جب میں نے حج کیا

جب میں نے حج کیا

تو ہر دن کی کہانی پیچھے دوستوں کو بھیجتا رہتا جس کو پڑھنے سے کچھ فائدہ ضرور ہو گا۔
8 ذی الحج، پہلا دن منی میں
گرمی بہت ہے مگر لگ نہیں رہی جیسے عشق میں گرمی سے رچ بس گئے ہیں۔
دوسرا اللہ کریم کے لئے منی میں وقت گذار رہے ہیں تاکہ وقت گذر نہ جائے بلکہ وقت گذرنے سے پہلے ہماری دعائیں ہر ایک کے حق میں قبول ہوں۔
سب کو بخشش، ایمان، سکون اور رب ملے۔ ہمارے اندر سے اللہ کریم کی محبت کی خوشبو آئے۔
اللہ کریم کا گھر دیکھ کر آنکھیں روشن ہوئی ہیں اور یا اللہ دل بھی روشن فرما دے۔
سب سب دوست آپس میں ایک دوسرے پر قربان ہیں اور یہ سب بے غرض محبتیں اللہ کے کرم سے ملی ہوئی ہیں
9 ذی الحج یوم عرفات
منی میں پانچ نمازیں ادا کیں، بس آئی سوار ہوئے، تین گھنٹے گھومتے رہے، معلم کو راستہ معلوم نہ تھا، آخر ایک جگہ لوکیشن لگا کر ہم نے سمجھا کہ ہمیں پیدل چلنا چاہئے۔
گرمی کی تپش میں کچھ وہیل چئیر والوں کے ساتھ ناصر، کاشف، احمد نے محنت و محبت سے انہیں عرفات میں خیمے تک پہنچایا۔
عرفات کے میدان میں، گرمی میں بہت سے لوگ بیہوش اور ہلاک بھی ہوئے۔
عرفات کے میدان میں بھیڑ بھاڑ میں سے، ساری دنیا کو چھوڑ کر، ایک اللہ کے سامنے، اپنے تمام دوستوں کے لئے نام بنام دعائیں کیں تاکہ ہر ایک کا نام بھی آئے۔
توجہ رکھ کر دعائیں کیں کیونکہ یہ نہ ہو کہ اللہ کریم ہمیں فرما رہا ہے کہ یہ دن بخشش کا ہے اور ہمارا دل و دماغ دوسرے کاموں میں لگا ہو۔
خلوص کے ساتھ سب کے لئے دعا ہے کہ ہماری نسلوں تک ایمان ہو، رزق ہو، محبت الٰہی و عشق رسول ہو
اللہ کریم ہماری ذات و صفات پر اپنے نور کی تجلی سے اپنا رنگ ڈال دے تاکہ ہم للہ فی اللہ کام کریں
اولاد نرینہ کی دعا ہو یا رزق کی یا مکان کی یا ایمان کی یا گھریلو مسائل کے حل کی یا صحت و تندرستی کی یا مسلمانوں کی سربلندی کی، سب دعائیں کیں۔
عرفات میں عصر کے بعد دوستوں کے ساتھ بہت رش میں سے ہو کر مسجد نمرہ کی زیارت کی۔
مزدلفہ کی رات
مزدلفہ کی طرف سفر میں لوگوں کی حالت اچھی نہ دیکھی، پانی کی پیاس اور کھانے کو کچھ نہ تھا، گرمی شدید تھی۔
بڑے بڑے ٹرک کچھ چیزیں دیتے مگر لاکھوں کے مجمع کے لئے کافی نہ تھا
تین گھنٹے رش میں گرمی میں چل کر مزدلفہ میں مغرب و عشاء ایک اذان اور دو اقامتوں سے ادا کیں
کچھ کا سوال تھا کہ نماز مغرب، مغرب کے وقت میں ہوتی ہے، اسلئے اب اسکی قضا ہے
میں نے سمجھایا کہ جیسے ابھی ظہر کے ساتھ عصر اکٹھی ادا ہوئی تو عصر کا وقت نہ تھا، اسلئے قضا نہ ہوئی
اب مغرب کی نیت کرنی ہے، قضا کی نہیں
مزدلفہ میں چار گھنٹے کا آرام بہت فائدہ مند ہوا، سب دوست گھوڑے بیچ کر سوئے کیونکہ مزدلفہ میں سونا سُنت ہے
10ذی الحج کی صُبح
مزدلفہ میں تہجد ادا کی، نماز فجر ادا کی، پھر تین گھنٹے چل کر منی میں واپس آئے، ناشتہ کیا
