
ماہ شوال کے چھ روزے
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ فرض روزے جب ختم ہو جاتے ہیں تو جس کے پاس وقت اور طاقت ہوتی ہے، وہ اللہ کریم کا قُرب حاصل کرنے کے لئے نفلی عبادات کثرت سے کرتا ہے۔ اس میں نفلی روزے بھی شامل ہیں جیسے:
صحیح مسلم 2758: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“۔
ابو داود 2433: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“۔
ترمذی 759: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے تو یہی صوم الدھر ہے“
ابن ماجہ 1716: جس نے رمضان کا روزہ رکھا، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے، تو وہ پورے سال روزے رکھنے کے برابر ہو گا۔
سنن دارمی 1792: جو شخص رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ لے تو یہ پورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہے۔
مزید ابن حبان 3634 ، الحميدي 385 و مجمع الزوائد 5177 و مسند احمد میں بھی یہ حدیث موجود ہے۔
مسائل:
1۔ مسجد حرام، بیت اللہ میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کا ہے لیکن قضا نمازیں پھر بھی ادا کرنی ہوتی ہیں کیونکہ ثواب سے قضا نمازیں معاف نہیں ہوتیں، اسی طرح ماہ شوال میں چھ روزے رکھنے کا ثواب پورے سال کے روزوں کے برابر قرار دیا گیا مگر اس سے قضا روزے یا عورت کی ماہواری میں چھوٹے روزے معاف نہیں ہیں، پہلے اپنے قضا روزے پورے کریں اور اُس کے بعد نفلی روزے رکھیں۔
2۔ یہ روزے پورے شوال میں جب مرضی رکھ سکتے ہیں یعنی اس ماہ کے پہلے دس دنوں میں 2، پھر 2 اور پھرآخری عشرے میں 2 رکھ لیں کیونکہ عید کے فوری بعد رکھنا لازم نہیں جیسے عوام کہتی ہے کہ یہ عید کے دوسرے دن رکھنا لازم ہیں۔
3۔ البتہ اگر کوئی کہتا ہے کہ روزوں کی روٹین بنی ہے، اسلئے پہلے عید کے بعد 6 روزے اکٹھے رکھ لیتا ہوں تو ٹھیک ہے۔
4۔ اس میں نماز تراویح اور بعد میں نماز عید نہیں ہوتی بلکہ روحانی خوشی ضرور حاصل ہوتی ہے۔
اُمید کامل ہے کہ ان احادیث پر عمل کریں گے تاکہ اللہ کریم ہماری کمی کوتاہی معاف فرما کر بغیر حساب و کتاب کے جنت عطا فرما کر اپنا دیدار عطا فرمائے۔