کیا آپ مولوی صاحب بننا چاہتے ہیں؟
اس سوال کے جواب سے پہلے واضح ہونا چاہئے کہ مولوی کون ہوتا ہے کیونکہ جب تک مسلمان کی سوچ کی اپروچ ٹھیک نہیں ہو گی، وہ یہ نام اپنانا پسند نہیں کرے گا:
1۔ مولوی دین کا سمبل (Symbol ) یعنی پہچان ہوتا ہے، کیا آپ دین کا سمبل بننا چاہتے ہیں؟
2۔ مولوی دین کو آسان انداز میں پیش کر کے بندوں کو اللہ کریم کے قریب کرتا ہے، کیا آپ لوگوں اور اللہ کے درمیان دور رکاوٹیں دور کرسکتے ہیں؟
3۔ حضور ﷺ کی محبت کا دم بھرنے والے کو مولوی کہتے ہیں، کیا آپ ہر دم رسول اللہ سے محبت کرتے ہیں؟
4۔ علم حاصل کر کے اُس پر خلوص سے چلنے والے کو مولوی کہتے ہیں، کیا آپ علم اور عمل والے ہیں؟
5۔ داڑھی والے کو مولوی نہیں سمجھنا بلکہ علم، عمل اور خلوص والے کو مولوی کہنا ہے، کیا آپ داڑھی والے کو مولوی سمجھتے ہیں یا علم پر عمل کرنے والے کو؟
6۔ داڑھی اگر نبی کریم ﷺ کی ہے تو امتی کی بھی ہونی چاہئے، نبی کریم ﷺ کی سنت کو چھوڑنے والا بدعت کو اختیار کرنے والا ہے، کیا آپ سنت پر چلتے ہیں؟
مولوی بننے سے مسلمان بھاگتے کیوں ہیں؟
1۔ مولوی یا امام مسجد اب ایک پیشہ بن گیا ہے حالانکہ ہر مسلمان کو امام بننا تھا تاکہ خود اپنے والدین کا جنازہ پڑھا سکے۔ کیا آپ پڑھا سکتے ہیں؟
2۔ مولوی کی تنخواہ کم ہوتی ہے اور گذارہ مشکل ہوتا ہے، کیا ہر امیر آدمی مولوی بن کر مولوی کی عزت کے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ کے دین کو بلند کرنے والا بننا چاہتا ہے؟
3۔ پہلے دور میں خلفاء کرام و گورنر امام ہوتے تھے، کیا اب حکمران لوگ مولوی بننا چاہیں گے؟
4۔ دین مولوی پر ڈال کر بھاگا جاتا ہے، کیا آپ اپنے کاندھوں پر دین کا بوجھ ڈالنا پسند کریں گے؟
ذاتی تجربات و خيالات
1۔ جب سے داڑھی آئی، رکھ لی، کسی نے بھی محبت سے سلام کیا تو یہی سمجھا کہ دراصل اس بندے کی محبت حضور ﷺ سے ہے، اسلئے ان کی سنت “داڑھی” رکھنے والے کو بھی سلام کرتا ہے، مجھے نہیں کرتا۔
2۔ جب داڑھی کے بال آئے تو کسی صاحب نے چھیڑا کہ بُو بکرا لگتا ہے، ذرا بھی بُرا نہ لگا کیونکہ جس کے لئے رکھی تھی اُس کی محبت اتنی شدید تھی کہ ایسی باتیں بُری لگتی نہیں تھیں۔
3۔البتہ ایک دفعہ”ماں“ کو آزمایا اور پوچھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ بُو بکرا لگتا ہے تو پہلے شیو کروالوں، جب داڑھی سب طرف برابر کی آ جائے گی تو رکھ لوں گا، ماں نے کہا، کیا تیرے نبی ﷺ نے ایسا کیا؟ اسپر دل سے آواز آئی ماں تجھے سلام۔
4۔ لوگ ڈراتے ہیں کہ داڑھی ہو تو شادی نہیں ہوتی حالانکہ رب کریم فرماتا ہے کہ تقدیر میں جو کچھ لکھا ہے وہ مل کر رہے گا، اسلئے لوگوں کی بات داڑھی رکھنے میں رکاوٹ نہ بن سکی بلکہ تقدیر پر ایمان مکمل ہو گیا۔
5۔ داڑھی کے ساتھ کردار کی اہمیت ایسے ہے جیسے عقیدے کے ساتھ نیک اعمال کی اہمیت ہے ورنہ لوگ تو کہتے ہیں کہ داڑھی والے کی لوگ عزت نہیں کرتے، اسلئے عزت داڑھی کی کردار کرواتا ہے، اسلئے کردار کو بہتر بنایا۔
