بارہ امام

بارہ امام

نبی اکرم نے صحابہ کرام و اہلبیت کو ایک جیسی تعلیم اور ایک دین دیا مگر اہلتشیع کا دین الگ ہے۔ شیعہ جماعت نے قرآن الگ اور کلمہ الگ، امام باڑہ، وضو اذان نماز روزہ زکوت حج طلاق کا طریقہ الگ بنایا۔
قرآن کو متنازعہ، نبی کریم کو متنازعہ، مولا علی و صحابہ کرام کو متنازعہ، محدثین اور احادیث کے راویوں تک کو متنازعہ بنا کر منافق سے مسلمان بننے کی ناکام کوشش کی۔
اہلسنت کی کتب سے اہلتشیع جماعت کا عقیدہ نہیں بنتا مگر ہمارے بارہ امام کے نام سے اپنے الگ دین کے تشخص کے لئے ہماری کتب سے صحیح بخاری 7222 صحیح مسلم4708، ترمذی 2223 میں لکھے بارہ خلفاء کا ثبوت دیں گے لیکن جب صحیح بخاری 3455، صحیح مسلم 4773، ابن ماجہ 2871 میں تو نبی کریم نے کثیر خلفاء کا ذکر کا بتا کر اہلسنت 12 خلفاء کا رد کریں گے تو گھوم جائیں گے۔
اہلبیت کی آل میں سے یہ بارہ نہیں بلکہ سیدنا علی، حسن و حسین و دیگر اہلبیت کی تمام آل ہماری امام ہے مگر یہ بارہ کو مشہور اہلتشیع حضرات نے کسی خاص مقصد کے لئے کیا ہے اور ان میں سے کوئی بھی اہلسنت کے فقہی اور محدث امام کی طرح حضور ﷺ کے برابر امام نہیں بلکہ سب حضور ﷺ کی پیروی کرنے والے غلام ہیں:
1۔ سیدنا علی
سیدنا علی پر ایمان ہم حضور ﷺ کی احادیث کی وجہ سے ایمان لاتے ہیں جو کہ کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔ غدیر خم پر ہر الزام سے پاک کر کے حضوﷺ نے سیدنا علی کو مولا فرمایا، البتہ یہ اعلان امامت یا خلافت ہر گز نہیں تھا کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو حضورﷺ کے وصال کے بعد سیدنا علی جیسا بہادر مومن حضورﷺ کے فرمان پر اعلان نہ کرتا تو منا فق کہلاتا۔
سیدنا علی نے تینوں خلفاء کرام کے قرآن و سنت کے فیصلے کو مانا ہے چاہے باغ فدک ہو، چاہے سیدنا ابوبکر کی امامت ہو۔ قرآن و سنت پر سب صحابہ کرام تھے۔ اسلئے حضورﷺ، چاروں خلفاء کرام اورسیدنا حسن کی حضرت معاویہ کی بیعت تک چودہ معصوم اور بارہ امام والے ”شیعان علی“ نہیں ملیں گے۔ سیدنا علی کی ازواج و اولاد کے نام یہ ہیں:
1۔ سیدہ فاطمہ کے بطن سے سیدہ علی کے دو بیٹے سیدنا حسن، حسین اور دو بیٹیاں سیدہ زینب کبریٰ و سیدہ ام کلثوم کبریٰ نے عمر پائی۔ (2) سیدہ ام البنین بنت حزام عامریہ جن سے چار فرزند حضرت عباس جو ابوالفضل اور علمدار کربلا کے نام سے مشہور تھے، حضرات جعفر، عبداللہ اور عثمان پیدا ہوئے اور یہ سادات کربلا میں شہید ہوئے۔ (3) سیدہ لیلیٰ بنت مسعود تیمیہ جن سے دو بیٹے عبیداللہ اور ابوبکر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔ یہ دونوں بھی کربلا میں شہید ہوئے۔
4۔ سیدہ اسما بنت عمیس خثعمہ جن کا پہلا نکاح سیدنا جعفر بن ابی طالب سے ہوا جو سیدنا علی کے بڑے بھائی تھے اور جن سے سیدنا محمد، عبد اللہ اور عون رضی اللہ عنھم پیدا ہوئے۔ دوسرا نکاح سیدہ اسماء کا سیدنا ابو بکر صدیق سے ہوا جن سے حضرت محمد بن ابی بکر پیدا ہوئے اور تیسرا نکاح سیدنا علی سے ہوا جن سےحضرت یحییٰ اور محمد اصغر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔ (بعض نے محمد اصغر کی جگہ عون رحمتہ اللہ علیہ لکھا ہے)۔