پھر جمرات کی طرف بڑے شیطان کو شدید گرمی میں کنکریاں مارنے چلے گئے، کنکریاں مار کر جب مکہ مکرمہ کی طرف نکلنا تھا تو کوئی گاڑی نہ مل رہی تھی، پیدل چلتے رہے
انفارمیشن ملی کہ دائیں طرف سڑک پر سرکاری بسیں بغیر پیسوں کے لے کر جا رہی ہیں، ان پر سوار ہوئے اور پھر مروہ کے قریب اترے
وہاں سے لمبا سفر کر کے جبل عمر تک پہنچے، وہاں دوستوں کو مندی، پیزا وغیرہ کھلایا گیا، پھر Robbin Baxin ice cream کے بعد Tim hortons سے کافی پی
بیس ریال ٹنڈ کرنے کے مانگ رہے تھے، کچھ دوستوں نے خود کر لی اور کچھ نے کروا لی
تازہ دم ہو کر تین بجے ظہر ادا کی اپنی جماعت کروائی، اسکے بعد طواف زیارت جوش و خروش سے کیا اور صفا مروہ کی سعی بھی کی
چھ بجے فارغ ہو کر نماز عصر ادا کی اور نماز مغرب مکہ مکرمہ میں اپنی بلڈنگ میں آ کر ادا کی
اب عشاء پڑھکر دوبارہ منی میں جانا ہے
بہت سی دعائیں تھی جو یہ فقیر سب کے لئے مانگتا رہا اور ایک دوست نے کہا کہ میرے لئے یہ دعا کر دیجئے گا، جو آپ پڑھکر مزہ لے سکتے ہیں
“میرے لیے صرف ایک دعا کی عاجزانہ درخواست ہے، برکتوں کی پاک سرزمین پر…………..
اللہ کریم اپنے خاص قریبی دوستوں کے ساتھ اس فانی زندگی میں اور آخرت کی لامتناہی زندگی میں گہری دوستی عطا فرمائے
میرے لیے صرف ایک ہی دعا…..
منی کو واپسی اور 11 ذی الحج
عشاء پڑھکر گاڑی کروائی جس نے ایک بندے کا تیس ریال مانگا کیونکہ رش بہت ہوتا ہے اور منہ مانگی قیمتیں مانگی جاتی ہیں، کوئی ایک ہزار ریال دے کر بھی مکہ مکرمہ طواف زیارت کے لئے آیا
ہماری گاڑی والے نے ہمی منی میں 1.5 کلومیٹردور اتار دیا، سب تھکے ہوئے تھے لیکن جیسے تیسے کر کے منی میں اپنے خیمے میں پہنچ گئے
میرے پاؤں کی ایڑی کے اوپر والی جگہ پھول گئی تھی، ڈاکٹر اویس سے ٹیوب لکھوائی
گیارہ کی صبح منی میں آرام کی تھی، البتہ صبح تہجد اور فجر پڑھ کر پھر آرام کیا، دوپہر تک کافی نیند پوری ہو چُکی مگر تھکاوٹ ختم نہیں ہوئی
عصر کی نماز پڑھکر ، گرمی کی شدت ختم ہوئی تو دوبارہ تینوں علامتی شیطانوں کو کنکر مارنے گئے، پاؤں مزید پھول گیا چلنے سے لیکن شکر ہے اللہ کا کہ کوئی بڑا مسئلہ اور پریشانی نہیں ہے
سب دوست ملکر چل رہے ہیں اور ایک دوسرے کے بہت زیادہ مددگار ہیں، واپسی پر البیک لیا اور راستے میں کھا لیا۔
12 ذی الحج
بارہ ذی الحج کو تھکاوٹ سے دوست زیادہ تر سوئے رہے مگر تہجد اور نمازیں ادا کرتے رہے، آپس میں شغل بھی لگاتے رہے اور مسائل بھی سمجھتے سمجھاتے رہے
آج بہت شدید گرمی تھی، ٹینٹ میں بھی ایئر کنڈیشن بھی کام نہیں کر رہے تھے، اسلئے ہم نے فیصلہ کر لیا ہوا تھا کہ ہم لوگ سورج ڈوبنے سے ایک گھنٹہ پہلے شیطان کو کنکریاں مارنے جائیں گے کیونکہ زوال سے پہلے رمی نہیں ہوتی اور مغرب کے بعد مکروہ ہوتی ہے
اپنے وقت پر عورتیں اور مرد ہم نکلے اور شیطانوں کو کنکریاں ماریں، مسجد خیف میں نماز مغرب ادا کی
البیک سے کھانے کے لئے لیا اور کھا کر اپنے خیموں کی طرف آ گئے
13 ذی الحج
