ان دیکھا ایمان
ایک دن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی جماعت سے حضور ﷺ نے بڑا ایمان افروز سوال کیا : اَيُّ الْخَلْقِ اَعْجَبُ اِلَيْکُمْ يْمَانًا؟ ’’تمہارے نزدیک کس مخلوق کا ایمان عجیب ترین ہے؟ ‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! فرشتوں کا‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا: وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ؟ ’’وہ کیسے ایمان نہ لائیں جبکہ وہ اللہ کی حضوری میں ہوتے ہیں اور ہمہ وقت اس کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہتے ہیں۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: ’’(یا رسول اللہ!) انبیاء اکرام کا۔‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا: وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ؟ ’’وہ کیسے ایمان نہیں لائیں گے جبکہ ان پر وحی اترتی ہے؟‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے (معصومیت بھرے انداز سے) عرض کیا: ’’(یا رسول اللہ!) پھر ہمارا ایمان عجیب تر ہو گا۔‘‘
آپ ﷺ نے فرمایا: وَمَالَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ وَ اَنَابَيْنَ اَظْهُرِکُمْ؟ ’’کیا تم (اب بھی) ایمان نہ لاؤ گے جبکہ تمہارے سامنے ہر وقت میرا سراپا رہتا ہے؟‘‘
پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اَلاَ! اِنَّ اَعْجَبَ الْخَلْقِ اِلَيَ يْمَانًا لَقَوْمٌ يَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِيْ يَجِدُوْنَ صُحُفًا فِيْهَا کِتَابٌ يُؤْمِنُوْنَ بِمَا فِيْهَا ’’میرے نزدیک ساری کائنات میں سب سے عجیب (قابل رشک) ایمان ان لوگوں کا ہے جو تمہارے بعد ہوں گے۔ وہ صرف اوراق پر لکھی ہوئی کتاب دیکھیں گے اور اس پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘(مشکوٰة المصابيح، باب ثواب هذه الامّه، 584)
وہ خوش نصیب جنہوں نے حضور ﷺ کا دیدار کیا اور اپنی جانیں رسول اللہ ﷺ پر نچھاور کر دیں، وہ تو اعلی درجے پر ہوں گے مگر قربان جائیں رسول اللہ ﷺ کے، صحابہ کرام کے بعد آنے والے عاشقوں کے لئے پیغام محبت چھوڑ گئے کہ مجھ سے ان دیکھا عشق کرنے والے عجیب ایمان والے ہوں گے۔
انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
آپ ﷺ پر بن دیکھے ایمان لانے والے اور عشق کرنے والے ہر وقت حبیب خدا ﷺ کے دھیان ہی میں نہیں بلکہ محبوب کی نگاہوں میں رہتے ہیں اور اب نہیں بلکہ جب وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے کہ آقا ﷺ نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرما دیا کہ میرے وہ امتی جو بعد میں آئیں گے ان کا ایمان قابل رشک حد تک عجیب تر ہو گا۔