بھینس کی قربانی

بھینس کی قربانی

1۔ عرب میں بھینس تھی نہیں کیونکہ یہ برصغیر کا جانور ہے (اسلئے حضور ﷺ نے بھینس کی قربانی نہیں کی)۔
2۔ علماء کا اجماع ہے کہ
۔ بھینس گائے بیل کی طرح ہے، اسلئے بھینس پر بھی زکوۃ کا حُکم لگا جیسے مصنف ابن ابي شيبه، کتاب الزكاة، باب: بھینسوں کو بھی زکوٰۃ ادا کرتے وقت شمار کیا جائے گا؟ حدیث نمبر 11055، حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بھینس بھی گائے کے مرتبہ میں ہے۔ (زکوٰۃ ادا کرنے کے حکم میں)۔
۔ امام ابن المنذر رحمہ اللہ اس بارے میں اجماع نقل کرتے ہیں کہ بھینسوں میں بھی گائے کی طرح زکوٰۃ واجب ہے: اس بارے میں ان (علماء) کا اجماع ہے کہ بے شک بھینسوں کا حکم بھی گائے والا ہی ہے۔(الاجماع ص 11 مسئلہ 91 ط وزارۃ الشوؤن)
۔ امام مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں: گائے اور بھینس زکوٰۃ میں ملا کر ایک شمار کی جائيں گی ، کیونکہ یہ سب گائے کے حکم میں شامل ہیں۔ (مؤطأ امام مالک ص 221-222 باب : ماجاء فی صدقۃ البقر ط مؤسسۃ الرسالۃ ناشرون)
۔ امام سفیان الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اور گائے کی زکوٰۃ کے وقت بھینسوں کو بھی ان کے ساتھ شمار کیا جائے گا۔ (مصنف عبدالرزاق 7063 ج 4 ص 337 ط دارالتاصیل)
3۔ بھینس کی قربانی جائز ہے
۔ امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: علماء کرام کااس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کہ بے شک ۔۔۔گائے اور بھینسوں کو ایک تصور کیا جائے گا۔(الاستذکارج 3 ص 586 ط مؤسسۃ السماحۃ، دار اللؤلؤۃ)
امام ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں مسئلہ رقم 404 بھینس بھی دیگر گائیوں کی طرح ہی ہے: اس بارے میں ہمیں کسی اختلاف کا علم نہیں، اور ابن المنذر فرماتے ہیں کہ جن اہل علم سے (اجماع) منقول و محفوظ ہے ان سب کا اس پر اجماع ہے۔ (المغنی ج 4 ص 34 ط دارۃ الملک عبدالعزیز)
4۔ اہلحدیث حضرات کا موقف
‪۔ ‬سید نذیر حسین دہلوی بھی بھینس کو گائے کی جنس میں سے شمار کرتے ہیں۔ (دیکھیں فتاویٰ نذیریہ ج 3 ص 257)
۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری :عرب لوگ بھینس کو بقرہ گائے میں داخل سمجھتے ہیں۔(فتاوی ثنائیہ ج 1 ص 809-810)
۔ حافظ محمد گوندلوی: بھینس بھی بقر(گائے) میں شامل ہے، اس کی قربانی جائز ہے۔ ( ہفت روزہ الاعتصام لاہور، ج: 20، شمارہ نمبر : 9، ص: 29)
سوال: بھینس گائے سے بہت سی صفات میں مختلف ہوتی ہے جیسا کہ بکرا دنبے سے مختلف ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالی نے سورۃ الانعام میں دنبے اور بکرے میں تو فرق فرمایا لیکن گائےاور بھینس میں نہیں فرمایا، تو کیا بھینس ان آٹھ چوپایوں کے جوڑے میں شامل ہے جن کی قربانی جائز ہے یا پھر ا س کی قربانی جا‏ئز نہیں؟
جواب از شیخ محمد بن صالح العثیمین: بھینس بھی گائے کی ہی ایک قسم ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں وہ نام ذکر کیے جو عرب کے ہاں معروف تھے جس میں سے وہ اپنی مرضی سے جو چاہتے حرام کرتے پھرتے اور جسے چاہتے جائز بناتے۔ لیکن یہ بھینس عرب کے یہاں معروف نہیں تھی (یعنی اس لیے الگ سے ذکر نہيں فرمایا)۔ (مجموع فتاوى ورسائل العثيمين س 17، ج 25، ص34)
سوال: بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب از شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ: بھینس بھی گائے ہی میں سے ہے۔ (شرح سنن الترمذي شريط 172)
اہلسنت علماء کے نزدیک مادہ بھینس، نر سانڈ اوراولاد کٹے کی قربانی جائز ہے۔ البتہ بعض اہلحدیث حضرات بھی اجماع مانتے ہیں مگر ساتھ میں لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ احتیاط کریں کہ نہ کی جائے کیونکہ حضور ﷺ نے نہیں کی۔ پھر سوال ہے کہ بھینس پر زکوۃ کیوں لیتے ہو جب حضور ﷺ نے نہیں لی؟ اسلئے بھینسوں پر زکوۃ بھی لگتی ہے اور قربانی بھی لگتی ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general