ذوالنورین

ذوالنورین

داماد رسول ﷺ حضرت عثمان حضرت عثمان نبی کریم ﷺ کی ان دو بیٹیوں کے نکاح کی وجہ سے ذوالنورین کہلاتے ہیں۔
1۔ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنھا
سیدہ رقیہ نبی کریم ﷺ اور سیدہ خدیجہ کی بیٹی ہیں اور طبقات ابن سعد جلد 8، صفحہ 24 اور الاصابہ لابن حجر کے مطابق ”اعلان نبوت” پر ماں کے ساتھ ہی انہوں نے سات سال کی عمر میں اسلام قبول کر لیا۔
حضورﷺ نے سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم کا نکاح اپنے چچا ابولہب کے بیٹے عتبہ اور عتیبہ سے کیا ہوا تھا، ابھی رُخصتی ہونی باقی تھی کہ تبلیغ کے دوران، ابولہب کی بکواس پر، سورت ابولہب نازل ہونے پر، ابولہب نے اپنے بیٹوں کو دھمکی دی کہ حضورﷺ کی دونوں بیٹیوں کو طلاق دو ورنہ تمہارا میرے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا حرام ہے اور دونوں بیٹوں نے دونوں بیٹیوں کو طلاق دے دی۔ اللہ اکبر
2۔ اس کے بعد حضورﷺ نے مکہ مکرمہ میں اپنی بیٹی سیدہ رقیہ کا نکاح سیدنا عثمان غنی سے یہ فرما کر کیا کہ اللہ کریم نے مجھے وحی بھیجی ہے کہ میں اپنی بیٹی کا نکاح عثمان بن عفان سے کر دوں۔ (کنزالعمال جلد 6 صفحہ 375)۔
البدایہ والنہایہ جلد 3 صفحہ 66 کے مطابق اسی جوڑے نے حبشہ کی طرف جو پہلا قافلہ گیا اس کے ساتھ ہجرت کی۔ حبشہ سے ایک عورت آئی تو حضور ﷺ نے اُس سے ہجرت کرنے والوں کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا کہ اے محمد ﷺ میں نے عثمان کو اپنی بیوی کے ساتھ سواری پر سوار جاتے ہوئے دیکھا تو حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی ان دونوں کا ساتھی ہو، سیدنا عثمان، ان لوگوں میں سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے لوط علیہ السلام کے بعد اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہجرت کی۔
الاصابہ لابن حجر جلد 4 صفحہ 298 پر ہے کہ جب سیدنا عثمان کو علم ہوا کہ حضورﷺ مدینہ پاک ہجرت کرنے لگے ہیں تو پہلے اپنی بیوی کے ساتھ مکہ اور پھر بعد میں مدینہ ہجرت فرمائی۔
اسی طرح الغابہ جلد 5 صفحہ 456 میں ہے کہ حبشہ میں سیدنا عثمان کے گھر بیٹا عبداللہ پیدا ہوا، جو 6 سال کا ہو کر مدینہ منورہ میں انتقال کر گیا جس کی نماز جنازہ حضور ﷺ نے خود پڑھائی اورسیدنا عثمان نے قبر میں اتارا۔
صحیح بخاری 3130 سیدنا عثمان بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے۔ ان کے نکاح میں حضور ﷺ کی ایک صاحبزادی تھیں اور وہ بیمار تھیں۔ ان سے حضور ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بدر میں شریک ہونے والے کسی شخص کو ‘ اور اتنا ہی حصہ بھی ملے گا۔ البتہ حضور بدر میں ہی تھے کہ سیدہ رقیہ کا انتقال ہو گیا۔
طبقات ابن سعد جلد 8 صفحہ 25 کے مطابق حضور ﷺ جب غزوہ سے مدینہ واپس آئے تو جنت البقیع میں جا کر سیدہ رقیہ کی قبر پر دعا فرمائی۔ ایک روایت میں ایسا بھی آتا ہے کہ حضورﷺ پرسیدہ رقیہ کی تعزیت پیش کی گئی تو آپﷺ نے فرمایا: الحمد للہ شریف بیٹیوں کا دفن ہونا بھی عزت کی بات ہے۔
2۔ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنھا
حضورﷺ کی تیسری بیٹی سیدہ خدیجہ کے بطن سے جو سیدہ رقیہ سے چھوٹی تھیں اور اسد الغابہ جلد 5 صفحہ 216، طبقات ابن سعد صفحہ 52 کے مطابق سیدہ ام کلثوم نے بھی اپنی والدہ کے ساتھ اسلام قبول کر لیا جیسا اوپر بیان کیا گیا۔
