پانی پینا منع ہے
اگر پانی پر ہی لکھنا ہو تو بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے مگر یہاں بات شرعی حُکم کی ہے کیونکہ ہر انسان کو پانی گرمی و سردی میں اپنی اپنی ضرورت کے مطابق پانی پینا چاہئے۔ کچھ کہتے ہیں کہ تقریبا 8 گلاس پانی روزانہ پینا چاہئے، اس میں یہ نہیں سوچنا کہ زیادہ پانی پئیوں گا تو پیشاب زیادہ آئے گا تو وضو نہیں رہے گا بلکہ پانی ہمارے جسم کے ہر حصے کے لئے فائدہ مند ہے، اسلئے پینا چاہئے۔
عصر کے بعد پانی پینا: البتہ کچھ لوگ سوال کرتے ہیں کہ عصر کے بعد پانی نہیں پینا چاہئے حالانکہ ایسا حُکم قرآن و احادیث میں کہیں نہیں آیا، اسلئے عصر کے بعد پانی نہ پینے کا حُکم یا نصحت کرنے والا قرآن و سنت سے بڑھکر نہیں ہو سکتا۔ البتہ ہر کوئی اپنے مجاہدے کے لئے نہیں پیتا تو اُس کا ذاتی عمل ہے۔
نہار منہ پانی پینا: بہت سی ضعیف احادیث میں صبح اُٹھ کر پانی پینے کی ممانعت ہے اور بہت سی احادیث میں پانی پینے کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔ اسلئے اس وقت بھی پانی پئے یا نہ پئے یہ اُس کی اپنی طبعیت کے مطابق ہے۔ اگر ڈاکٹر یا حکیم کہیں تو پی لے یا پیاس محسوس ہو تو پی لے کوئی گناہ اور عذاب نہیں ہے کیونکہ اس پر شریعت کا کوئی واضح حُکم نہیں ہے۔
کُچھ لوگ ایک حدیث بتاتے ہیں مگر ساتھ میں اس حدیث کا حُکم نہیں بتاتے کہ اس پر عمل جائز ہے یا ناجائز ہے جس پر عوام کنفیوزڈ ہو جاتی ہے، اس لئے عوام کو حدیث کے ساتھ مسئلہ بتانے والے سے سوال بھی کرنا چاہئے کہ اگر میں یہ عمل کر لیا تو کوئی گناہ ہے یا اُس پر کوئی سزا ہے تو بتا دیں؟
ہم اپنے چار پانچ پیجز پر اہلسنت عقائد و اعمال کے مطابق بہت کچھ لکھ رہے ہیں، اگر کسی کا کوئی سوال ہو تو پوچھ سکتا ہے کیونکہ پہلے ہی لکھا ہو گا تو اُس کو لنک دے دیں گے یا اُس کو شریعت کے مطابق جواب دے دیں گے، جس کی تصدیق وہ کسی بھی مفتی صاحب سے کروا سکتا ہے۔