سحری کی سہولت

سحری کی سہولت

 

حضور ﷺ پر قرآن آہستہ آہستہ نازل ہوا۔ اسلئے ماہ رمضان میں، اگر کوئی روزہ دارافطار سے پہلے سو جاتا تو پھر دوسرے دن کا روزہ رکھ کر افطار کرتا تھا اور یہ بہت بڑی آزمائش اور مجاہدہ تھا۔
صحیح بخاری 1915: حضرت قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ روزے سے تھے جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ انہوں نے کہا (اس وقت کچھ) نہیں ہے لیکن میں جاتی ہوں کہیں سے لاؤں گی، دن بھر انہوں نے کام کیا تھا اس لیے آنکھ لگ گئی جب بیوی واپس ہوئیں اور انہیں (سوتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا افسوس تم محروم ہی رہے، لیکن دوسرے دن وہ دوپہر کو بیہوش ہو گئے جب اس کا ذکر نبی کریم ﷺ سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی ”کھاؤ پیو یہاں تک کہ ممتاز ہو جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (صبح کاذب) سے۔“
صحابی کا اجتہاد: حضرت عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ نے کہا کہ جب یہ آیت اتری «َ(حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ» (البقرۃ: ۱۸۷) یعنی ”کھاتے پیتے رہو جب تک کہ ظاہر ہو جائے سفید دھاگہ کالے دھاگے سے صبح کے۔“ تو سیدنا عدی رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنے تکیہ کے نیچے دو رسیاں رکھتا ہوں ایک سفید ایک کالی اسی سے میں پہچان لیتا ہوں رات کو دن سے، تب آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا تکیہ تو بہت چوڑا ہے (مزاح کی راہ سے فرمایا کہ اتنا چوڑا ہے کہ صبح اسی کے نیچے سے ہوتی ہے) اس آیت میں تو سیاہی رات کی اور سفیدی دن کی مراد ہے۔ (صحیح بخاری 1916، 1917، صحیح مسلم 2533)
10 محرم: اسلام میں پہلے 10 محرم کا روزہ فرض تھا، جب روزے فرض ہو گئے تو 10 محرم کا روزہ نفل ہو گیا۔ (صحیح بخاری 1892، 1893)
اذان سے روزہ بند: حضور ﷺ نے فرمایا کہ حضرت بلال صبح صادق سے پہلے اذان دے دیتے ہیں، اسلئے تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم اذان نہ دیں کیونکہ وہ ٹھیک وقت پر اذان دیتے ہیں۔ (صحیح بخاری 1918، 1919صحیح مسلم 2336)
غور و فکر: اذان سے پہلے فجر کا وقت ختم ہو جاتا ہے جیسے مغرب کی اذان سے پہلے روزے کا وقت ختم ہو جاتا ہے، اسلئے سائرن کی آواز پر روزہ بند نہ کیا اور اذان کے دوران کھاتا رہا تو روزہ نہیں ہو گا۔
سحری اور احادیث نبوی
صحیح بخاری 1920: سحری آخری وقت میں کھانی چاہئے یعنی روزہ بندہ ہونے سے پانچ منٹ پہلے تک۔
صحیح بخاری 1922: نبی کریم ﷺ نے ”صوم وصال“ کے روزے رکھے تو صحابہ کرام نے بھی رکھے مگر کمزور ہونا شروع ہو گئے، نبی کریم ﷺ نے ان کو منع کیا اور فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھلایا اور پلایا جاتا ہوں۔
صحیح بخاری 1923: سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔ (صحیح مسلم 2549)
صحیح مسلم 2550: ہمارے اور اہل کتاب کے روزہ میں سحری کے لقمہ کا فرق ہے۔
ابوداود 2345: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کھجور مومن کی کتنی اچھی سحری ہے۔
سحری کے بعد روزہ کی نیت کب تک کرنی چاہئے
صحیح بخاری 1924: نبی کریم ﷺ نے عاشورہ کے دن ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا کہ جس نے کھانا کھا لیا وہ اب (دن ڈوبنے تک روزہ کی حالت میں) پورا کرے یا (یہ فرمایا کہ) روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا ہو (تو وہ روزہ رکھے) کھانا نہ کھائے۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زوال سے پہلے پہلے اگر روزہ کے منافی کوئی کام نہیں کیا تو روزہ کی نیت کر لیں چاہے وہ نفلی روزہ ہو یا فرض روزہ)
صحیح بخاری 1926: رسول اللہ ﷺ روزہ رکھ لیتے حالانکہ غسل کرنا ہوتا، اُس کے بعد فجر ہوتی تو آپ ﷺ غسل کرتے۔ (صحیح مسلم 2589)
اس حدیث کے مطابق اگر کوئی جُنبی حالت میں ہو، پہلے سحری کر لے، پھر اذان ہو بھی جائے تو اسکا روزہ رہے گا، اسلئے وہ نماز فجر سے پہلے غسل کر لے۔
صحیح بخاری 1927: نبی کریم ﷺ روزہ سے ہوتے لیکن اپنی بیویوں کو چوم بھی لیتے اور گلے بھی لگا لیتے بغیر شہوت کے۔ (صحیح مسلم 2573)
ابوداود 2387: ایک شخص نبی اکرم ﷺ سے روزہ دار کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی، اور ایک دوسرا شخص آپ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کر دیا، جس کو آپ ﷺ نے اجازت دی تھی، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔
بیوی: آسان انداز میں سمجھیں کہ روزے میں بیوی کو گلے لگانا، چومنا، پیار کرنا جس سے بندہ فارغ ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اپنے ہاتھ سے اپنی شرم گاہ سے پانی نکالے تو بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general