سورہ بقرہ میں ہے؛ اور گنتی کے دنوں میں اللہ کا ذکر کرو تو جو جلدی کرکے دو دن میں (منیٰ سے) چلا جائے اس پر کچھ گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے تو اس پر (بھی) کوئی گناہ نہیں ۔ (یہ بشارت) پرہیزگار کے لئے ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم اسی کی طرف اٹھائے جاؤ گے ۔
اسلئے افضل ہے کہ تیرہ ذی الحج کو بھی زوال کے بعد کنکریاں مار کر حج ختم کیا جائے
البتہ میرے نزدیک 95% عوام واپس چلی جاتی ہے، اس فقیر کا ارادہ تھا کہ ہم اس وقت تک حج کے اثرات لیں جب تک حج کا وقت ہے
دوستوں نے بھی ساتھ دیا، ہم نے انتظامیہ سے بات کی کہ ہم نے رہنا ہے، انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ وزارت والوں نے کہا کہ ان کو رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ بھی دیا جائے
انتظامیہ والوں نے کہا کہ اگر آپ 2 بجے تک رمی کر کے آ جاتے ہیں تو ہم آپ کو بس بھی کروا دیں گے تاکہ آپ اپنے ہوٹل تک جا سکیں، ہم نے ہاں کر دی
تمام دوستوں کو کہا کہ یہ آخری محبتی مشق کر کے ہوٹل جائیں گے، کسی ایک نے بھی انکار نہیں کیا
اس فقیر نے حج کے وقت کو مکمل استعمال کرنے کی ٹھان رکھی تھی، اسلئے آخری وقت تک رب کا مہمان بنا رہنا چاہتا تھا
ابھی تہجد اور فجر ادا کر کے سب سو گئے ہیں۔
آخری رمی
13 کو آخری رمی کرنے کی تیاری، سب دوست تیار، ہم سب کام آپس میں مشورہ کر کے کرتے، اظہر اور ناصر نے کہا کہ ہمیں جمرات رمی کے لئے، شیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے ٹرین میں جانا چاہئے ویسے تو ٹرین گورنمنٹ حج پر آتےہیں ان کو ملتی ہے مگر آج سب کو اجازت ملی ہوئی ہے
فیصلہ کیا اور پیدل اسٹیشن کی طرف چلے، ایک عورت و مرد ہمارے ساتھ ہو گئے جو کل رمی کرتے راستہ بھول گئے تھے، اظہر نے پچھلے سال حج کیا تھا، اسے راستے اور اسٹیشنز کا معلوم تھا، کچھ دوست ایپ استعمال کر رہے تھے
ٹرین ملنے سے ہمارا سفر آسان ہوا بلکہ بہت آسان ہوا، سب دوستوں نے کنکریاں مار کر ایک دوسرے کو گلے لگایا اور مبارک باد دی
ہم واپس ٹرین سے منی آئے، انتظامیہ نے بس کا بندوبست کیا ہوا تھا، انتظامیہ نے اپنے کھانے اور مینجمنٹ کا انٹرویو لیا اور عدنان نے ان کی تعریف کی، انہوں نے ویڈیو بھی بنائی اور شکریہ ادا کیا،
عورت و مرد جو ہمارے ساتھ گئے، عورت نے میرے متعلق پوچھا یہ کون ہے، اس نے سب کو راستہ پھر اکٹھا رکھا، بہت کیئر کی، عدنان کی بیوی نے کہا کہ ہمارے بڑے ہیں۔ اس عورت نے کہا کہ پھر تو آپ کا حج بہت اچھا گذرا ہو گا کیونکہ بہت caring personality ہے۔
دوستوں نے خوب تصاویر بنائیں، میں نے منع نہیں کیا، آزادی دی
ایک دوسرے کا خیال رکھا، کسی ایک کی بھی دل آزاری نہیں کی
جس جس نے اپنی مرضی سے خانہ کعبہ جانا چاہا روکا نہیں
اچھے سے اچھا کھانا اچھے ہوٹلوں میں کھایا بلکہ سب کو کھلایا، جس نے کھلایا اللہ کریم اس کو برکت دے، جس نے کھانے کی دعوت قبول کی، اللہ اسے عزت دے۔
