کھانے پینے کے دن

کھانے پینے کے دن

کھانا تو کھانا ہی ہوتا ہے مگر جو حُکم رسول کے مطابق کھانا کھایا جاتا ہے جیسے صحیح مسلم 2677: حضور ﷺ نے فرمایا ”ایام تشریق یعنی ذوالحجہ کے 11، 12، 13 کھانے پینے کے دن ہیں“ اور دس کو قربانی کا دن بھی اس میں شامل ہے۔
تین دن: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تین دن سے زیادہ گوشت کا ذخیرہ نہیں کرنا چاہئے یا ذی الحج میں ہی قربانی کا گوشت ختم کرنا چاہئے کیونکہ محرم میں قربانی کا گوشت منع ہے حالانکہ احادیث میں آتا ہے:
راوی سیدہ عائشہ، نبی کریم ﷺ نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ صرف ایک سال اس کا حکم دیا تھا جس سال قحط پڑا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے چاہا تھا (اس حکم کے ذریعہ) کہ جو مال والے ہیں وہ (گوشت محفوظ کرنے کے بجائے) محتاجوں کو کھلا دیں اور ہم بکری کے پائے محفوظ رکھ لیتے تھے اور اسے پندرہ پندرہ دن بعد کھاتے تھے۔ ان سے پوچھا گیا کہ ایسا کرنے کے لیے کیا مجبوری تھی؟ اس پر ام المؤمنین ہنس پڑیں اور فرمایا آل محمد ﷺ نے سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی تین دن تک برابر کبھی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے۔ (صحیح بخاری 5423، ابن ماجہ 3159، صحیح مسلم 1971)
‏‏‏‏
رسول اللہ ﷺ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع فرمایا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں قربانی کے وقت کچھ (خانہ بدوش) لوگ مدینہ آ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین دن (گوشت کا) ذخیرہ کرو اور باقی صدقہ کر دو۔“ پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا: یا رسول اللہ! لوگ اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھاتے تھے، چربی پگھلاتے اور (کھالوں کی) مشکیں بناتے تھے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا بات ہے؟“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے تین دنوں سے زیادہ قربانیوں کا گوشت روکے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں ان لوگوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو تمہارے پاس (مدینہ میں) آئے تھے۔ پس (اب) کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔(موطا امام مالك)
نتیجہ: وقت و حالات کے ساتھ اردگرد نگاہ ڈال کر گوشت کی تقسیم کرنی چاہئے۔ کبھی ذخیرہ کر لیں اور کبھی تین دن سے زیادہ نہ رکھا جائے۔
کیا بات ہے: آخری حج میں آپ ﷺ قربان گاہ کی طرف گئے اور وہاں آپ ﷺ نے 63 اونٹ اپنے ہاتھوں سے نحر کیے، اور پھر بقیہ اونٹ سیدنا علی کو نحر کرنے کیلئے دے دیے، اس کے بعد آپ ﷺ نے ہر اونٹ کے گوشت میں سے تھوڑا سا حصہ ایک ہنڈیاں میں ڈالنے کا حکم دیا، پھر اسے پکایا گیا اور دونوں نے ان کا گوشت کھایا اور شوربہ نوش کیا”۔ (صحیح مسلم 2950)
اسلئے مختلف دوست اپنے گھروں میں آپس میں یا رشتے داروں میں بیٹھ کر یا کسی بھی طریقے سے پکا کر اسلئے کھا رہے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے تو اس کا مزہ ہی کچھ اور ہے کیونکہ ادھر نماز کا وقت ہوتا ہے تو ساتھ تکبیرات پڑھی جاتی ہیں جو 13 کی عصر کو ایام تشریق کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ اللہ کریم ان کو اجر دے جو اپنے کھانے میں غریبوں کو بھی شامل کر لیتے ہیں۔
حقیقت: اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ ہر محبت کو زوال آ جاتا ہے مگر روٹی کی محبت ایسی ہے جس کو ساری عُمر زوال نہیں آتا بلکہ پیٹ مختلف چیزیں مانگتا ہی رہتا ہے۔ اسلئے بڑھاپے کے عالم میں بھی ڈاکٹر کہہ دیں گے کہ آپ کو شوگر ہے اور آپ نے چینی والی چیزیں نہیں کھانیں تو بندے کہیں گے کہ موت تو آنی ہے یا دوائی تو کھانی ہے مٹھائی کھا لینے دو۔ کھائیں مگر احتیاط کے ساتھ۔ اللہ کریم ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general