قبر کے سوال
ہمارا ایمان ہے کہ اس دنیا کے علاوہ جسم اور روح کا گہرا تعلق "قبر و حشر” میں بھی ہے، اسلئے عذاب اور ثوابِ قبر حق ہے۔
سورہ ابراہیم آیت 27: "اللہ تعالی ایمان والوں کو قول ثابت کے ذریعے اس دُنیا اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے“
صحیح بخاری 4699: کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (یثبت اللہ الذین آمنوا….الایۃ ) کی تفسیریعنی ”اللہ ایمان والوں کو اس کی پکی بات کی برکت سے مضبوط رکھتا ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی“۔آخرت سے مراد قبر ہے جو آخرت کی پہلی منزل ہے)
حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
حقیقت: دُنیا میں ہر مسلمان کو علم ہے کہ نماز پڑھنی ہے مگر ہر کوئی پڑھتا نہیں کیونکہ رب فاسقوں کو توفیق نہیں دیتا، اسیطرح قبر کے سوال میرا رب، میرا نبی اور میرا دین کا علم ہر ایک کو ہو بھی سکتا ہے مگر زبان سے جواب نہیں نکلے گا کیونکہ جس کو اللہ کریم دنیا میں دین پر ثابت قدم رکھتا ہے، اُسی کو قبر کے سوالوں میں بھی ثابت قدم رکھے گا۔
بند گڑھا: قبر وہ گڑھا ہے جس میں مردے کو دفن کرتے ہیں اور قبر کا ذکر (1) سورہ التوبہ 84، فاطر 22، الحج 17، الانفطار 4، العادیات 9، اللممتحنہ 13، عبس 21 ,22 اور التکاثر 102 میں موجود ہے۔ قبر کے لئے اجداث کا لفظ بھی سورہ یس 51، القمر 7، المعارج 43 میں استعمال ہوا ہے اور سورہ عبس 22 میں بھی برزخی قبر کا اشارہ ملتا ہے۔ (آیات کمنٹ سیکشن میں)
صحیح مسلم 1325 حضور ﷺ امت کی تعلیم کیلئے عذاب قبر سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
احادیث: صحیح بخاری احادیث نمبر 86، 184، 922، 1053، 1338، 1374، 7287 یعنی 7 احادیث میں صرف یہی لکھا ہے کہ مُردے سے قبر کا ایک ہی سوال ہو گا کہ حضور ﷺ کے متعلق تو کیا کہتا تھا؟
البتہ ابوداود حدیث نمبر 4753 میں لکھا ہے کہ تین سوال (توحید، رسالت اور دین) پوچھے جائیں گے۔ باقی علماء کی بحث ہے کہ حضور ﷺ کا دیدار قبر میں ہو گا یا حضور ﷺ کی تصویر دکھائی جائے گی اور اصل حقیقت قبر میں جانے کے بعد سمجھ میں آئے گی۔
دوسرا صحیح بخاری 2391: کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں، یہ حدیث بھی قبر کے سوال میں اضافہ کرتی ہے:
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ایک شخص مراتو اس سے پوچھا گیا: تو کیا کرتا تھا؟ اس نے کہا کہ میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا جو لوگ کشادہ حال ہوتے ان سے درگزر کرتا اور جو لوگ تنگ دست ہوتے ان کا بوجھ ہلکا کردیتا تھا۔ تو اس کے گناہ معاف کردیے گئے۔‘‘ حضرت ابو مسعود ؓ کہتے ہیں۔ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ سے خود سنی ہے۔
سوال: حضرت عزرائیل علیہ اسلام (موت کے فرشتے) ہر ایک انسان کی جان قبض کرتے ہیں تو کیا اسی طرح ہر قبر کے منکر نکیر اور ہر انسان کے ساتھ کراما کاتبین علیحدہ علیحدہ ہیں یا ایک ہیں؟ اپنی رائے تو یہی ہے کہ ہر ایک کے ساتھ کرام کاتبین، ہر قبر کے منکر نکیر، ہر ایک کی جان قبض کرنے والے حضرت عزرائیل اور ہر قبر میں حضور ﷺ ایک ہی ہیں۔ واللہ اعلم
روح: اس جسم کا حق یہ ہے کہ اس کی جائز خواہشات روٹی، پانی، دوائی اور بیوی کے ذریعے پوری کی جائیں۔ روح کا حق یہ ہے کہ اللہ کریم کی معرفت حاصل کرنے کے لئے حلا ل و حرام میں تمیز کی جائے، حق و ناحق میں فرق سمجھا جائے۔ چوبیس گھنٹے اللہ کریم کی شان بلند ہوتی رہتی ہے اور جو بندہ ہر وقت اللہ کریم کا ذکر اور عبادت (حقوق اللہ اور حقوق العباد) پورے کرتا ہے اس کی شان بھی اللہ کریم بلند فرماتا ہے۔
جسم مُردہ تب ہوتا ہے جب اُس میں سے روح نکل جاتی ہے اور قبر میں جسم زندہ تب ہوتا ہے جب روح داخل کی جاتی ہے۔ اگر قبر کے سوالوں کے اطمینان سے جواب دے تو قبر کشادہ ہو جاتی ہے، جنت کی کھڑکی کُھل جاتی ہے، جنتی لباس مل جاتا ہے، جنتی رزق ملنا شروع ہو جاتا ہے۔ اسلئے قبر میں جسم اور روح دونوں کو سکون، رحمت و برکت و جنت ملتی ہے اور عذاب بھی دونوں کو ہوتا ہے۔