میرے نزدیک اللہ کریم نے حج میں ہمارا خصوصی مدد فرمائی اور ہمیں قبول کیا
حج کے اہم لمحات
منی کے خیموں کو 8 ذی الحج کو فیصلہ کیا کہ سب کی طرف سے رُخ موڑ کر خیمے کی طرف کر کے ذکر کمانا ہے، کسی دوست کے ساتھ بات نہیں کرنی، اس میں اتنا دل لگا کہ ذکر غذا بن گیا، کسی نے کھانا پوچھا تو دل سے کہا کہ اس وقت کھانا ناجائز ہے۔
رقت قلبی حاصل ہوئی تو پھوٹ پھوٹ کر رو دئے کیونکہ اب وقت محبت کا تھا۔
ظہر عصر خیموں میں ادا کی اور مغرب خیموں سے باہر اور عشاء مسجد خیف میں ادا کی، فجر پڑھکر پانچ نمازیں منی میں پڑھکر سنت رسول اللہ ﷺ پوری کی جو یہ فقیر پہلے حج میں ادا نہیں کر سکا تھا
عرفات کو روانگی بس کے ذریعے ہوئی تو رش اتنا زیادہ تھا کہ ہم تین چار گھنٹے بس میں پھنسے رہے، آخر معلم ڈرائیور سے بات کی کہ ہمارا عرفات کا قیمتی وقت گذر رہا ہے، ہمیں اتار دو، ہم پیدل ایک دو کلومیٹر چل کر منزل پر پہنچ جائیں گے۔
ہماری بات مانی اور ہم سب سواریوں کو لے کر بلکہ دوستوں نے سخت دھوپ میں وئیل چئیر پر عورتوں کو بھی عرفات میں خیمے پر پہنچایا
وہاں تھوڑی دیر سوئے پھر ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد اللہ کریم نے الفاظ عطا فرمائے کہ بہترین دعا بیس منٹ کی مانگی جس سے تمام خیمے کے مرد و عورت کو فیض ملا ہو گا
اس کے بعد سب سے رخ موڑ کر ذکر شروع کر دیا، جب بیٹھ کر تھک گئے تو لیٹ کر لیا، پھر دوستوں نے کہا مراقبہ کروا دیں تو وہاں مراقبے میں اللہ کریم سے باتیں کر کے انوار کے اثرات پائے
پھر اپنے دوستوں کو مسجد نمرہ دکھا کر مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے، مغرب و عشاء اکٹھی ادا کیں، اسکے بعد نبی اکرم ﷺ کی سنت سونا ہے، ٹریفک و شور و لوگوں کے ہجوم میں ایسی نیند ان پتھروں کے درمیان آئی کہ مزہ آ گیا
تہجد و فجر پڑھکر سورج نکلنے کے ساتھ ساتھ منی میں خیموں کی طرف آ کر ناشتہ کیا اور جمرات کی طرف جذبے سے شیطان کو کنکریاں ماریں، اور طواف زیارت کرنے کے لئے مکہ روانہ ہوئے وہاں طواف زیارت و صفا مروہ کی سعی کر کے ٹنڈ کی تو خوشی کی لہر سے طمانیت حاصل ہوئی
طواف کے دوران
عرض کی کہ یا اللہ ایک آنسو کا قطرہ، آنکھوں سے، تیری محبت سے نکل کر تجھ سے سارے وجود کی بنیاد میں محبت کا شوق بھر دے
ایک آہ ایسی اندر سے نکلے کہ سارے وجود کو عشق و دیوانگی کی لذت سے سرشار کر دے
حاجی سے دعا کروانا
مسند احمد 6112: جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اور اُس سے مصافحہ کرو اور اسے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعا کرنے کے لئے کہو، کیونکہ وہ بخشا ہوا ہے۔
طواف کے دوران اللہ کریم سے عرض کی کہ اے میرے مولا، ابھی تو تیرے گھر ہیں، گھر جائیں گے تو پھر کوئی ہمیں دعا کے لئے کہے گا، مہربانی ہمارے وسیلے سے، طواف کے دوران ہیں، جنہوں نے دعا کا کہا، اس کی مرادیں پوری فرما دے۔
