مولا علی کا جنازہ

مولا علی کا جنازہ

پوسٹ کا سوال یہی ہے کہ مولا علی کا جنازہ کیا اس عقیدے کے لوگوں نے پڑھا
1. اماموں کا پہچاننا اور اُن کا ماننا شرطِ ایمان ہے ۔اصول کافی، ص:105،
2. ائمہ کی اطاعت رسولوں کی ہی طرح فرض ہے ۔اصول کافی، ص:110،
3. ائمہ کو اختیار ہے جس چیز کو چاہیں حلال یا حرام قرار دیں۔اصول کافی، ص:278،
4. ائمہ انبیاء کی طرح معصوم عن الخطائیعنی گناہوں اور عیوب سے پاک اورمبرا ہوتے ہیں۔اصول کافی، ص:121،
5. ائمہ کو ما کان وما یکون کا علم حاصل ہوتا ہے ۔اصول کافی، ص:160،
6. ائمہ منصو ص و مامور من اللہ ہوتے ہیں۔
2۔ کیا یہ عقیدہ نبی کریم ﷺ نے قرآن و سنت کے مطابق صحابہ کرام کو دیا کیونکہ رب کریم فرماتا ہے؛
سورہ جمعہ آیت 2 : وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا کہ ان پر اس کی آیتیں پڑھتے ہیں اور انہیں پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب اور حکمت کا علم عطا فرماتے ہیں اور بےشک وہ اس سے پہلے ضرور کُھلی گمراہی میں تھے۔
3۔ منافق ہمیشہ شیطان کی طرح جھوٹ بولتا ہے اور پھر بھاگتا ہے
سورہ حج 52: اور ہم نے جو رسول اور نبی تجھ سے پہلے بھیجا، تو جب وہ کچھ (اپنے دل میں کوئی) خیال باندھنے لگا، شیطان نے اس کے خیال میں کچھ نہ کچھ ڈال دیا، پس اللہ شیطان کی ڈالی ہوئی بات مٹاتا ہے پھر اللہ اپنی آیتوں کو پکا کرتا ہے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔
اسلئے اہلتشیع جماعت والے شیطان کی طرح ہیں صرف شک پیدا کرتے ہیں۔
امامت والا عقیدہ نبی اکرم ﷺ نے کسی صحابی کو نہیں دیا اور یہ منگھڑت عقیدہ امام جعفر سے منسوب اقوال ہیں کیونکہ اہلتشیع جماعت کے پاس نبی کریم ﷺ کی احادیث کی کتب ہی نہیں ہیں۔
امامت کے لئے تو مولا علی نے لڑائی کی نہیں اور جب خلافت کے لئے “صفین” ہوئی تو حضرت معاویہ سے صُلح کرنے پر جو خارجی و باغی “امامت والے” دونوں طرف چُھپے ہوئے تھے، وہ نکل کر سامنے آ گئے، جن سے مولا علی نے “نہروان” کی۔
اسلئے ان باغیوں و خارجیوں یعنی عبداللہ بن سبا ایرانی پارٹی نے ہی حضرات علی، حضرت عمرو بن العاص و حضرت معاویہ کو شہید کرنے کا پروگرام بنایا جس سے وہ صرف حضرت علی کو شہید کرنے میں کامیاب ہوئے۔
صحیح روایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کوفہ کی جامع مسجد میں چالیس ہجری سترہ رمضان بروز جمعۃ المبارک نماز فجر کے وقت عبد الرحمن ابن ملجم نے قاتلانہ حملہ کیا۔ جس کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ انیس رمضان المبارک کو شہید ہو گئے۔ کفن دفن حضرت حسن، حسین، حنیفہ اور عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم نے کیا اور باقی لوگ بھی ساتھ تھے۔ جنازہ حضرت حسن بن علی بن ابی طالب نے پڑھایا اور آپ رضی اللہ عنہ کو گورنر ہاؤس کے پاس کوفہ میں ہی دفن کیا گیا لیکن آپ رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک کو خفیہ رکھا گیا کیونکہ خارجیوں کے بے حرمتی کرنے کا ڈر تھا۔ (حافظ ابن کثیر، البدایۃ والنھایۃ، 7 : 330، 331، مکتبۃ المعارف بیروت)
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general