ٹرو مرو
اسلام میں عید کا تعلق عبادت سے ہے یعنی پانچ نمازوں کے ساتھ ساتھ عید کے دن "نماز عید” ادا کرنا جیسے حج کے بعد شکرانے میں قربانی کرتے ہیں، اسی طرح شوال کے پہلے دن نماز عید ادا کرتے ہیں۔
اُس کے بعد ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دینا۔ فطرانہ اور زکوۃ کے ذریعے غریبوں کی مدد کرنا، ایک دوسرے کے گھر جا کر رشتے داروں کا ملنا، ایک دوسرے کو کھانے کی دعوت دینا، یہ سب خوشیوں، صلہ رحمی اور ثواب کا ایک ذریعہ ہے۔
البتہ اسلام میں چھٹی کا کوئی تصور نہیں ہے اور چھٹی کسی دن بھی ضرورت کے تحت کرنا منع بھی نہیں ہے جیسے ہر کوئی تبلیغ، مسائل، بیماری، بیمارپُرسی، نکاح، ولیمہ پر چھٹی کر سکتا ہے۔
اسی طرح ”عید الاضحٰی“ میں ”قر با نی“ تین دن کی جاتی ہے مگر محنت مزدوری کرنا اس دن بھی ”جائز“ ہے جیسے جنرل سٹور وغیرہ کُھلے ہوتے ہیں، قربا نی میں قصائی حضرات وغیرہ کام کرتے ہیں۔
ٹرو مرو کا قرآن اور حدیث میں کو ئی ذکر نہیں ویسے لغت میں ٹَرُّو کا مطلب ٹرانے والا، مین٘ڈک ، بھنورا، کوّا کہا جاتا ہے۔ البتہ مذاق میں یہ کہا جاتا ہے کہ پنجابی میں کہتے ہیں کہ ٹرو کو اسلئے ٹرو کہتے ہیں کہ عید ٹُر چلی جے اور مرو کو اسلئے مرو کہتے ہیں کہ عید کے سارے ارمان مر گئے۔
اہلحدیث حضرات کو تو کہنا چاہئے کہ ہماری زندگی کا ہر لمحہ اور ہر وقت عبادت ہے، اسلئے جس نے یہ ٹرو مرو، تیل مہندی، میلہ چراغاں، ہارس اینڈ کیٹل شو سب الفاظ بدعتی ہیں اور یہ دن منانے والے بدعتی ہیں کیونکہ اسلام میں اس کا کوئی تعلق نہیں۔