طبقات ابن سعد جلد 8، صفحہ 811 اور البدایہ لابن کثیر جلد 3 صفحہ 202 کے مطابق حضورﷺ نے ہجرت کی تو بعد میں آپﷺ نے سیدنا ابو رافع اور زید بن حارثہ جن کو سیدنا ابوبکر نے 500 درہم دئے تاکہ مکہ پاک سے ام المومنین سیدہ سودہ، سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ کو مدینہ پاک لے کر آئیں پھر ان تینوں کی تشریف آوری مدینہ پاک ہوئی۔
المستدرک للحاکم جلد 4 صفحہ 94 پر ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ میں اپنی بیٹیوں کی اپنی مرضی سے نکاح نہیں کرتا بلکہ اللہ تعالی کی طرف سے ان کے نکاحوں کے فیصلے ہوتے ہیں“۔
سیدہ رقیہ کے وصال کے بعد سیدنا عثمان بڑے اداس تھے، نبی کریم ﷺ کے پوچھنے پر عرض کی کہ غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اور جو قریبی رشتہ آپ سے تھا وہ بھی نہیں رہا۔ اس پر حضورﷺ نے تسلی دے کر فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام فرما رہے ہیں کہ اللہ کریم نے حکم دیا ہے کہ جیسا حق مہر سیدہ رقیہ کا تھا اُسی پر ام کلثوم کا نکاح تجھ سے کر دوں۔ (ابن ماجہ 110، اسد الغابہ جلد 5 صفحہ 316، کنزالعمال جلد 6 صفحہ 573)
سیرت حلبیہ جلد 4 صفحہ 44 پر ہے کہ ایک دن حضورﷺ سیدنا عثمان کے گھر گئے، وہ گھر نہیں تھے، بیٹی سے پوچھا کہ تم نے عثمان کو کیسا پایا تو انہوں نے عرض کی کہ ابا جان وہ بہت اچھے اور بلند رتبہ شوہر ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کیوں نہ ہوں وہ دنیا میں تمہارے دادا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمہارے باپ سے بہت مشابہ ہیں۔
طبقات ابن سعد جلد 8 صفحہ 52 کے مطابق 9 ہجری کو سیدہ ام کلثوم بھی انتقال فرما گئیں جس پر حضورﷺ نے فرمایا کہ میری دس بیٹیاں بھی ہوتیں تو ایک ایک کر کے اے عثمان تیرے نکاح میں دے دیتا۔ (مجمع الزوائد للھیثمی جلد 9 صفحہ 712) بعض روایات میں اس سے بھی زیادہ تعداد لکھی ہے۔
طبقات ابن سعد جلد 8 صفحہ 62، شرح مواھب اللدنیہ للزرقانی جلد 2 کے مطابق سیدہ ام کلثوم کا غسل اور کفن ہو چکا تو حضور ﷺ نے جنازہ پڑھایا۔ حضور ﷺ جہاں سوگوار تھے تو سارا جہاں ہی اداس تھا۔
سیدہ ام کلثوم سے سیدنا عثمان کے گھر کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ نبی کریم ﷺ کی بیٹیوں کے مُنکر قرآن و احادیث کے علاوہ سیرت و طبقات، تاریخ، علم الانساب کی کُتب کے مُنکر ہیں، اجماعت اُمت اور اہلتشیع جماعت اپنی کُتب کے بھی مُنکر ہیں جیسے:
منکرقرآن
سورہ احزاب 59: “اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں یہ بات اس کے زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انھیں تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے”۔ (قرآن کے مطابق نبی کریم ﷺ کی زیادہ بیٹیاں تھیں، صرف فاطمہ ہی اکیلی بیٹی نہیں ہے بلکہ سیدہ زینب، رقیہ اور ام کلثوم بھی آپ کی بیٹیاں ہیں)
2۔ سورہ احزاب 73: ‪ ‬انہیں ان کے حقیقی باپ ہی کا کہہ کر پکارو، یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے‪۔‬
‏‪بعض شیعہ بکتے ہیں کہ سیدنا عثمان کی دونوں بیویاں، سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم، نبی اکرم ﷺ کی بیٹیاں نہیں بلکہ وہ سیدہ خدیجہ کی پہلے خاوند سے ہونے والی بیٹیاں ہیں۔ وہ قرآن کی اس آیت کے خلاف ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی بیٹیوں کو کسی اور کے نام سے پُکارتے ہیں۔
3۔مُنکر احادیث
