اہلتشیع جماعت کے متعلق

اہلتشیع جماعت کے متعلق

اہلسنت کی ہر جماعت اہلتشیع کے منگھڑت دین کو مسلمان نہیں سمجھتی۔ اگر کوئی فراڈئے اہلسنت کے نام پر اہلتشیع جماعت کے عقائد پر ہیں تو وہ اہلسنت ہی نہیں۔ اہلبیت کے لبادے میں منافق جماعت اہلتشیع ہے جن کا دین اسلام نہیں اور نہ ہی اہلبیت سے کوئی تعلق ہے۔ اسلئے
امام مالک متوفی 179ھ کا فتوی :۔
مُّحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّـٰهِ ۚ وَالَّـذِيْنَ مَعَهٝٓ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَـمَآءُ بَيْنَـهُـمْ ۖ تَـرَاهُـمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّـٰهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيْمَاهُـمْ فِىْ وُجُوْهِهِـمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ۚ ذٰلِكَ مَثَلُـهُـمْ فِى التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُـهُـمْ فِى الْاِنْجِيْلِۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْاَهٝ فَاٰزَرَهٝ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِـهِـمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْـهُـمْ مَّغْفِرَةً وَّّاَجْرًا عَظِيْمًا (الفتح 29)
‎محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ، آپس میں نرم دل ہیں ۔ تُو انہیں رکوع کرتے ہوئے، سجدے کرتے ہوئے دیکھے گا ،اللہ کا فضل و رضا چاہتے ہیں ، ان کی علامت ان کے چہروں میں سجدوں کے نشان سے ہے۔ یہ ان کی صفت تورات میں (مذکور) ہے اور ان کی صفت انجیل میں (مذکور) ہے۔ (ان کی صفت ایسے ہے) جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی باریک سی کونپل نکالی پھر اسے طاقت دی پھر وہ موٹی ہوگئی پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، کسانوں کو اچھی لگتی ہے (اللہ نے مسلمانوں کی یہ شان اس لئے بڑھائی) تاکہ ان سے کافروں کے دل جلائے۔ اللہ نے ان میں سے ایمان والوں اور اچھے کام کرنے والوں سے بخشش اور بڑے ثواب کاوعدہ فرمایا ہے۔
سورۂ فتح کی اس آخری آیت کے ایک ٹکڑے ليغظ بهم الكفار کی تفسیر میں ابن کثیر رقم فرماتے ہیں :
من هذه الآية انتزع الإمام مالك رحمة الله عليه في رواية عنه بتكفير الروافض الذين يبغضون الصحابة رضي الله عنهم قال : لأنهم يغيظونهم ومن غاظ الصحابة رضي الله عنهم فهو كا ف ر لهذه الآية ووافقه طائفة من العلماء رضي الله عنهم على ذلك والحدیث فى فضل الصحابة رضى الله عنهم والنهى عن التعرض بمساويهم كثيرة ويكفيهم ثناء الله عليهم ورضا عنهم . (تفسير ابن كثير :ج4 ص 20)
’’امام مالک نے سورۂ فتح کی اس آیت سے یہ استدلال کرتے ہوئے ان رافضیوں پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے جو صحابہ سے بغض و حسد رکھتے ہیں ۔ کیونکہ صحابہ کے مقام رفیع کو دیکھ کر جلتے ہیں اور جوشخص صحابہ سے جلتا ہے وہ اس آیت شریفہ کی رو سے کافر ہے اور امام مالک کے فتوی سے علماء کی ایک جماعت نے موافقت کی ہے اگرچہ صحابہ کے فضائل ومناقب میں اور ان کی بد گوئی کی ممانعت میں احادیث کثیر مروی ہیں تاہم اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں صحابہ کرام کی جو تعریف و ثنا اور ان سے اپنی رضا کی جوآیات نازل فرمائی ہیں ان کو وہی کافی ہیں۔ مزید کسی تزکیہ کی حاجت نہیں ۔‘‘
امام شافعی متوفی 202ھ کا فتوی :
وواقفه الشافعى رحمه الله عليه فى قوله ﴿بكفرهم﴾ ووافقه أيضا جماعة من الأئمة – ( الصواعق المحرفة :ص210)
’’رافضیوں پر کفر کے فتویٰ میں امام شافعی اور ائمہ اہل سنت کی ایک جماعت نے امام مالک سے موافقت فرمائی ہے ۔ ‘‘
امام ابو حنیفہ 150 ھ کا فتویٰ :
فمذهب أبى حنيفة رحمه الله عليه أن من أنكر خلافة الصديق وعمر فهو كا فر على خلاف ما حكاه بعضهم وقال الصحيح إنه كافر – ( الصواعق المحرفة :ص210)
’’امام ابو حنیفہ کے نزدیک شیخین کی خلافت کا منکر کافر ہے، اگرچہ اس مسئلہ میں بعض اس سے فتویٰ کے خلاف نقل کیا ہے مگر امام ابو حنیفہ کے صحیح مذہب میں شیخین کی خلافت کا منکر کافر ہے۔‘‘
فتاویٰ بیعیہ میں بھی یہی منقول ہے۔ شرح عقیدہ طحاویہ میں ہے:
حبهم (الصحابة ) دين و إيمان وإحسان وبغضهم كفر ونفاق و طغيان . (ص528تا 533)
’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمٰعین سے قلبی محبت دین، ایمان اور احسان کی شناخت ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر، نفاق اور اسلام سے سرکشی کی دلیل ہے۔‘‘
امام ابو یعلی الحنبلی متوفٰی 307 ھ کا فتویٰ:
وقال أبويعلى الحنبلى الذى عليه الفقهاء فى سب الصحابة إن كان مستحلا كفر – ( الصواعق المحرفة :ص258)
کہ اگر کوئی بدقسمت صحابہ کو گالی دینا حلال سمجھتا ہے تو وہ فقہائے امت کے نزدیک کافر ہے۔
امام ابوزرعہ رازی متوفٰی 207 کا فتویٰ:
إذا رأيت الرجل ينتقص أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعلم أنه زنديق لأن رسولاللهﷺعندنا حق والقرآن حق وإنما أدى إلينا هذا القرآن والسنة أصحابُ رسول الله -صلى الله عليه وسلم- وإنما يريدون أن يجرحوا شهودنا ليُبطلوا الكتاب والسنة والجرح بهم أولى وهم زنادقة. ( الصواعق المحرفة :ص34)
’’جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو کہ جو کسی ایک صحابی پر تنقیص ( بدگوئی ) کر رہا ہو تو جان لو وہ زندیق ہے کیونکہ ہمارے نزدیک رسول اللہﷺ اور قرآن مجید دونوں حق ہیں۔ قرآن مجید اور رسول اللہ ﷺ کی تمام سنتیں صحابہ کرام ہی نے ہم تک پہنچائی ہیں۔ گویا صحابہ کرام ھمارے دین کے اولین گواہ ہیں۔لہٰذا ان کی بدگوئی کرنے والے دراصل ہمارے گواہوں پر جرح کر کے کتاب و سنت کو باطل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ یہ جرح کرنے والے خود جرح کے بالاولیٰ مستحق ہیں اور زندیق ہیں۔‘‘
امام شامی کا فتوی
و من توقف فی کفرہم فھو کا فر مثلھم (عقود العلامة الشامی ج1ص92)
جوشخص شیعہ کے کفر میں توقف کرے تو وہ بھی ان جیسا کافر ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general