چاند رات کی فضیلت

چاند رات کی فضیلت

 

سورہ النخل 92: اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جومحنت سے سوت کاتے پھر اس کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔
�شعب الایمان 3421: رمضان المُبارک آخر میں جو رات ہوتی ہے( چاند رات ) یہ ایک بابرکت رات ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے انعامات ملنے والی رات ہے، اسی لیے حدیث میں اس رات کو ”لیلۃ الجائزہ“یعنی انعام ملنے والی رات کہا گیا ہے۔�”سُمِّيَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُ لَيْلَةَ الْجَائِزَةِ”
اَلتَّرْغِیْب وَ التَّرْھِیْب 1656: جو پانچ راتوں میں شبِ بیداری کرے اُس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔‪)‬من أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْخَمْسَ وَجَبت لَهُ الْجنَّة لَيْلَة التَّرويَة وَلَيْلَة عَرَفَة وَلَيْلَة النَّحْر وَلَيْلَة الْفطر وَلَيْلَة النّصْف من شعْبَان‪(‬ ذُو الْحِجّہ شریف کی آٹھویں، نویں اور دسویں رات (اِس طرح تین راتیں تو یہ ہوئیں ) اور چوتھی عِیدُ الفِطْر کی رات، پانچویں شَعْبانُ الْمُعظَّم کی پندرھویں رات (یعنی شبِ بَرَاء ت)۔
�مصنف عبد الرزاق 7927: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً مروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے اور اسے رد نہیں کیا جاتا: جمعہ کی شب، رجب کی پہلی شب، شعبان کی پندرہویں شب اور دونوں عیدوں(یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ)کی راتیں۔”خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ۔��ابن ماجہ 1782: حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا : جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی)کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا، اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا، جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔ "مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ.”��المعجم الاوسط للطبرانی : 159: صَلَّى لَيْلَةَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ”
فضائل الاوقات للبیہقی حدیث نمبر109: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے جس کا نام لیلۃ الجائزہ (انعام کی رات) لیا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں یہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں، راستوں کے کناروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے پکارتے ہیں جس کو جنات اور انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اپنے پروردگار کی طرف اپنے رب کریم کی بارگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے۔ پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں: اس مزدور کا کیا بدلہ ہے جو اپنا کام پورا کرچکا ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں ہمارے معبود اور ہمارے مالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے تو اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں کہ اے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے خطاب فرماتے ہیں کہ اے میرے بندو! مجھ سے مانگو میری عزت کی قسم! میرے جلال کی قسم! آج کے دن اپنے اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے عطا کروں گا۔ دنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا۔ میری عزت کی قسم! جب تک تم میرا خیال رکھو گے میں تمہاری لغزشوں کو چھپاتا رہوں گا۔ میری عزت کی قسم اور میرے جلال کی قسم! میں تمہیں مجرموں کے سامنے رسوا نہیں کروں گا۔ بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ۔ تم نے مجھے راضی کرلیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔ اس امت کو جو عید کے دن اجرو ثواب ملتا ہے اسے دیکھ کر فرشتے خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی ایک رِوایت میں یہ بھی ہے : جب عیدُ الْفِطْر کی مبارَک رات تشریف لاتی ہے تواِسے ’’لَیْلَۃُ الْجَائِزۃ‘‘ یعنی ’’اِنعام کی رات‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جب عید کی صبح ہوتی ہے تواللہ عَزَّوَجَلَّاپنے معصوم فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتا ہے، چنانچہ وہ فرشتے زمین پر تشریف لاکر سب گلیوں اور راہوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور اِس طرح ندا دیتے ہیں : ’’اے اُمَّتِ مُحمّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اُس ربِّ کریمعَزَّوَجَلَّکی بارگاہ کی طرف چلو!جو بہت زیادہ عطا کرنے والا اور بڑے سے بڑا گناہ معاف فرمانے والا ہے‘‘ ۔ پھراللہ عَزَّوَجَلَّاپنے بندوں سے یوں مخاطب ہوتا ہے: ’’اے میرے بندو!مانگو!کیا مانگتے ہو؟ میری عزت وجلال کی قسم! آج کے روزاِس (نماز عیدکے) اِجتماع میں اپنی آخرت کے بارے میں جو کچھ سوال کرو گے وہ پورا کروں گا اور جو کچھ دنیا کے بارے میں مانگوگے اُس میں تمہاری بھلائی کی طرف نظر فرماؤں گا(یعنی اِس معاملے میں وہ کروں گا جس میں تمہاری بہتر ی ہو)میری عزت کی قسم ! جب تک تم میرا لحاظ رکھو گے میں بھی تمہاری خطاؤں کی پردہ پوشی فرماتا رہوں گا۔میری عزت وجلال کی قسم !میں تمہیں حد سے بڑھنے والوں (یعنی مجرموں ) کے ساتھ رُسوا نہ کروں گا۔ بس اپنے گھروں کی طرف مغفرت یا فتہ لوٹ جاؤ۔تم نے مجھے راضی کردیا اورمیں بھی تم سے راضی ہوگیا۔‘‘ (اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرھِیْب ج۲ص۶۰حدیث۲۳)
نتیجہ: یہ رات عبادت کی رات ہے تاکہ ہم نے فرض روزے رکھے، تراویح ادا کی، تہجد پڑھی اور اس مہینے نے ہمیں بخشوا دیا۔ اب مہینہ گذرتے ہی پہلی رات سے یہ نہیں کہنا کہ شیطان آزاد ہو گیا بلکہ کہنا ہے میرا شیطان مسلمان ہو گیا ہے اور اب پورا سال اچھا گذاروں گا۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general