6۔ یہ یقین ہے کہ دُنیا میں داڑھی رکھ کر کبھی ذلیل نہیں ہوئے، اسلئے قبر میں بھی داڑھی دیکھ کر منکر نکیر کہیں گے کہ ہم جانتے ہیں کہ توکیا کہے گا۔
7۔ اپنے پاس آنے والے ہر بچے کی تربیت کر کے اس کو امام بنانے کی کوشش کی اور اب ہر مسائل سیکھ کر امامت کرنے والا مولوی بھی ہے اور محنت مزدوری کرکے پیسہ کمانے والا بھی ہے۔
8۔ لفظ ”مولوی“ کو بگاڑ کر جب “ مولبی” کہا جاتا ہے تو دل اسلئے دُکھی ہوتا ہے کہ نام بگاڑنے والے کو عذاب نہ ہو۔
کیا مولوی اور امام مسجد اپنی ذمہ داری پوری کرتا ہے؟
1۔ انتظامیہ، امام مسجد اور عوام کا کام، سب دین کو پھیلانے والے ہوں، اگر تینوں یہ کام نہیں کرتے تو کل قیامت والے دن سارے ذمہ دار ہیں۔
2۔ جس مسجد میں امام مسجد نے ایک بھی آدمی کو امام نہیں بنایا اس نے امام مسجد ہونے کا حق ادا نہیں کیا۔
کیا ایسا نہیں ہے؟
1۔ ہمارے ایک دوست نے بھی داڑھی رکھی ہوئی تھی، ایک دعوت میں ہم کھانا کھا رہے تھے تو کہنے لگے شرما کر نہ کھاؤ، رج کر کھاؤ، کیونکہ تم کھاؤ یا نہ کھاؤ کہا یہی جائے گا کہ مولوی کنّاں کھاندے نے۔
2۔ حلوہ پوڑی کی دُکان پر بہت کم داڑھی والی عوام ہو گی، بلکہ داڑھی چٹ زیادہ ہوں گے مگر کہا یہی جائے گا کہ جتھے حلوہ اوتھے مولویاں دا جلوہ
3۔ مولوی کو بُرا کہنے والوں سے پوچھ کر دیکھو کہ مُلک کا کونسا ڈیپارٹمنٹ کرپٹ نہیں ہے، جس میں کرپشن نہ ہو تو جواب یہی دیں گے کہ سب ادارے کرپٹ ہیں حتی کے فوج کا بھی، مگر پوچھا جائے کہ مولوی حضرات نے مسجد میں کیا کرپشن کی ہے، کیا اُس سے کبھی کسی نے پوچھا کہ آپ کا گذارہ کتنے میں ہو گا، کتنے بچے ہیں، والدین بیمار ہیں یا نہیں؟
4۔ یہ عوام خود سے بھی ناراض ہے اور حکمرانوں سے بھی ناراض ہے، اسلئے اس فریسٹریٹڈ عوام سے بھلائی کی امید کم رکھنی چاہئے کیونکہ یہ تو اپنی بھی خیر خواہ نہیں ہے۔ خود ہی کہتی ہے کہ عمل تو ہمارے ہیں ہی جہنم میں جانے کے قابل تو چلو فیر دنیا کے مزے لا کے جاندے اں۔
5۔ سب کو معلوم ہے کہ اس دنیا کو چلانے کا ذمہ صرف اللہ کریم کا ہے، اُس نے بھی فرما رکھا ہے کہ جو حکم الہی پر چلے گا وہی اپنی تقدیر بنانے کا مالک ہے، اسلئے حکم الہی یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد پورے کرو تاکہ تمہیں جنت ملے۔ البتہ یہاں حق دینے والے کم اور حق کھانے والے زیادہ ہیں۔
6۔ ایک حافظ صاحب سیاست میں امیدوار کھڑے ہوئے تو کسی نے اُس کو ووٹ نہ دیا، پوچھا تو کہنے لگے کہ ہم نے تو شراب پینی ہے اس نے پولیس سے ہمیں چُھڑانے تو جانا نہیں۔ ووٹ اُس کو دیں گے جو ہمارے گناہوں پر ہماری چھوٹ کروائے۔
7۔ ساری دینی سیاسی جماعتوں کو وہم ہے کہ وہ ووٹ کی طاقت سے اس ملک میں انقلاب لا سکتے ہیں لیکن یہ اس دور میں کبھی بھی اوپر نہیں آ سکتے۔ تحقیق شرط ہے۔ البتہ پریشر ڈالنے والی جماعتیں بن سکتی ہیں۔
8۔ یہ دور اپنے ابراہیم کی تلاش میں بھی نہیں ہے
یہ دور اب دجال کے انتظار میں ہے کب آئے اور ہماری ضرورتیں پوری کرے کیونکہ اللہ کریم کے خزانے تو ہمیں ملے نہیں دجال دنیا کے خزانے ہم پر ضرور لٹائے گا۔