میلاد
کچھ لوگ سوال کرتے ہیں کہ میلاد، قل و چہلم، تیجہ، دسواں، گیارھویں وغیرہ کا ثبوت نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام سے دیا جائے؟ اس سوال کا جواب تین حصوں میں ہوتا ہے:
1۔ کسی بھی عمل کا نام رکھنا بدعت نہیں ہے جیسے نماز ایک عمل ہے جس کے کئی نام ہیں فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء، اس نماز کے اندر کئی فرائض، شرائط، واجبات، سنتیں وغیرہ ہیں۔ اسی طرح حج کے کئی نام ہیں حج بدل، تمتع، قرآن، مفرد۔ صدقہ فطرانہ اور زکوۃ کو بھی کہتے ہیں۔ اسی طرح حضور ﷺ کے جانور، اسلحہ، جوتی مبارک، وغیرہ کے بھی نام ہیں۔ اسلئے کسی جائز عمل کا نام رکھنا بھی سنت ہے۔
2۔ میلاد کا مطلب ہے کہ انفرادی یا اجتماعی طور پر اللہ کریم سے اجرو ثواب لینے کے لئے "رسول اللہ ﷺ کا ذکر” (1) احادیث (2) نعت (3) قرآن خوانی (4) درود (5) سیرت بیان کر کے لینا اور وہی "ثواب” حضور ﷺ کو ایصال ثواب یعنی ہدیہ تحفہ نذرانہ پیش کر دینے کو میلاد کہتے ہیں۔
تقریباً یہی کام قل چہلم تیجہ دسواں گیاروھیں وغیرہ میں ہوتے ہیں کیونکہ کسی بھی نفلی عمل کا کوئی متفقہ طریقہ کار کہیں نہیں لکھا۔
جواب: جواب مکمل ہوا کہ میلاد کا تعلق کسی مہینے، دن، ہفتے یا 12 ربیع الاول سے نہیں ہے بلکہ جب چاہیں جس وقت چاہیں حضور ﷺ پر درود بھیجیں، ان کا ذکر کریں اور ان کو ہدیہ، تحفہ، نذرانہ بھیج دیں۔
مزید وضاحت: حضور ﷺ کے ذکر کرنے کو میلاد کہتے ہیں۔ البتہ حضور ﷺ کا "ذکر” کرنے میں کوئی بھی شرط، فرض، واجب نہیں ہے جیسے نماز کی شرائط، فرائض، واجبات ہوتے ہیں۔ اسلئے حضور ﷺ کے ذکر کا کسی دن، رات، مہینہ، ہفتہ، سال یا 12 ربیع الاول سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے، جب چاہیں اور جس وقت مرضی چاہیں حضور ﷺ کا ذکر کریں۔
جشن عید میلاد النبی ﷺ: اس میں کوئی شک نہیں کہ اصل لفظ میلاد ہی ہے اور یہ جشن عید میلاد سب کے سب عوام کو کنفیوزڈ کرتے ہیں اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عید کا لفظ رافضیوں کی ایجاد ہے جیسے عید مباہلہ، عید غدیر خم اور اہلسنت نے بھی یہی پہچان بنا کر اپنی پہچان گُم کروانے کی کوشش کی ہے۔
رائے: عوام کو سمجھانے اور جہالت دور کرنے کے لئے عید میلاد النبی ﷺ، جشن عید میلاد النبی ﷺ وغیرہ کے الفاظ ختم کر کے "ذکر حضور ﷺ” کا نام استعمال کریں ورنہ جشن کے نام پر عوام بہت کچھ کر رہی ہے۔
بدعت: دیوبندی کی المہند کتاب اور بریلوی حضرات کے فتاوی رضویہ میں میلاد کو مستحب کہا گیا ہے یعنی کر لیں تو ثواب اور نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں لیکن جو لوگ مروجہ و رسم و رواجی طریقے سے حضور ﷺ کا ذکر نہیں کرتے ان کو وہابی، دیوبندی، کہنے والے اہلسنت نہیں ہو سکتے۔ البتہ حضور ﷺ کے ذکر کو روکنے والے بھی گناہ گار ہیں۔
دینی جماعتیں: تمام دینی جماعتوں کے مفتیان عظام و علماء کرام کو علم ہے کہ اصل اختلاف سلطنت عثمانیہ کے اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی بمقابلہ سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی، وہابی وغیرہ کا ہے۔
قیمتی مشورہ: بریلوی حضرات کو چھوڑ کر مسجد نبوی و خانہ کعبہ کے نامزد امام کے پیچھے نماز ادا کرنے والے پاکستان کے دیوبندی حنفی، سلفی، توحیدی، محمدی، غیر مقلد اور اہلحدیث جماعتوں کو اپنی اپنی شناخت مٹا کر ایک جماعت، ایک عقیدہ، ایک طرح کی نماز ادا کرنے والا ہونا چاہئے تاکہ فرقہ واریت کا خاتمہ ہو ورنہ فرقہ واریت پھیلانے والے کون ہوئے۔