قربانی میں عقیقہ یا ایصالِ ثواب

قربانی میں عقیقہ یا ایصالِ ثواب

 

1۔اہلسنت کے نزدیک ہر مالدار پر قربانی، عورت ہو یا مرد یعنی شوہر بیوی بیٹا بیٹی دادا دادی، سب پر علیحدہ علیحدہ واجب ہے۔
2۔ اہلسنت کے نزدیک ایک بکرا سب گھر والوں کی طرف سے نہیں ہو گا بلکہ ایسا کرنے والے گناہ گار ہوں گے۔
3۔ اہلحدیث جماعت کا کہنا کہ ایک بکرا پورے گھر والوں کی طرف سے کافی ہے، یہ موقف اہلسنت کے نزدیک درست نہیں ہے۔
4۔ اگر کوئی قربانی والے دن، اپنی طرف سے قربانی کا فریضہ ادا کر لیتا ہے تو اُس کے بعد کچھ بکرے یا بڑے جانور میں سے چند حصے، عید والے دن، اپنے بچوں کا عقیقہ کرنا چاہے تو اُس پر کوئی گناہ نہیں ہے کیونکہ اہلسنت کے نزدیک عقیقہ کبھی بھی کر سکتے ہیں، اُس کے لئے کوئی دن مقرر نہیں ہے۔
5۔ اسی طرح سے اگر کوئی مسلمان واجب قربانی اپنی طرف سے ادا کرنے کے بعد، اُسی قربانی کو سارے مسلمان جو زندہ ہیں یا دُنیا سے چلے گئے ہیں سب کی طرف سے ایصال ثواب کر سکتا ہے اور اگر اپنی طرف سے ایک قربانی کرنے کے بعد، کچھ قربانیاں اللہ کے لئے کر کے اپنے والدین کی طرف سے، رسول اللہ کی طرف سے ایصال ثواب کر سکتے ہیں جیسے:
ابوداود 2792: آپ ﷺ نے مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور ذبح کرنے کا ارادہ کیا اور کہا: «بسم الله اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن أمة محمد» ”اللہ کے نام سے ذبح کرتا ہوں، اے اللہ! محمد، آل محمد اور امت محمد کی جانب سے اسے قبول فرما“ پھر آپ ﷺ نے اس کی قربانی کی۔
ترمذی 1495: حضرت علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے، ایک نبی اکرم ﷺ کی طرف سے اور دوسرا اپنی طرف سے، تو ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اس کا حکم نبی اکرم ﷺ نے دیا ہے لہٰذا میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
کچھ کے والدین کہہ کر گئے ہوتے ہیں کہ ہمارے مال سے، پھر سُن لیں ہمارے مال سے جو ہم دنیا میں چھوڑ کر گئے ہیں اُس میں سے قربانی کرنا، ایسی قربانی ان امیر آدمیوں کی طرف سے ہوتی ہے جو وصیت کر گئے ہوتے ہیں۔ اس قربانی کا گوشت صرف غریب آدمیوں میں تقسیم ہو گا کیونکہ وہ صدقہ ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general