5۔ سیدہ ام حبیبہ بنت زمعہ سے حضرت عمر اور سیدہ رقیہ پیدا ہوئے۔ (6) سیدہ ام سعید بنت عروہ سے دو لڑکیاں ام الحسین اور رملہ کبریٰ پیدا ہوئیں۔ (7) محیاۃ بنت امراءالقیس سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جو بچپن ہی میں فوت ہو گئیں۔ (😎 سیدہ امامہ بنت ابوالعاص جو سیدنا ابو العاص اور سیدہ زینب بنت رسول ﷺ کی بیٹی ہیں، ان سے سیدہ فاطمہ کے وصال کے بعد نکاح ہوا جن سے محمد اوسط رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ نویں بیوی سیدہ خولہ بنت جعفر حنفیہ ہیں جن سے محمد اکبر پیدا ہوئے، جو محمد حنفیہ کے نام سے معروف ہیں۔
لونڈیاں: متعدد با ندیوں سے حضرات ام ہانی، میمونہ، زینب صغریٰ، رملہ صغریٰ، ام کلثوم صغریٰ، فاطمہ، امامہ، خدیجہ، ام الکبریٰ، ام سلمہ، ام جعفر، ام جمانہ، نفیسہ رضی اللہ عنہم اجمعین اولاد ہوئی۔
ٹوٹل: تاریخ کی کتابوں سے سیدنا علی کے کل 14 لڑکے اور 17 لڑکیوں کا علم ہوتا ہے۔ ان میں سے پانچ (سیدنا حسن و حسین اور محمد بن الحنیفہ، عباس، عمر) سے سلسلہٴ نسل جاری رہا۔ حضرات عباس، عمر بن علی اور محمد بن الحنفیہ کی نسل علوی کہلاتی ہے۔
حوالہ جات: (1) ابن کثير، البدايه و النهايه، 7: 332، بيروت، مکتبه المعارف (2) ابن قتيبه، المعارف، 1: 210، القاهره، دارالمعارف (3) ابن کثير، الکامل في التاريخ، 3: 262، بيروت (4) تاریخ اسلام: شاہ معین الدین ندوی، ص: 328)۔
2۔ سیدنا حسن
سیدنا حسن پر بھی ایمان حضور ﷺ کے فرمان کی وجہ سے ہے جو کہ کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔ تاریخ میں سیدنا حسن پرجھوٹا الزام ہے کہ آپ نے 99 یا 150 یا 300 کے قریب عورتوں سے نکاح کئے۔ سیدنا حسن کی زوجہ اور اولاد کے نام:
1۔ سیدہ ام کلثوم جو حضور ﷺ کے چچا سیدنا عباس کے بیٹے سیدنا فضل کی بیٹی تھیں۔ (2) سیدہ خولہ بنت منظورجن کا پہلا نکاح سیدنا طلحہ کے بیٹے محمد سے ہوا جو جمل کی لڑائی میں شہید ہوئے، اس کے بعد سیدنا حسن سے ہوا جس سے حسن مثنی پیدا ہوئے۔ (3) ام بشیر بنت ابی مسعود انصاری جن سے زید، ام الحسن و ام الحسین پیدا ہوئے۔
4۔ ام اسحاق بیٹی طلحہ بن عبید اللہ (عشرہ مبشرہ) جس سے طلحہ، حسین (لقب اَثرَم) و فاطمہ پیدا ہوئے۔ سیدنا حسن کی وفات کے بعد سیدنا حسین سے ام اسحاق کا نکاح ہوا۔ (5) ام ولد یا رملہ جن سے حضرت ابوبکر بن حسن پیدا ہوئے جو کربلہ میں شہید ہوئے۔ چھٹی بیوی ام فروہ سے قاسم پیدا ہوئے، یہ بھی کربلہ میں شہید ہو گئے۔ (6) دیگر ازواج میں عائشہ بنت خلیفہ خثعمیہ، جعدہ بنت اشعث، ہند بنت سہیل بن عمرو، ام عبداللہ بنت سلیل بن عبداللہ شامل ہیں جن سے عبداللہ، عبدالرحمن، ام عبداللہ، ام سلمہ و رقیہ پیدا ہوئے۔
