غسلِ وغلاف کعبہ و قبر
1۔ قرآن و صحیح احادیث کے مطابق خانہ کعبہ کو ہر سال غسل دینا یا خانہ کعبہ کا غلاف چڑھانے کا حُکم نہیں ملتا مگر صدیوں سے خانہ کعبہ کو غسل دیا جاتا ہے اور خانہ کعبہ پر غلاف چڑھایا جاتا ہے۔یہ علم بھی نہیں ہو سکتا کہ خانہ کعبہ کو کب سے غسل دینا شروع کیا گیا اور کس کی سنت ہے؟
ہم نے یہ لکھ بھی دیا تو ایک دوست نے یہ احادیث بھیج دیں کہ صحیح بخاری 4280 ” آج وہ دن ہے جس دن اللہ کعبہ کی عظمت کو اور بڑھا دے گا اور آج کے دن کعبہ کو غلاف پہنایا جاۓ گا۔
دوسری حدیث بھیجی : فتح مکہ کے موقع پر جب نبی کریم ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو سر مبارک پر خود تھی۔ آپ ﷺ نے اسے اتارا ہی تھا کہ ایک صحابی نے آ کر عرض کیا کہ ابن خطل کعبہ کے پردہ سے چمٹا ہوا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے (وہیں) قتل کر دو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، الجھاد 169 (3044)، المغازي 48 (4286)، اللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن الترمذی/الحج 18 (1693)، الشمائل 16 (106)، سنن النسائی/الحج 107 (2870، 2871)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 18 (2805)، (تحفة الأشراف: 1527)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 81(247)، مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240، سنن الدارمی/المناسک 88 (1981)، والسیر 20 (2500) (صحیح)»
شرعی حکم: جواب دیں کہ ان احادیث کے مطابق کیا عقیدہ بنا کہ غلاف کعبہ ڈالنا اور کعبہ کو مخصوص دنوں میں غسل دینا فرض، واجب، سنت یا مستحب ہے؟ جیسے سعودی عرب میں 1 شعبان اور 8 ذی الحج یعنی سال میں دو مرتبہ خانہ کعبہ کو آب زم زم اور گلاب کے عرق سے غسل دیا جاتا ہے۔ اسی طرح 9 ذی الحج کو خانہ کعبہ پر ڈالا گیا کپڑا یا قیمتی غلاف جس کا نام کسوہ رکھا گیا ہے اُس کو بھی تبدیل کیا جاتا ہے۔
غسلِ وغلاف قبر
انبیاء کرام اور اولیاء کرام کی قبور پر گنبد اور قبے بنانے کا حُکم کس نے دیا، کچھ معلوم نہیں؟ کب سے سالانہ عُرس یعنی وفات والے دن قبر کے تعویذ کو غسل کیوں دیا جاتا ہے کچھ معلوم نہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ کی احادیث موجود ہیں کہ پکی قبریں نہ بناو لیکن اہلسنت علماء کرام نے نہ حکم دیا اور نہ منع کیا کیونکہ انبیاء واولیاء کرام کی عقیدت عوام کے دلوں میں موجود ہے۔ اسلئے ہر عقیدت والا لڑ پڑے گا کیونکہ جاہلیت عام ہے۔
حقیقت: خانہ کعبہ کا غلاف یا خانہ کعبہ کو غسل دینا فرض، واجب، سنت یا مستحب نہیں ہے۔ اسی طرح قبر کو غسل دینا اور اُس پر چادر چڑھانا فرض، واجب، سنت یا مستحب نہیں ہے۔
مزار ڈھانا: جب سعودی حکومت آئی تو تمام صحابہ کرام کے مزارات ڈھا دئے گئے لیکن رسول اللہ ﷺ کے اوپر مزار گنبد قبہ نہیں ڈھایا گیا حالانکہ نبی اکرم ﷺ کی قبر کو صنم اکبر بھی کہا۔
سوال: نبی اکرم ﷺ کی قبر انور پر مزار نہیں ڈھایا گیا اور یہ بدعت زندہ رکھی گئی، کیا سعودی حکومت یا وہابی علماء ڈر گئے تھے کہ عوام ساری دنیا کی خلاف نہ ہو جائے؟
سوال: اہلحدیث حضرات سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر غلاف و غسل کعبہ نہ کیا جائے اور بند کروانا چاہے تو اس کے لئے شرعی طور پر یا عملی طور پر کس گورنمنٹ کے کس ادارے کو یہ درخواست سعودی عرب میں لکھی جائے گی۔
جواب: اسی طرح خلافت عثمانیہ کے دور میں بھی قبے نہیں ڈھائے گئے تھے لیکن کسی اہلسنت کی کتاب میں نہیں لکھا کہ قبے اور گنبد بنانا چاہئیں، یہ حُکم کس نے دیا، کب شروع ہوا، کچھ معلوم نہیں۔