پاک و ناپاک مرد و عورت کا شرعی حکم
سوال: قرآن پاک کی اس آیت کا کیا مطلب ہے کہ ”پاک مردوں کے لئے پاک عورتیں“ ہیں؟ کیا اگر مرد ناپاک (زانی) ہو گا تو اُس کو بیوی بھی ناپاک ملے گی؟
1۔ انسانی طبعیت ہے کہ ہر شخص اپنے ہم خیال،اپنی جیسی جماعت یا عوام میں بیٹھ کر خوشی محسوس کرتا ہے۔ شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ نے کہا تھا اے نیک لوگو! جیسے تم بُرے آدمی کو پسند نہیں کرتے، اسی طرح بُرے بھی تمہیں پسند نہیں کرتے، جب اُن کے پاس بیٹھو تو جلدی اُٹھ جاؤ، وہ ویسے توتم سے مسکرا کر ملیں گے مگر اندر سے تنگ ہوتے ہیں۔
2۔ قرآن پاک نے اس فطری جذبے کو بیان کیا ہے کہ زانی مرد سے زناکاری پر رضا مند وہی عورت ہوتی ہے جو زانیہ ہو کیونکہ وہ زنا کو عیب نہیں سمجھتی۔ اسلئے ایسی عورت کے ساتھ رہنے کو وہی مرد قبول کرے گا جو اسی جیسا بدکار یا مشرک ہو کیونکہ اسے بھی زنا عیب نہیں لگتا۔
3۔ قرآن مجید میں اللہ کریم نے فرمایا:الزَّانِي لَا يَنكِحُ إلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ وَحُرِّمَ ذَلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ. بدکار مرد سوائے بدکار عورت یا مشرک عورت کے (کسی پاکیزہ عورت سے) نکاح (کرنا پسند) نہیں کرتا اور بدکار عورت سے (بھی) سوائے بدکار مرد یا مشرک کے کوئی (صالح شخص) نکاح (کرنا پسند) نہیں کرتا، اور یہ (فعلِ زنا) مسلمانوں پر حرام کر دیا گیا ہے۔ (النُّوْر، 24: 3)
4۔ آیت مبارکہ کے مطابق اہل ایمان کو حکم دیا گیا ہے کہ جس زانی مرد و عورت نے توبہ نہ کی ہو، جس کے زنا کی شہرت عام ہو، اس کے ساتھ کسی مومن کو نکاح نہیں کرنا چاہئے۔ جب کسی مرد یا عورت کی بد چلنی کا علم ہو تو اس کے باجود اس سے نکاح کرنا اہل ایمان کے لئے حرام ہے۔ البتہ اگر وہ اس عمل سے توبہ کر لیں تو ان کے زانی یا زانیہ کی صفت ان سے ختم ہو جائے گی پھر نکاح کیا جا سکتا ہے۔ پاک دامن عورتوں کو زانی مردوں کے نکاح میں دینا مومنوں پر حرام ہے۔
5۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے:الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ أُوْلَئِكَ مُبَرَّؤُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ. ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے (مخصوص) ہیں اور پلید مرد پلید عورتوں کے لئے ہیں، اور (اسی طرح) پاک و طیب عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے (مخصوص) ہیں اور پاک و طیب مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں (سو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاکیزگی و طہارت کو دیکھ کر خود سوچ لیتے کہ اللہ نے ان کے لئے زوجہ بھی کس قدر پاکیزہ و طیب بنائی ہوگی)، یہ (پاکیزہ لوگ) ان (تہمتوں) سے کلیتًا بری ہیں جو یہ (بدزبان) لوگ کہہ رہے ہیں، ان کے لئے (تو) بخشش اور عزت و بزرگی والی عطا (مقدر ہو چکی) ہے (تم ان کی شان میں زبان درازی کر کے کیوں اپنا منہ کالا اور اپنی آخرت تباہ و برباد کرتے ہو).(النُّوْر، 24: 26)
6۔ اس حکم میں یہ بھی بتانا مقصود ہے کہ زنا ایسا برا عمل ہے جس کا مرتکب اسلامی معاشرے اور صالح خاندانی نظام کا حصہ بننے کے قابل نہیں رہتا۔ اس آیت کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر مرد زانی ہے تو اس کو لازماً زانی عورت ہی ملے گی یا عورت زانی ہے تو اس کے نصیب میں فقط زانی مرد ہی ہو گا۔