ٹوٹل: ابن جوزی، ابن ہشام اور واقدی کے نزدیک سیدنا حسن کے 15 بیٹے اور 8 بیٹیاں ہیں۔ کربلہ میں سیدنا حسن کے تین بیٹے حضرت قاسم، ابوبکر اور عبداللہ شہید ہوئے۔ حضرت حسن مثنی کا نکاح سیدنا حُسین کی بیٹی سیدہ فاطمہ سے ہوا جن سے عبداللہ، ابراہیم، حسن و زینب رحمتہ اللہ علیھم پید ا ہوئے۔ حسنی سادات بھی سیدنا حسن کی اولاد سے ہیں جیسے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ۔ اسلئے اہلتشیع ان سے بہت نفرت کرتے ہیں کیونکہ اہلسنت ہیں۔ زیدی حسنی نسل بھی زید بن حسن سے چلی ہے مگر حسن مثنی اور حضرت زید بن حسن رحمتہ اللہ علیھما اہلتشیع کے نزدیک معصوم نہیں ہیں۔
وفات: سیدنا حسن کی وفات طبیعی تھی یا زہر دیا گیا؟ تاریخ کی کتابوں سے قاتلوں کا تعیین نہیں ہوتا۔ اہلتشیع کے نزدیک پیدائش 15رمضان المبارک اور وفات 28 صفرالمظفرکو ہوئی۔
3۔ سیدنا حسین
سیدنا حسین پر بھی ایمان حضورﷺ کی احادیث کی وجہ سے ہے جو کہ کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔ سیدنا حسین کی زوجہ اور اولاد کے نام یہ ہیں:
1۔ حضرت شہر بانو جو ایران کے آخری بادشاہ یزدگرد سوم کی بیٹی تھی۔ سیدنا عمر کا ایران کو فتح کرنا، تین شہزادیوں کا لونڈی بننا، تین میں سے ایک کا نکاح سیدنا عبداللہ بن عمرجن سے سیدنا سالم، دوسری کا نکاح محمد بن ابی بکرجن سے قاسم اور تیسری حضرت شہر بانوکا نکاح سیدنا حسین سے ہوا جن سے سیدنا زین العابدین پیدا ہوئے۔ تینوں شہزادیوں کے متعلق کسی کو علم ہو کہ کربلہ سے پہلے یا کربلہ کے بعد کہاں گئیں تو بتا دے۔
2۔ حضرت لیلی بنت مرہ جو سیدنا معاویہ کی بہن سیدہ میمونہ جو سیدنا حسین اور حضرت لیلی سیدنا معاویہ کی بھانجی ہیں جن سے حضرت علی اکبر(تقریباً 26 سال کی عمر میں کربلا میں شہید ہو گئے) پیدا ہوئے۔ (کتاب نسب قریش از مصعب زبیری) (3) حضرت رباب بنت امراء القیس بن عدی جن سے حضرت سکینہ (جوشام میں باب صغیر میں مدفون ہیں)۔ حضرت عبداللہ بن حسین المعروف علی اصغر(کربلہ میں 6 ماہ کی عمر میں شہید ہوئے) اور رقیہ بنت حسین (چار سال کی عمر میں وفات پا گئیں) پیدا ہوئے۔ (4) ام اسحاق بیٹی طلحہ بن عبید اللہ جوسیدنا حسن کی وفات کے بعد سیدنا حسین کےنکاح میں آئیں اورجن کے بطن سے فاطمہ صغری پیدا ہوئیں اور فاطمہ صغری کا نکاح سیدنا حسن کے بیٹے حضرت حسن مثنی سے ہوا تھا۔ حضرت حسن مثنی کے بعد حضرت فاطمہ صغری نے عبداللہ بن عمرو بن عثمان بن عفان سے نکاح کیا جن سے محمد، دیباج، قاسم اور رقیہ تھیں۔
4۔ حضرت علی المعروف زین العابدین (38 – 95ھ) جو کربلا میں بیماری کی وجہ سے لڑائی میں شامل نہیں ہوئے۔ ان کا نکاح حضرت فاطمہ بن حسن سے ہوا جن سے حسنی حُسینی باقر رحمتہ اللہ علیہ پیدا ہوئے۔ سیدنا زین العابدین کے ایک بیٹے حضرت زید بھی ہیں جن سے زیدی نسل چلی مگر اہلتشیع معصوم صرف حضرت باقر کو مانتے ہیں۔ جنت البقیع میں سیدنا حسن مجتبی، زین العابدین، باقر، جعفر صادق کی قبریں اکٹھی ہیں۔