حضرت عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے کہ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ کے نبی کریمﷺ کی طرف سے چھ بچے ہیں: (شہزادوں میں) حضرت عبد اللہ اور حضرت قاسم ہیں اور (شہزادیوں میں) حضرت زینب، سیدہ رقیہ، سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ ہیں اور نبی کریم ﷺ کے ایک شہزادے حضرت ابراہیم حضرت ماریہ قبطیہ سے ہیں۔(مجمع الزوائد، جلد 9، کتاب المناقب،صفحہ 217)
نبی کریم ﷺ کی طرف سے ام المؤمنین سیدہ خدیجہ کی اولاد حضرت قاسم، طاہر، فاطمہ، زینب، ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہم ہیں۔(مصنف عبد الرزاق: 14009)
حضرت ام عطیہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس اس حال میں تشریف لائے کہ ہم آپ ﷺ کی شہزادی کو غسل دے رہی تھیں۔(صحیح بخاری: 1257)
4۔ سیرت و طبقات کی کتب کے مُنکر
حضور ﷺنے سیدہ خدیجہ سے شادی کی اور آپ ﷺ کی حضرت خدیجہ کے بطن سے چار شہزادیاں ہوئیں اور وہ حضرت زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔ (سیرۃ ابن اسحاق، باب زواج النبی من خدیجۃ،صفحہ 245)
نبی کریم ﷺ کی چار صاحبزادیاں ہیں: زینب، رقیہ، ام کلثوم اور حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالی عنہن۔ (المواب اللدنیہ، جلد 4، صفحہ313)
سیدہ زینب نبی کریم ﷺکی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلد ہیں اورآپ نبی کریمﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی ہیں ۔(الطبقات الکبریٰ، ذکربنات رسول اللہ ﷺ، جلد8، صفحہ 25)
سیدہ رقیہ، نبی کریم ﷺ کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلد ہیں۔ (الطبقات الکبریٰ، ذکربنات رسول اللہ ﷺ، جلد 8، صفحہ 29)
سیدہ ام کلثوم، نبی کریم ﷺ کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلد ہیں۔(الطبقات الکبری، ذکربنات رسول اللہ ﷺ، جلد08، صفحہ 30)
سیدہ فاطمہ، نبی کریم ﷺ کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلد ہیں۔ (الطبقات الکبری، ذکرب بنات رسول اللہ ﷺ، جلد 08، صفحہ16)
نبی کریم ﷺ نے سیدہ خدیجہ سے پچیس سال کی عمر میں شادی کی۔۔۔۔ اور سیدہ خدیجہ کے بطن مبارک سے نبی کریم ﷺ کی اولاد حضرت زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔(الثقات لابن حبان، جلد 1، صفحہ 46)
نبی کریم ﷺ کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ کے بطن سے ہے سوائے حضرت ابراہیم کے جو حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی سیدہ خدیجہ کے بطن مبارک سے چار حقیقی شہزادیاں ہیں، اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، جلد 1، صفحہ 50)
5۔ تاریخ کی کتب کے مُنکر
حضرت حکیم بن حزام نے فرمایا : جب نبی کریم ﷺ نے حضرت خدیجہ سے شادی کی تو آپ ﷺ کی عمر مبارک پچیس سال تھی اور سیدہ خدیجہ کی عمر مبارک چالیس سال تھی اور آپ کے بطن سے حضور ﷺ کے شہزادے حضرت قاسم، طیب، طاہر، زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی ولادت ہوئی۔ (البدایۃ والنھایۃ، جلد 8، صفحہ 204)
نبی کریم ﷺ نے سیدہ خدیجہ سے شادی کی اور نبی کریم ﷺ کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ کے بطن مبارک سےہوئی، سوائے حضرت ابراہیم کے، اور وہ یہ ہیں: حضرت زینب، رقیہ ،ام کلثوم، فاطمہ، قاسم اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت (ابو القاسم )ہے، طاہر اور طیب رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔ (تاریخ الطبری، جلد 2، صفحہ 281)
