
معتکف کا غسل کرنا
1۔ اعتکاف میں غیر ضروری بات، غیر ضروری اعمال، غیر ضروری سونا نہیں ہے اور بغیر ضرورت کے مسجد سے نکل بھی نہیں سکتے۔
صحیح مسلم 684: رسول اللہ ﷺ جب معتکف ہوتے تو انسانی حاجات (پیشاب پاخانہ) کا تقاضا پورا کرنے کے لیے گھر میں آتے تھے۔
غسل جنابت: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ضروری حاجت کے لئے مسجد سے گھر جا سکتے ہیں۔
اگر مسجد کے اندر یا باہر غسل خانہ موجود نہیں ہے تو پھر آپ اپنے گھر جائیں اور غسل کر کے واپس آ جائیں کیونکہ غسل کئے بغیر آپ مسجد میں نہیں رہ سکتے۔
غسل مسنون: جمعہ، عیدین کے لئے غسل مسنون ہے۔ حالت اعتکاف میں اکثر علماء معتکف کو غسل مسنون کی اجازت نھیں دیتے لیکن بعض علماء نے غسل مسنون کی اجازت دی ہے اور اُن کے اسمائے گرامی یہ ہیں :
(۱) علامہ یوسف بن عمر الصوفى الكماروی ( جامع المضمرات و المشكلات شرح مختصر القدوری : مخطوطه، ص: 170) (۲) الشيخ على بن احمد الفورى ( خزانة الروايات ( مخطوطه ) جلد 1 ، ص: 431)
غسل مجبوری: اب کسی کے جسم سے پسینے کی وجہ سے بدبو آنی شروع ہو گئی، کسی کو خارش ہونی شروع ہو گئی اور کسی کو نہانے کی بیماری ہے یعنی نہیں نہاتا تو چین نہیں پاتا۔ اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
صحیح مسلم 560: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب کھانا حاضر ہو یا پاخانہ و پیشاب کی حاجت شدید ہو تو نماز نہیں ہوتی۔
صحیح بخاری 2029: نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا نبی کریم ﷺ مسجد سے (اعتکاف کی حالت میں) سر مبارک میری طرف حجرہ کے اندر کر دیتے، اور میں اس میں کنگھا کر دیتی۔
یہاں پر یہ معلوم نہیں ہو پا رہا ہے کہ کیا نبی اکرم کو سر دُھلانے کی ضرورت یا حاجت تھی یا نہیں؟ اس حدیث کے مطابق ایک فتوی میں لکھا ہے:
“مسنون اعتکاف میں گرمی کی وجہ سے مسجد سے باہر نکل کر معتکف کے لیے ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کرنا جائز نہیں ہے, اس سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا، اگر گرمی کی وجہ سے غسل کی شدید ضرورت ہوتو مسجد میں بڑا برتن رکھ کر اس میں بیٹھ کر غسل کرلے اس طور پر کہ استعمال کیا ہوا پانی مسجد میں بالکل نہ گرے، یا تولیہ بھگو کر نچوڑ کر بدن پر مل لے، اس سے بھی ٹھنڈک حاصل ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں مسجد انتظامیہ پورٹ ایبل واش روم کا انتظام بھی کرسکتی ہے کہ اسے مسجد کے اندر رکھ دیا جائے اور پانی مسجد سے باہر گرے، لیکن شدید ضرورت کے بغیر اس کے استعمال کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔ اور جہاں مسجد کے آداب اور تقدس کے پامال ہونے کا اندیشہ ہو وہاں پورٹ ایبل واش روم سے بھی اجتناب کیا جائے۔
سوال: کیا عمل طور پر کوئی بھی عالم بڑا برتین رکھ کر یہ سب عوام کو مسجد میں سکھا سکتا ہے یا کسی مسجد میں یہ ہوتا ہے تو بتا دیں پلیز
ذاتی رائے: مسنون غسل سے بڑھکر یہ ضروری مجبوری ہے جس کی وجہ سے معتکف پریشان رہے گا اور عبادت نہیں کر پائے گا، دوسروں کو اس کی وجہ سے تکلیف ہو گی۔
اسلئے معتکف مسجد سے متصل غسل خانہ میں پیشاب پاخانہ کی طرح اپنی خارش اور بدبو کو دور کرنے کے لئے نہا لے مگر ضرورت و مجبوری کے وقت میں کیونکہ سورہ بقرہ 222: انَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ ویُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ“ (بقرہ، آیت ۲۲۲) *اللہ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور پاک صاف رہنے والے اپنے بندوں کو محبوب رکھتا ہے اور صحیح مسلم 534: الطهور شطر الإيمان، پاکیزگی نصف ایمان ہے۔