دل یہ کرتا ہے کہ جب ہم دوست حج کر کے وطن جائیں تو ایک دوسرے کو گلے لگا کر حج کی مبارک باد دوبارہ دیں کیونکہ حج محبت الٰہی اور آپس کی اللہ واسطے محبت میں بہت اچھے انداز میں ادا ہوا ہے۔
حج اور مختلف حالتیں
اللہ کریم سے دعا ہے کہ میرے ساتھ رہنے والوں میں سے کسی کو موت نہ آئے جب تک حج نہ کر لیں یا اللہ کریم کا گھر اور نبی کریم کا در نہ دیکھ لیں۔
البتہ حج پر آنا کام نہیں بلکہ حج کیسے کرتے ہیں اسکا علم سیکھے بغیر آنا گناہ کہوں یا کیا کہوں سمجھ نہیں آتا۔
حج طاقتور پر ہے یعنی جو پیسہ رکھتا ہو اور جسم رکھتا ہو، البتہ یہاں بوڑھے مرد و عورت کو جب کوئی ویل چئیر پر حج کرواتا ہے اور شدید مشقت میں یہی سمجھ رہا ہوتا ہے کہ میں نے بیٹا ہونے کا حق ادا کر دیا لیکن دونوں کو حج کیسے کرنا ہے اسکا علم نہیں ہوتا
حج کے دوران بیمار ہو جانے والوں کی پریشانی یہ ہے کہ ان کا دھیان دو طرف ہو جاتا ہے، آدھی توجہ حج اور آدھی توجہ بیماری پر
حج کے دوران ذکر کمانا اور کھانا اسمیں اعتدال پسندی ضروری ہے ورنہ تین ٹائم کا کھانا ہمارا ذکر کا وقت کھا جاتا ہے۔
حج کے دوران اپنے سامان، ہوٹل، بلڈنگ، کمرے، سہولتوں کی طرف توجہ سے بھی بہت سا وقت ضائع ہو جاتا ہے اور بعض وقت یہ سہولتیں ضروری بھی ہوتی ہیں۔
حج کے دوران لوگوں کی طرف توجہ اور روئیے بھی ہمیں بیمار بنا دیتے ہیں۔
حج کے دوران مینجمنٹ نہ ہو تو سارا وقت برباد کرنے میں ہمارا، لے جانے والوں کا، سب کا وقت برباد ہوتا ہے۔
حج حاجی بننے کا نام نہیں بلکہ اللہ کریم کے لئے عبادت کرنے کا نام ہے۔
سب کے اپنے اپنے تجربے ہوتے ہیں، دو حرفی بات یہ ہے کہ حج کیسے کرنا ہے، اسکو کسی اللہ والے سے سیکھ کر آئیں اور جو ساتھی ہوں ان کو سمجھا کر لائیں کہ صابر بن کر ذاکر بننا ہے۔
یہ الفاظ صرف یادداشت کے لئے ہیں ورنہ جب بھی کوئی آئے گا، حج خود اسکا امتحان لے گا۔
طواف الوداع
مکہ پاک میں ہمارے 24 گھنٹے سے کم ہیں، اس کے بعد مدینہ منورہ روانگی ہے، رات کو سب نے سامان پیک کرکے سونا ہے۔ آج کسی وقت طواف الوداع ضرور کر لیں:
لا ينفرِنَّ أحدٌ حتى يكون آخرَ عهدِه بالبيتِ(صحيح مسلم:1327) ترجمہ: کوئی آدمی اس وقت تک نہ جائے جب تک وہ آخر میں کعبہ کا طواف نہ کرلے۔
أمرَ الناسَ أن يكون آخرَ عهدهم بالبيتِ . إلا أنَّهُ خفَّفَ عن المرأةِ الحائضِ(صحيح مسلم:1328)
ترجمہ: رسول اللہ نے لوگوں کو یہ حکم دیا کہ آخری عمل بیت اللہ کا طواف ہونا چاہیے لیکن حائضہ عورت کو آپ نے اس سے مستثنیٰ قرار دیا۔
کوشش یہی کریں گے کہ طواف وداع اُس وقت کریں کہ اُس کے بعد کوئی طواف نہ ہو۔
سب دوست حج پر آئے ہیں وہ حاجی ہیں، اسلئے ایک دوسرے کے لئے بھی دُعا کریں تاکہ سب کو ایک دوسرے کی دُعائیں لگیں۔
دوستوں کے متعلق رائے
ہمارا 17 دوستوں کا گروپ ہے، جس میں سب سے زیادہ حیرانگی اظہر پر ہوتی جو حج کے دوران بھی سخت گرمی میں روزہ رکھ لیتا اور کام بھی کرتا رہتا۔
