نماز جنازہ

نماز جنازہ

اہلتشیع منکر قرآن و سنت ہیں اور اپنی کتب سے بھی جب چاہیں “عقیدہ تقیہ” سے مُکر جائیں جیسے کہیں گے نور کا جنازہ نور نے یعنی حضرت علی نے پڑھایا مگر جب یہ دکھائیں تو ۔۔۔
شیعہ کی بنیادی اور اصول اربعہ کی پہلی کتاب جس کا نام (اصول کافی) ہے جو بقول شیعوں کے یہ کتاب لکھنے کے بعد شیعوں کے بارویں امام مہدی کو غار میں پیش کی گئی امام مہدی نے اس کتاب کو پڑھنے کے بعد شیعوں کو کہا (ھذا کاف لشیعتنا) یعنی یہ کتاب میرے شیعوں کے لئے کافی ہے۔ اس دن کے بعد اس کتاب کا نام کافی رکھا گیا۔
1۔ اسی معتبر کتاب میں امام باقر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز جنازہ تمام صحابہ مہاجرین و انصار نے فوج در فوج ادا کیا۔ (الکافی)
2۔ حضرت امام جعفر صادق رحمۃ اللہ کا فرمان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ تمام صحابہ کرام نے دس دس کی ٹولیوں میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوکر ادا کی۔ (الکافی)
3۔ شیعہ کتاب احتجاج طبرسی میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جنازے میں انصار و مہاجرین کی شرکت کے متعلق مرقوم ہے:
ثم ادخل عشرۃ من المہاجرین و عشرۃ من الانصار فیصلون و یخرجون حتیٰ لم یبق من المہاجرین والنصار الا صلی علیہ
ترجمہ: پھر حضرت علیؓ دس دس مہاجرین اور انصار کو حجرۂ مبارکہ میں جنازہ کے لیے داخل کرتے رہے پس وہ لوگ نماز جنازہ پڑھتے اور نکلتے رہے۔ یہاں تک کہ مہاجرین و انصار میں سے کوئی ایسا نہ رہا جس نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ نہ پڑھا ہو۔۔۔۔۔
4۔ شیعہ کی معتبر تفسیر الصافی کے جلد 4 صفحہ 90 پر امام باقرؒ کا فرمان مذکور ہے: لما قبض النبی صلت علیہ الملائکۃ و المہاجرون والانصار فوجا فوجا
ترجمہ: آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد فرشتوں اور مہاجرین و انصار نے فوج در فوج ہوکر آپؐ پر نمازِ جنازہ (صلوٰۃ و سلام)
5۔ شیعہ کتاب حیات القلوب میں تو یہاں تک لکھا ہے کہ حضرت امام جعفر صادقؒ سے یہ روایت ہے کہ صحابہ کرام نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ نبی اکرم ﷺ کے جنازہ کی نماز حضرت ابوبکر امام بن کر پڑھائیں لیکن بقول شیعہ حضرت علیؓ نے ایسا کرنے نہ دیا۔
6۔ شیعوں کے معتبر مصنف علامہ باقر مجلسی کی معتبر کتاب جلاء العیون میں امام باقر علیہ السلام کا فرمان کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا تو آپ کا جنازہ تمام فرشتوں، مہاجرین و انصار نے فوج در فوج ادا کیا۔
سوال پیدا ہوتے ہیں؟
پھر شیعہ یہ کیوں شور مچاتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کا جنازہ ادا نہیں کیا بلکہ تین دن تک غائب رہے تھے حالانکہ ان کی کتب کہتی ہیں حضرت ابوبکر امام بن کر حضور ﷺ کا جنازہ پڑھا رہے تھے لیکن حضرت علی نے ایسا کرنے نہ دیا۔
حضرت امام باقر رحمۃ اللہ کا فرمان کہ دس دس لوگ آتے تھے اور جنازہ ادا کرتے تھے اور بغیر امام کے حضور ﷺ کی نماز جنازہ درود و سلام کی صورت میں اداکیا گیا اور یہ سلسلہ پیر کے دن منگل کی رات صبح تک اور منگل کے دن شام تک جاری رہا۔ حتیٰ کہ مدینہ اور اس کے گرد نواح کے تمام چھوٹے بڑے مردوں اور عورتوں نے اسی طرح نماز جنازہ ادا کی۔
شیعہ حضرات اکثر، اہلسنت عوام کو دھوکا دیتے ہیں اور یہ شور مچاتے رہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ نماز صرف حضرت علی اور ان کے چند ساتھیوں نے ادا کیا لیکن جب ہم نے شیعوں کی اپنی کتابوں میں ان کو دکھایا وہ بھی ان کے معصوم اماموں کے بقول کہ حضور ﷺ کی جنازہ نماز تمام صحابہ مہاجرین و انصار نے ادا کیا۔ تو ان کو ایسا سانپ سونگھ گیا ہے کہ کومہ میں چلے گئے۔
نوٹ: اگر کسی اہلتشیع عوام کو اپنے ذاکر سے ان کتابوں کا حوالہ نہ ملے تو ہم سے سکین کے لئے رجوع کرے مگر اپنے پچھلے سب گناہوں کی معافی کے ساتھ۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general