نبی کریم ﷺ کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ کے بطن مبارک سے ہے، سوائے حضرت ابراہیم کے، اور وہ یہ ہیں: (شہزادوں میں) حضرت قاسم، طیب، طاہر اور یہ بچپن میں بعثت سے قبل ہی وفات پا گئے، اور (شہزادیوں میں) حضرت رقیہ، زینب، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔ (علامہ شمس الدین ذہبی، تاریخ الاسلام، جلد 1، صفحہ 66)
نبی کریم ﷺ کی حضرت خدیجہ کے بطن سے اولاد حضرت قاسم ہیں اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے اور حضرت طیب،حضرت فاطمہ، حضرت زینب، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں۔ (علامہ دینوری، المعارف، جلد 1، صفحہ 141)
نبی کریم ﷺ نے سیدہ خدیجہ سے شادی کی اور نبی کریم ﷺ کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ کے بطن مبارک سےہوئی، سوائے حضرت ابراہیم کے، سیدہ خدیجہ کے بطن مبارک سےآپ کی اولاد امجاد یہ ہیں: حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ، حضرت قاسم اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے اور حضرت عبد اللہ، حضرت طاہر، حضرت طیب رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔ (الکامل فی التاریخ، جلد 1، صفحہ 640)
نبی کریم ﷺ کے ہاں سب سے پہلے ولادت حضرت قاسم کی مکہ شریف میں اعلان نبوت سے قبل ہوئی اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے، پھر آپ کے ہاں حضرت زینب، پھر حضرت رقیہ، پھر حضرت فاطمہ اور پھر حضرت ام کلثوم کی ولادت ہوئی۔ (امام ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 3، صفحہ 125)
حضرت خدیجہ کی نبی کریم ﷺ کی طرف سے اولاد یہ ہے: حضرت قاسم، طیب، طاہر جو بچپن میں ہی سب وفات پا چکے اور حضرت رقیہ، زینب، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔(سیر اعلام النبلاء، جلد 2، صفحہ 114)
6۔ علم الانساب کی کتابوں کے مُنکر
حضرت خدیجہ کے بطن مبارک سے حضور ﷺ کے شہزادے حضرات قاسم و طاہر اور حضرات فاطمہ، زینب، ام کلثوم اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔(علامہ مصعب زبیری (متوفٰی236 ھ)‪،‬ نسب قریش، صفحہ 231)
نبی کریم ﷺ کی اولاد میں حضرت فاطمہ، زینب، رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں اور حضرت قاسم اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے اور یہ آپ کی اولاد میں سب سے بڑے ہیں اور حضرت عبد اللہ اور یہی طیب ہیں اور ان کو طاہر بھی کہا جاتا ہے۔ (الاخوۃ والاخوات للدار قطنی، صفحہ 21، 22)
نبی کریم ﷺ نے سیدہ خدیجہ بنت خویلد بن اسد سے شادی کی ۔۔۔۔اور آپ سے نبی کریم ﷺ کے شہزادے حضرت قاسم پیدا ہوئے اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے ۔۔۔۔ اور (پھر ) آپ کی شہزادی حضرت زینب پیدا ہوئیں، جو حضور ﷺ کی تمام شہزادیوں میں بڑی ہیں اور پھر سیدہ خدیجہ ہی کے بطن سے حضور ﷺکے ہاں حضرت رقیہ کی ولادت ہوئی ۔۔۔۔اور پھر سیدہ خدیجہ ہی کے بطن سے حضور ﷺکے ہاں حضرت فاطمہ ﷺکی ولادت ہوئی۔ (علامہ احمد بن یحیٰی بلاذری (متوفیٰ 279 ھ)،انساب الاشراف للبلاذری، جلد 1 صفحہ 396 تا 402)
7۔اجماع امت کے مُنکر
بنات اربعہ پر تمام معتبرعلماء کااجماع اس بات پر منعقد ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی چاربیٹیاں ہیں، وہ سب حضرت خدیجہ سے پیداہوئی ہیں اور ان کے نام زینب، رقیہ، ام کلثو م اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں ۔(امتاع الاسماع، جلد 5، صفحہ341)
سیدہ خدیجہ کے بطن سے نبی کریم ﷺ کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں، سب نے اسلام کا زمانہ بھی پایا اور ہجرت بھی کی اور وہ حضرت زینب، فاطمہ، رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں۔ (الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، جلد 4، صفحہ 1818)