دوسروں کا ساتھ دینے میں بھی شیر ہے، میں نے کہیں پر بھیجنا ہوتا کہ جاؤ اسکے ساتھ اس کے ماموں کو طواف زیارت کروانا ہے، اسکے ساتھ جبل نور یا غار ثور چڑھنی ہے تو خوشی سے چلا جاتا۔
کاشف نے سب کے کام آنا ہوتا ہے، کھانا کھلانے کے پروگرام یا حج کے دیگر سفر کے معاملات بخوبی سر انجام دیتا ہے بلکہ مال بھی لگانے میں دریغ نہیں کرتا اور بعض اوقات مجھے محسوس ہوتا ہے کہ over burden ہے۔
گوہر، ذاکر، ذیشان اور عدنان نے فیملی سمیت سارے ارکان حج (میاں بیوی) جذبے سے کئے حالانکہ عورتوں کے پاؤں میں چھالے بھی تھے اور حج کے بعد بھی اللہ کریم کے گھر کا طواف عورتیں و مرد جذبے سے کرتے رہے۔
عدنان کی ایک فائدہ مجھے یہ تھا کہ میرے کپڑے لانڈری سے دھلانے کا معاملہ ہو یا میرے چھالوں پر ٹیوب لگانے کا معاملہ یہ اس نے زیادہ تر کرنا ہوتا تھا۔ دوسرا سب کو نماز فجر یا تہجد کے لئے خصوصی طور پر اٹھانے کا ہر جگہ کام عدنان کا تھا۔
ناشتہ پوچھنے کا کام ذیشان کا اور عدنان نے بٹر شہد کے ساتھ لگا کر بند دینا ہوتا۔
مجھے میڈیسن دینے میں اور درد کی جگہ کریم لگانے میں کامران کی محبت بھی شدید تھی اور ویسے بھی عاشقوں کی بات ہی کچھ اور ہے، یہ کامران کے لئے لفظ اکثر بولتا۔
احمد میں سستی نہیں ہے بلکہ بہت کم میں نے اسے سست دیکھا ہے بلکہ کسی جگہ سے کوئی چیز لانی ہوتی یعنی پیاس لگی ہے مزدلفہ میں تو ٹرک والوں سے پورا کارٹون ہی کھانے پینے کی اشیاء کا اٹھا لایا جس سے سب کو فائدہ ہوا، اسی طرح عبادت میں بھی سستی نہیں تھی
ابرار اپنی دُھن میں مگن، اپنے کام سے کام، خود اکیلے ہی عبادت کے لئے رواں دواں
عباس امام تھا، کبھی سست کبھی چست، کبھی غار ثور پر چڑھنے سے گبھرایا ہوا اور کبھی جبل ثور و نور احتشام کے ساتھ جذبے سے چڑھ آیا۔
احتشام، ناصر و کاشف یہ ہر کھانے، عبادت کے بعد فوٹو سیشن ریکارڈ رکھنے کے لئے ضرور کرتے۔ اسلئے کسی کو تصویر چاہئے ہوتی یا ویڈیو، ناصر سے مل جاتی۔
اللہ کا شکر ہے کہ طواف زیارت کر لیا ہوا ہے اور ابھی حضور ﷺ کے دربار اقدس میں مدینہ منورہ جانے کی تیاری ہے۔
اسمیں ہمیں چلانے والا عازب ہے، جس نے ہمیں گائیڈ کرنا، بڑی بات کے اس کے ہوتے ہوئے اس سفر میں یہ ہوتا ہے کہ ہمیں چھاؤں میں رکھتا ہے اور یقین ہوتا ہے کہ ہمیں تکلیف نہیں ہونے دے گا۔
یہ چند لائنیں ہیں ورنہ آنہ دوستوں کی محبت کا اس سفر میں کوئی جواب نہیں، ہم سب نے ملکر ایک دوسرے کو کامیاب حاجی بنایا ہے جس کے حج کے مکمل ہونے میں کوئی شک نہیں اور مقبول حج ہونے کی امید بھی، جو قیامت میں سب کے سامنے آ جائے گی۔
ایک نام اسمیں غلام مصطفی صاحب کا ہے جو امریکہ سے ہمارا گروپ جوائن کرنے کے لئے آئے، انہوں نے بھی کسی موقعہ پر بیگانہ ہونے کا احساس نہیں ہونے دیا۔
اللہ کریم ہماری اللہ واسطے محبت قبول فرمائے۔
