دیں کیونکہ کفن کے ساتھ جو کپڑا ملتا ہے وہ اتنا باریک ہوتا ہے کہ پانی ڈالنے سے شرم گاہ نظر آتی ہے۔ مُردے کو اس طرح نہلانا ہے جیسے زندہ کو نہلانے لگے ہیں۔
پہلا کام: مُردے کا پیٹ سینے سے شرم گاہ کی طرف آرام آرام سے ملیں تاکہ اس کے پیٹ میں کوئی پوٹی، فضلہ یا گند ہے تو نکل جائے، اس کے بعد ہاتھ پر کپڑا یا شاپر لپیٹ کرمُردے کی شرم گاہ کے پاس سے کپڑا اٹھا کر اس کی دونوں شرم گاہوں کو اس طرح دھویا جائے کہ کوئی بھی شرم گاہ نہ دیکھے۔
دوسرا کام: اگر منہ کھلا رہ گیا ہوا ہے تو کپڑا یا روئی لے کر اس کے دانت وغیرہ صاف کر لیں، ناک میں کان کو صاف کرنے والی (روئی والی) تیلی سے ناک کی مٹی صاف کر لیں۔
تیسرا کام: میت کو وضو کروائیں لیکن منہ اور ناک میں پانی نہیں ڈالنا بلکہ چہرہ دھوئیں، دونوں ہاتھ دھوئیں، سر کا مسح کریں، پھر دونوں پاؤں دھو ئیں۔ اس کے بعد سر سے لے کر پاؤں تک پانی ڈال کرمیت کو صابن اچھی طرح لگا دیں۔ اب پہلے ”میت“ کو سر سے لے کر پاؤں تک پانی ڈال دیں، پھر پہلے دو بندے بائیں کروٹ اور پھر دائیں کروٹ ”میت“ کو دے کر اس کے کندھوں سے لے کر پاؤں تک ”پانی“ ڈالیں۔
آسان غسل: اگر کہیں غسل دینے کے لئے کوئی نہ ملتا ہو تو دو کام کر لیں (1) مُردے کے پیٹ سے پوٹی، فضلہ یا گند نکالنے کا عمل اور دوسرا (2) اس کو سر سے پاؤں تک صابن لگا کرسارے جسم پر پانی بہائیں۔
غیر ضروری بال: میت کے بال اور ناخن نہیں کاٹے جاتے۔ اگر مُردے کا جسم ٹھنڈا ہو کر بے حس و حرکت ہو گیا تو کسطرح اور کہاں تک اُس کے بغلوں اور شرمگاہوں کے بال زبردستی ہاتھ کھول اور پاؤں کھول کر صاف کریں گے؟ کوئی ایسا کرنے والا بتانا پسند کرے گا کہ کونسی حدیث پر عمل کر رہا ہے؟
صحیح مسلم 599 بال اور ناخن کاٹنے کی آخری حد 40 دن ہے، اگرمُردے کوبال اور ناخن کاٹے 40 دن نہیں ہوئے تھے تو پھر بھی بال صاف کرنے والے کس حیثیت سے اور کس حدیث پر عمل کرتے ہوئے میت کے بال اور ناخن اُتارتے ہیں؟
مصنف ابن ابی شیبہ 246/3 میں ہے کہ ایک نے کہا کہ میت کے ناخن اتار دئے جائیں گے تو امام شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات حضرت حماد کے سامنے پیش کی تو آپ نے فرمایا: مجھے بتاؤ کہ اگر اُس کا ختنہ نہیں ہو تو کیا اُس کا ختنہ بھی کرو گے؟ یہی بات امام حنبل رحمتہ اللہ علیہ نے بھی فرمائی کہ میت کے ناخن اور بال نہ اُتارے جائیں (مسائل الامام احمد لابی داؤد: 246/3)
سوال: حوالہ دیں کہ کس حدیث میں فرمایا گیا کہ میت کے بال اور ناخن کاٹ کراُس کوقبر میں دفن کیا جائے ورنہ سب گناہ گار ہوں گے اور میت کو بھی بال صاف نہ ہونے کی وجہ سے عذاب ہو گا؟
اگر عذاب ہے تو ہر مسلمان کا داڑھی رکھنا واجب یا سنت موکدہ ہے، اس گناہ پر عذاب بھی ہو گا اور ہو سکتا ہے کہ حضور ﷺ کو پہچاننے کی توفیق ہی نہ ملے کہ کیسا مسلمان ہے جو حضور ﷺ کی صورت جیسی صورت بنانے کی جرات نہیں کر سکا۔ بال صاف کرنے والے مُردے کو داڑھی نہ رکھنے کہ گناہ اور عذاب سے کیسے بچائیں گے؟
اجماعی فیصلہ: اس پر اجماع ہے کہ عورت مرد کو غسل دے سکتی ہے مگر اس میں اختلاف ہے کہ مرد عورت کو غسل دے سکتا ہے یا نہیں۔ اہلسنت کے نزدیک مرد عورت کو غسل نہیں دے سکتا، اہلحدیث حضرات کے نزدیک دے سکتا ہے مگر بہتر ہے کہ عورتیں دے۔
ابن ماجہ 1464: ام المو منین سیدہ عائشہ کہتی ہیں کہ اگر مجھے اپنی اس بات کا علم پہلے ہی ہوگیا ہوتا جو بعد میں ہوا تو نبی اکرم ﷺ کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں۔ سیدنا ابوبکر کو ان کی بیوی نے ہی غسل دیا۔
ابن ماجہ 1465: سیدہ عائشہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بقیع سے لوٹے تو مجھے اس حال میں پایا کہ میرے سر میں درد ہورہا تھا، اور میں کہہ رہی تھی :’’ہائے سر!‘‘، توآپ ﷺ نے فرمایا: ’’ بلکہ اے عائشہ! میں ہائے سر کہتا ہوں‘‘ پھرآپ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا کیا نقصان ہو گا، اگر تم مجھ سے پہلے مرو گی توتمہارے سارے کام میں انجام دوں گا، تمہیں غسل دلاؤں گا، تمہاری تکفین کروں گا، تمہاری صلاۃ جنازہ پڑھاؤں گا اور تمہیں دفن کروں گا ‘‘۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general