احرام کی پابندیاں

احرام کی پابندیاں

 

حرام حج و عمرہ کی نیت کو کہتے ہیں یعنی (کسی انسان) دل میں یہ ارادہ کرنا کہ وہ حج یا عمرہ کو شروع کرنے لگا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ ان امور سے رک جاتا ہے جو محرم کے لیے حرام قرار دئیے گئے ہیں۔
غسل: عمرہ یا حج کرنے والا غسل کرے تو مستحب ہے۔(ترمذی 830)
احرام: مرد کا احرام کسی بھی رنگ کی دو ان سلی چادریں ہیں، البتہ زیادہ تر سفید رنگ کا پہنتے ہیں مگر کوئی دوسرا رنگ منع بھی نہیں ہے۔ البتہ عمامہ، ٹوپی، پاجامہ، کرتہ، کوٹ نہیں پنے گا۔
صحیح بخاری 1542:نبی کریم ﷺ نے فرمایا محرم نہ کرتہ پہنے، نہ عمامہ باندھے، نہ پاجامہ پہنے، نہ باران کوٹ، نہ موزے۔
ترمذی 835: نبی اکرم ﷺ نے ایک اعرابی کو دیکھا جو احرام کی حالت میں کرتا پہنے ہوئے تھا تو آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے اتار دے۔
عورت کا احرام: صحیح بخاری 1545: سیدہ عائشہ محرم تھیں لیکن کسم (کیسو کے پھول) میں رنگے ہوئے کپڑے پہنے ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ عورتیں احرام کی حالت میں اپنے ہونٹ نہ چھپائیں نہ منہ پر نقاب ڈالیں اور نہ ورس یا زعفران کا رنگا ہوا کپڑا پہنیں۔۔ اور سیدہ عائشہ نے عورتوں کے لیے زیور سیاہ گلابی کپڑے اور موزوں کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا۔
ترمذی 833: نہ قمیص پہنو، نہ پاجامہ، نہ عمامہ، نہ موزے الا یہ کہ کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ خف یعنی چمڑے کے موزے پہنے اور اسے کاٹ کر ٹخنے سے نیچے کر لے۔ اور نہ ایسا کوئی کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو اور محرم عورت نقاب نہ لگائے اور نہ دستانے پہنے۔
خوشبو: احرام کے کپڑوں کو نیت کرنے سے پہلے خوشبو لگا سکتے ہیں۔ (ابن ماجہ 2926)
احرام کی ایک چادر کاندھوں پر لی جاتی ہے اور دوسری نیچے باندھی جاتی ہے۔ اس میں مرد کو یہ یاد رکھنا ہے کہ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہوتا ہے، اسلئے اس میں احتیاط کرے۔ نیچے والی چادر اسطرح باندھیں کہ چلنے میں کوئی مشکل محسوس نہ ہو۔ اسکو باندھنے کے طریقے سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ عورت کا احرام اُس کے وہی کپڑے ہیں جو اُس نے پہنے ہوئے ہیں۔
احرام کی چادریں: احرام کی چادریں آپ روزانہ بدل سکتے ہیں، احتلام ہونے پر بدل سکتے ہیں مگر احرام کی پابندیاں وہی رہیں گی۔
پابندیاں
1۔ احرام باندھنے والا اپنا سر، منہ اور پاؤں کی اوپر والی درمیانی اُبھار والی ہڈی ننگا رکھا گا یعنی قینچی چپل پہنے گا۔
2۔ جسم کا کوئی بال یا ناخن نہیں کاٹے گا حتی کے وضو کرتے ہوئے بھی داڑھی اور سر کا مسح بھی احتیاط سے کرے گا۔
3۔ خوشبو والی کوئی چیز نہیں استعمال کرے گا چاہے وہ کوئی ٹیشو پیپر ہو یا خوشبو والا صابن ہو۔
4۔ ہر حرام کام جس کا تعلق زبان (غیبت، گالی، چغلی) اور شرم گاہ سے ہے اس سے بچنا ہے۔
صحیح بخاری 1542:کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہوا ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے لیکن کنگھا نہ کرے۔ بدن بھی نہ کھجلانا چاہئے او جوں سر اور بدن سے نکال کر زمین پر ڈالی جا سکتی ہے مگر ماری نہیں جا سکتی۔