آپ ﷺ کی سیدہ خدیجہ سے چار بیٹیاں تھیں اور اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ (الاستيعاب فى معرفة الأصحاب محمد رسول اللہ، جلد 1، صفحہ 50)
امام نووی شافعی لکھتے ہیں: نبی کریمﷺ کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں: سیدہ زینب رضی اللہ عنہا جن سے حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ نے شادی کی ۔۔۔۔اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا عقد حضرت علی سے ہوا اور حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما یکے بعد دیگرے جناب عثمان کے عقد میں آئیں یعنی پہلے آپ کی حضرت رقیہ سے شادی ہوئی ،پھر (ان کی وفات کے بعد ) حضرت ام کلثوم سے ہوئی۔۔۔۔اور بغیر کسی اختلاف کے نبی کریم ﷺ کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں۔ (تهذيب الأسماء، فصل فى أبناء ه وبناته ﷺ، جلد 1، صفحہ26)
علامہ زرقانی مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں: حضرت زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن۔ سب نے اسلام کا زمانہ بھی پایا اور آپ کے ساتھ ہجرت بھی کی۔ (شرح الزرقانی علی المواھب، جلد 4، صفحہ 313)
8۔ اہلتشیع کی منگھڑت کتب میں بھی لکھا ہے جس سے منگھڑت دین والے ویسے ہی مُکر جاتے ہیں
نبی کریمﷺ نے حضرت خدیجہ سے بیس سال سے زائد عمر میں شادی کی۔ بعثت سے پہلے ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے آپ کی اولاد حضرت قاسم، حضرت رقیہ، حضرت زینب اور حضرت ام کلثوم پیدا ہوئیں اور بعثت کے بعد حضرت طیب، حضرت طاہر اور سیدہ فاطمہ پیدا ہوئیں۔ (اصول کافی مترجم، جلد 3، باب مولد النبی،صفحہ 5، مطبوعہ کراچی)
قرب الاسناد میں امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے نبی کریم ﷺ کی یہ اولاد ہوئی: حضرت قاسم، طاہر ، فاطمہ، ام کلثوم، رقیہ، زینب رضی اللہ عنہم اجمعین۔ (منتھی الآمال، جلد 1، فصل ثامن فی بیان احوال ابناء النبی، صفحہ 150، مطبوعہ دار الاسلامیۃ ،بیروت)
ملا باقر مجلسی کی کتاب "حیاۃ القلوب” میں ہے: اللہ تعالیٰ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر رحم فرمائے کہ اس کے بطن سے میری اولاد ہوئی : طاہر ، مطہر ، عبد اللہ، قاسم، فاطمہ، رقیہ، زینب اور ام کلثوم رضی اللہ عنہم اجمعین۔(حیاۃ القلوب، جلد 3، باب پنجم، صفحہ 218 ، 217 ،مطبوعہ انتشارات سرور)
9۔ حضور ﷺ کی بیٹیوں کی پیدائش و نکاح کے سال کونسے تھے؟
پہلی بات: تمام کتابوں میں متفقہ طور پر چار بیٹیوں کا لکھا مل گیا تو اس پر ایمان لانا چاہئے، البتہ شیطان صفت دین والے شک پیدا کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ کس کس سال کونسی بیٹی پیدا ہوئی۔ ان سے خود پوچھ لیں کہ بتا دو کہ اس وقت کونسا سال چل رہا ہوتا تھا جیسے عام الفیل، عام الحزن تھے تو ان عام میں کتنے دن، ہفتے، مہینے وغیرہ ہوتے تھے تو جواب نہ دے پائیں گے کیونکہ سالوں میں اختلاف رہے گا اور ہوتا ہے مگر بیٹیوں میں اختلاف کوئی نہیں۔
حقیقت: اہلتشیع حضرات کا دین اسلام نہیں ہے بلکہ یہ ایک منظم گروپ ہے جو قیصر و کسری کی فتح کے بعد اسلام کو متنازعہ بنانے پر لگا ہے اور اسمیں ہماری بھی غلطی ہے کہ ہم اہلسنت ایک نہیں ہیں بلکہ ہماری ساری توانائیاں آپس میں لڑنے کے لئے لگی ہیں۔ اہلتشیع ایک منگھڑت دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general