زبان بندی
تیری میری زبان بندی ہے مگر نہ جانے کیا کیا بول رہے ہیں اور کہنا پڑتا ہے
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئ
سورہ نور 15: جب تم اس (بات) کو (ایک دوسرے سے سن کر) اپنی زبانوں پر لاتے رہے اور اپنے منہ سے وہ کچھ کہتے رہے جس کا (خود) تمہیں کوئی علم ہی نہ تھا اور اس (چرچے) کو معمولی بات خیال کر رہے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے حضور بہت بڑی (جسارت ہو رہی) تھی۔
بے شک کبھی آدمی بغیر غور و فکر کئے کوئی بات زبان سے نکالتا ہے جسکے سبب جہنم کی آگ میں اتنی گہرائی میں جاگرتا ہے جتناکہ مشرق و مغرب کے درمیان فاصلہ ہے۔ (متفق علیہ)
اسطرح غور کریں کہ قرآن و احادیث کے مسلسل میسج کرنے والے کیا خود اس میسج پر عمل کرتے ہیں یا میسج کے ذریعے اپنے لئے بھیک مانگتے ہیں؟
ہر میسج کسی کی راہنمائی کے لئے ہو تو اچھا ہے ورنہ اس کو ڈلیٹ کرنے پر جو وقت ضائع ہو گا اُس کا مُجرم کون ہو گا؟
روزانہ ہم میسج کے ذریعے سب کو دعائیں دے رہے ہیں لیکن ایسے عمل نہیں کر رہے کہ جس سے دوسروں سے دعائیں لینے والے بنیں، یہ میسج بھیجنے سے بہتر ہے کہ عمل کر کے دعائیں لی جائیں۔
مجھے بہت کم لوگ میسج بھیجتے ہیں کیونکہ ان کو علم ہے کہ جو خود با عمل ہو اُس کو عمل کی دعوت دینا ایسے ہے جیسے نمازی کو نماز پڑھنے کا میسج کرنا جو کہ اُس کے وقت کا ضیاع ہے۔
میسج صحبت یا ملاقات کا نعم البدل نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات میسج پڑھکر ہر کوئی اپنی اپنی جگہ خوش فہمی یا غلط فہمی کا شکار ہو جاتا ہے جس کو ٹھیک کرنے کا طریقہ صرف ملاقات یا صحبت میں رہنا ہے۔
جماعتی انداز کے میسج میں صرف اپنی جماعت اور لیڈر کی پروجیکشن ہوتی ہے اور کچھ نہیں ہوتا جب کہ ذاتی میسج میں بھی ذات کی پروجیکشن ہوتی ہے اور کچھ نہیں ہوتا
میسج میں زیادہ تر فیک انفارمیشن دی جاتی ہے یا ویڈیوز کے ذریعے جو پیغام دیا جاتا ہے وہ کتابوں کا نعم البدل نہیں ہوتا۔