مدینہ منورہ میں کیفیات۔۔۔۔۔
دو حرفی بات دوستو
ابھی اپنے آقا ﷺ کو مدینہ منورہ میں عاجزی سے سلام عرض کی ہے
اس سے آگے الفاظ نہیں ہیں
لفاظی ختم ہو گئی
ان سے عرض کی ہے کہ آپ سے ملاقات کو آئے ہیں۔۔،
خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں دو حالتیں
ایک طرف تو خوش قسمت کے کہاں پر موجود ہیں
دوسری طرف وجود سے خالی کہ کن ہستیوں کے سامنے موجود ہیں
ایک طرف دعاؤں کی درخواست ان ہستیوں کے سامنے
دوسری طرف لب کُھلتے نہیں کہ واقف حال سے عرض کیا کریں
ایک طرف تھکاوٹ، نیند کی کمی اور معاملات کا حل
دوسری طرف عبادت بھی، توجہ بھی، رُخ ان کی طرف بھی
ایک طرف سلام کے لئے لمبی قطاروں میں باتیں ہیں
دوسری طرف خیال پکا کہ ان کے سامنے ہیں، گفتگو ان سے ہی ہے
ایک طرف اللہ کریم کو حاجی بھی پسند بال بکھرے، میلا کچیلا لبیک کہتا
دوسری طرف کہ ہماری بدبو سے کسی کو پریشانی نہ ہو
ایک طرف ذکر کی لذت، درودوسلام کا شوق ہے
دوسری طرف روٹی پر بھی بسم اللہ اور الحمد للہ ہے
ان سب حالتوں میں سے گذرتے ہوئے سب کے لئے دعا
رحمتیں ہمارا گھر دیکھ لیں
برکتیں ہمارا گھر دیکھ لیں
خوشیاں ہمارا گھر دیکھ لیں
جنت ہمارا گھر بن جائے
راضی ہم سے اللہ اور اسکا رسول ہو جائے
مسجد نبوی ہے، درود و سلام ہے،
وہی بزم ہے وہی دھوم ہے وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
اک کمی ہے تو میرے ۔۔
جمعتہ المبارک اور مسجد نبوی
یا رسول اللہ آپ سے ملنے کے لئے آئے ہوئے ہیں، آپ کی زیارت کے لئے ہوئے ہیں، آپ کو وقت دینے آئے ہوئے ہیں
جمعتہ المبارک کو ہم نے تقریبا آٹھ گھنٹے مسجد نبوی میں نبی کریم، رحمتہ اللعالمین کے پاس گذارے، درود و سلام پڑھتے ہوئے
دو دفعہ سلام کے لئے گئے، ایک دفعہ نماز فجر کے بعد، ایک دفعہ جدہ میں آئے دوست اظہر کے ساتھ، بڑی محبت سے جدہ سے ملنے آیا، اللہ کریم اس پر، اسکی فیملی، بھائی اسد اور والد صاحب پر خصوصی رحمت فرمائے، رزق دے اور ہر کام میں ان کی مدد فرمائے۔
اللہ کریم ہم سب کو قبول فرمائے۔
نبی اکرم کے در پر جب بھی آئیں ان کی مسجد میں صحت اور چستی کے ساتھ عبادت کے لئے بیٹھنے آئیں۔
ایک دن مزید مدینہ منورہ میں
ہفتے والے دن فیصلہ کیا گیا کہ تمام دوست ملکر کھجوریں خرید لیں تاکہ ابھی ہمارے پاس اتوار پیر اور منگل کا دن ہے
کھجوریں خرید کر نبی کریم کی مسجد میں نمازیں ادا کر کے، رات کو سلام کر کے واپس آئے
فیصلہ کیا گیا کہ نبی کریم کے قدموں کے نشانات کے پیچھے، خیبر کا قلعہ دیکھنے چلتے ہیں، قلعہ کے متعلق انفارمیشن لے کر گاڑی کروائی گئی، مسجد نبوی میں فجر ادا کر کے تھوڑی دیر سونے کے بعد 8.30 پر خیبر شہر کی طرف روانہ ہوئے
خیبر کے قلعہ کے پاس فوجی اور سیکورٹی والے تھے، انہوں نے جانے نہیں دیا، پہلے کھلا تھا بعد میں بند کر دیا گیا، اب چار ماہ بعد کھلے گا،
خاموشی سے واپس ہوئے یہ کہتے ہوئے