5۔ سیدنا باقر(57 – 114ھ) کا نام محمد اور لقب باقر تھا۔ اسلئے آپ محمد بن علی بن حسین بن علی ہیں ۔ سیدنا ابوبکر کے بیٹے محمد بن ابی بکر اور اُن کے بیٹے سیدنا قاسم کی بیٹی ام فروہ سے آپ کا نکاح ہوا۔ حضرت ام فروہ کی والدہ اسماء بنت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق ہیں۔ سیدنا محمد باقرکا نکاح سیدنا ابوبکر صدیق کی اولاد سے ہوا، جن سے سیدنا جعفر صادق پیدا ہوئے۔ اسلئے یہاں حسنی حسینی اور صدیقی اکٹھے ہو گئے۔
6۔ حضرت جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی المعروف امام جعفر صادق (82 – 148ھ عمر 65 سال) ، پہلی بیوی حضرت حمیدہ کے بطن سے حضرت موسی کاظم،اسحاق و محمد پیدا ہوئے۔ دوسری بیوی حضرت فاطمہ سے اسماعیل، عبداللہ، افطح و ام فروہ پیدا ہوئے اوردیگر ازواج سے حضرت عباس، علی، اسماء اور فاطمہ پیدا ہوئے۔
7۔ سیدنا موسی، لقب کاظم ( 128 – 183ھ، عمر 55 سال) کی بیوی کا نام نجمہ ملتا ہے جن سے حضرت رضا، معصومہ، ابراہیم، قاسم، شاہ چراغ، حمزہ، عبداللہ، اسحاق، حکیمہ پیدا ہوئے۔آپ کا مزار بغداد عراق میں ہے۔
8۔ سیدنا علی، رضا لقب، (148 – 203ھ عمر55 سال) جن کی بیوی کا نام سبیکہ ہے اور اولاد میں حضرت محمد تقی، حضرات حسن، جعفر، ابراہیم، حسین و عائشہ کے نام آتے ہیں۔ ایران کے شہر مشہد میں آپ کی قبر انور ہے۔
9۔ نام محمد، لقب تقی (195 – 220ھ)، آپ کی ازواج میں سمانہ، مغربیہ، ام الفضل بنت مامون کے نام ملتے ہیں اور اولاد میں حضرت علی، موسی، فاطمہ اور امامہ کے نام ملتے ہیں۔ سیدنا موسی کاظم کے ساتھ ہی قبر انور ہے۔
10۔ سیدنا علی، لقب نقی (212 – 254ھ)، بیوی کا نام حدیث ملتا ہے اور اولاد میں حضرت حسن، محمد، حسین، جعفر کے نام ملتے ہیں اور عراق میں آپ کی قبر ہے اور ساتھ ہی گیارھویں امام حسن عسکری کی بھی قبر ہے۔
11۔ نام حسن (232- 260ھ)، سامرہ کے محلہ عسکر میں رہنے کی وجہ سے عسکری کہلاتے ہیں۔ بیوی کا نام نرجس بتایا جاتا ہے، ان کے گھر اولاد پیدا نہیں ہوئی اور اہلتشیع کہتے ہیں کہ پانچ سال کا بچہ پیدا ہوا جو ایک غار میں غائب ہو گیا اور غائب سے عوام کو دیکھ رہا ہے جسے وہ امام مھدی کہتے ہیں اور یہ اہلتشیع کا 12واں امام ہے۔
12۔ اہلسنت کے نزدیک قرب قیامت میں عدل و انصاف قائم کرنے کے لئے، سیدہ فاطمہ کی اولاد سے، "محمد” نامی شخصیت تشریف لائیں گے، جن کے والد کا نام بھی عبداللہ ہو گا اور اس دُنیا میں اُن کو امام مہدی کہا جاتا ہے۔
1۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر دنیا کے ختم ہونے میں ایک دن بھی باقی ہوا (اور امام مہدی نہ آئے) تو اللہ تعالیٰ اسی دن کو لمباکر دے گا حتی کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت سے ایک آدمی کو مبعوث کرے گا جس کا نام میرے نام پر اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا۔ (مسند احمد: 430، 377/1، ابو داود: 4282 اور 4283 ترمذی 2230) امام مہدی میرے خاندان سے، سیدہ فاطمہ کی اولاد سے ہوں گے۔ (ابو داود 4284، ابن ماجه 4086)