ترمذی 837: 5 موذی جانور جو حرم میں یا حالت احرام میں بھی مارے جا سکتے ہیں چویا، بچھو، کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا۔ ترمذی 838: سرکش درندہ
ابن ماجہ 2923: ایک شخص نے اونٹ گُم ہونے پر غلام کو مارنا شروع کر دیا تو آپ ﷺ نے فرمایا دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے۔
میقات اور نیت
میقات اُس جگہ کو کہتے ہیں کہ مکہ معظمہ کے جانے والے کو بغیر احرام وہاں سے آگے جانا جائز نہیں اور میقات پر احرام کی چادریں پہن کر وہ نیت کرکے تلبیہ پڑھے گا۔
نیت: میقات سے پہلے احرام کی چادریں لی ہوں اور پھر دل میں نیت کرے کہ یا اللہ تیرے لئے عمرہ کرنے لگا ہوں قبول فرما یا عربی میں کہہ لے: اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أُرِيْدُ الْعُمْرَةَ فَيَسِّرْهَا لِيْ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّيْ یا لَبَّيْكَ عُمْرَةً یا اَللَّهُمَّ لَبَّيْكَ عُمْرَةً ” اور اگر اس کا ارادہ حج کا ہے تو کہے: "لَبَّيْكَ حَجًّا”یا یہ کہے کہ: "اَللَّهُمَّ لَبَّيْكَ حَجًّا۔ اگر حج و عمرے دونوں کی اکٹھی نیت کرنی ہے تو کہے: "اَللَّهُمَّ لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا "
پاکستان اور ہندوستان سے بذریعہ بحری راستہ حج وعمرہ کے لیے جانے والوں کا میقات تو ’’یلملم‘‘ ہی ہے۔ البتہ ہوائی سفر کے دوران پاکستان سے سعودی عرب جانے والا جہاز عموماً ’’قرن المنازل‘‘ کی میقات یا اس کی محاذات سے گزر کر جدہ پہنچتا ہے؛ اس لیے جو پاکستانی حج یا عمرے کے لیے براستہ جدہ جارہاہو تو اس کے لیے اس مقام سے گزرنے سے پہلے احرام باندھنا ضروری ہوگا۔ البتہ اگر وہ پاکستان سے براہِ راست مدینہ جائے تو اس کے لیے مدینہ سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے میقات ’’ذوالحلیفہ‘‘ (بیرعلی) یعنی اہلِ مدینہ کا میقات ہوگا۔
میقات کی احادیث
راوی عبداللہ بن عمر، رسول اللہ ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے حجفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کے مقام کو مقیات مقرر کیا اور مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر کیا ہے۔ (صحیح بخاری 1525، مسلم 2805، ترمذی 831، نسائی 2562، ابو داود 1737، ابن ماجہ 2914)
راوی عبداللہ بن عباس، حج و عمرہ کے ارادے سے جو بھی ان راہوں سے گذر کر آئیں یہ ان لوگوں کی میقاتیں ہیں۔ جو میقات کے اندر ہی رہے ہیں یہاں تک کہ اہل مکہ والے جو ہیں وہ اپنے گھر سے ہی احرام باندھ لیں گے یعنی جہاں سے سفر شروع کریں گے۔ (ابو داود 1738، صحیح بخاری 1845، مسلم 2808، نسائی 2655)
راوی سیدہ عائشہ، رسول اللہ ﷺ نے اہل عراق کے لئے ذات عرق کو میقات مقرر کیا ہے۔ (ابو داود 1739، نسائی 2654)
ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا شرط ہے
لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ۔ (صحیح بخاری 1549، مسلم 1184، نسائی 2749، ترمذی 825، ابن ماجہ 2918)
رسول اللہ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ اور ساتھ والوں کو بلند آواز میں تلبیہ کرنے کا حکم دوں۔ (ابو داود 1814، نسائِ 2754، ابن ماجہ 2922)
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general