منزل تک پہنچنا لازم نہیں بلکہ منزل کی طرف چلنا لازم ہے، باقی اللہ کی مرضی
حاجی اور دعائیں
دعا قبول کرنے کا ذمہ اللہ کریم کا ہے، حاجی کاکام ہے جو ناممکن اور مشکل دعا کا بھی کہے تب بھی اللہ کریم سے دعا کے سامنے اسکی حاجت عرض کر دے کیونکہ وہ دعا پوری کروانے کا ذمہ دار نہیں بلکہ دعا کرنے کا ذمہ دار ہے۔
مجھے کسی نے بھی دعا کے لئے کہا اللہ کریم کے گھر اور نبی کے در پر عرض کر دی
دوستوں کا سلام نبی اکرم، سیدنا ابوبکر و عمر یا جنت البقیع والوں کے سامنے پیش کر دیا
نبی اکرم کو بھی عرض کر دی کہ ہماری شفاعت فرما کر ہماری دعائیں کی قبولیت کی دعا کر دیں
ابھی ریاض الجنتہ میں بیٹھنے والے ہیں، عازب نے پرمٹ لے کر دیا تھا، پھر نبی اکرم کے قرب میں، اللہ کریم کے حضور نبی اکرم کے وسیلے سے دعا کرنی ہے، امید کامل کے ساتھ کہ ساری دعائیں روشن ہو کر اللہ کریم کے حضور پیش ہو کر قبولیت کا شرف پائیں۔
دعا کرنا میرے بس میں تھی، میں نے تو دعا کر دی
وہ کس کو کیا دیں گے، دعا جانے خدا جانے
چوبیس گھنٹے
مدینہ منورہ میں اب چوبیس گھنٹے رہ گئے ہیں، ابھی تین نمازیں عصر مغرب عشاء مسجد نبوی میں ادا کرنی ہیں، ایک نماز ائیر پورٹ پر فجر کی، امید ہے ظہر لاہور ائیر پورٹ پر ادا ہو گی
گھر جلدی آنے والوں کے لئے بھی رات بھاری ہے اور نبی کریم سے جدائی والوں کے لئے بھی رات بھاری ہے
مکمل طور پر ہم اللہ کے مہمان تھے اور مجھ جیسوں کی مہمان نوازی فقیرانہ نہیں امیرانہ کی گئی، سب وسیلے و اسباب بننے والوں کے شکریہ کے ساتھ اللہ کریم کا بھی شکر ہے
میں نے کوئی سامان نہیں خریدا، البتہ کچھ دوستوں نے میرے لئے خرید لیا، ان کا بھی شکریہ
حج و عمرے کے اثرات کا علم وطن واپسی کے بعد ہو گا کہ کیا کیا تبدیلی آئی ہے
جتنے دوست ساتھ آئے یہ فقیر ان کی محبت کا مقروض ہے سب نے میرا خیال رکھا، بات مانی، ادب کیا، ساتھ دیا۔
اللہ کریم ان کی اولادوں کو بھی ان سے محبت و ادب کی توفیق دے
آج یہ آخری میسج مدینہ منورہ سے
ان میسج سے بہت سے نہ آنے والے دوستوں نے فیض پایا اور دعاؤں کے لئے کہا
ارادہ ظاہر کیا کہ ہم بھی آپ کے ساتھ حج کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ کریم قبول فرمائے۔
مدینہ منورہ جہاز میں سوار
تمام دوست بخیریت جہاز میں بیٹھ چکے اور سب کے سب تمام ائیرپورٹ کاروائیوں سے بخیریت نکل آئے۔ اگر کوئی مسئلہ امتحان بن کر پیش آیا تو اسمیں صبر و شکر کیا۔
ہر دوست نے اپنی اپنی گاڑی کروا لی ہوئی ہے تاکہ سیدھا اپنے گھر پہنچے
مجھے بھی قاسم امین نے خالد صاحب کے ساتھ لینے آنا ہے، اسلئے عرض ہے کہ باقی دوست اپنے کام جاری رکھیں
ان شاء اللہ جمعہ کو یا اتوار کو ماہانہ محفل پر ملاقات ہوتی ہے
تمام دوست جو میرے ساتھ ہیں، وہ مسافر ہیں اسلئے باربار مسافر بن کر سب کے لئے دعا کرتے جائیں، اللہ کریم سب کو کامیاب فرمائے
اللہ حافظ
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general