2۔ سیدنا علی فرماتے ہیں: عنقریب فتنہ نمودار ہو گا۔ لوگ اس سے ایسے کندن بن کر نکلیں گے جیسے سونا بھٹی میں کندن بنتا ہے۔ تم اہل شام کو برا بھلا نہ کہو بلکہ ان پر ظلم کرنے والوں کو برا بھلا کہو کیونکہ اہل شام میں ابدال ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان پر آسمان سے بارش نازل کرے گا اور ان کو غرق کر دے گا۔ اگر لومڑیوں جیسے مکار لوگ بھی ان سے لڑیں گے تو وہ ان پر غالب آ جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کے خاندان میں سے ایک شخص کو کم از کم بارہ ہزار اور زیادہ سے زیادہ 15 ہزار لوگوں میں بھیجے گا۔۔ وہ تین جھنڈوں پر ہوں گے۔ ان سے سات جھنڈوں والے لڑائی کریں گے۔ ہر جھنڈے والا بادشاہت کا طمع کرتا ہو گا۔ وہ لڑیں گے اور شکست کھائیں گے، پھر ہاشمی غالب آ جائے گا اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی طرف ان کی الفت اور محبت و مودّ ت لوٹا دے گا۔ وہ دجال کے نکلنے تک یونہی رہیں گے۔ (مستدرك حاكم 8658)
3۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک زمین ظلم و زیادتی کے ساتھ بھر نہ جائے۔ پھر میری نسل یا میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی نکلے گا جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف کے ساتھ بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و زیادتی کے ساتھ بھری ہوئی تھی۔ (مسند احمد : 36/3) مسند احمد اور صحیح ابن حبان کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:امام مہدی سات سال حکومت کریں گے۔ (مسند الإامام أحمد: 17/3، صحيح ابن حبان: 6826)
سیدنا علی و سیدہ فاطمہ کی بیٹیاں: عجیب بات ہے کہ دو بیٹیاں (سیدہ زینب اورسیدہ ام کلثوم) اور سیدہ فاطمہ کی والدہ سیدہ خدیجہ معصوم نہیں کیوں؟؟
سیدہ زینب بنت علی: حضور ﷺ کے چچا ابو طالب، اُن کے بیٹے سیدنا جعفر طیار،سیدنا جعفر کے بیٹے سیدنا عبداللہ سے سیدہ زینب بنت علی کا نکاح ہوا جن سے دو بچے حضرت عون اور محمد پیدا ہوئے جو کربلہ میں شہید ہوئے اور دیگر تین عبداللہ، علی اور ام کلثوم ہیں۔ تاریخ کہتی ہے کہ سیدہ زینب کو سیدنا عبداللہ نے کربلہ جانے سے منع کیا وہ نہ مانیں تو ان کو طلاق دے دی۔
سیدہ ام کلثوم بنت علی: سیدہ ام کلثوم کا پہلا نکاح سیدنا عمر فاروق سے ہوا جس سے دو بچے حضرت زید اور لڑکی فاطمہ پیدا ہوئے۔ سیدنا عمر فاروق کی وفات کے بعد سیدہ ام کلثوم کا نکاح سیدنا جعفر طیار کے بیٹے عون، سیدنا عون کی وفات کے بعد اُن کے بھائی سیدنا محمد اور اُن کی وفات کے بعد اُن کے بھائی عبداللہ جن سے پہلے سیدہ زینب بنت علی کا نکاح ہوا، اُن سے سیدہ ام کلثوم کا نکاح ہوا۔ سیدنا جعفر طیار کے سب بیٹوں کے ساتھ یکے بعد دیگرے سیدہ ام کلثوم کا نکاح ہوا۔
تاریخ: طبقات ابن سعد اور نساب قریش تاریخی کتابوں کے مطابق سیدنا عبداللہ بن جعفر جو سیدہ ام کلثوم بنت علی اور سیدہ زینب بنت علی کے شوہر تھے، اُن کا ایک نکاح لیلی بنت مسعود سے ہوا جس سے دو بیٹیاں ام محمد اور ام ابیہا پیدا ہوئے۔ ام محمد بیٹی کا نکاح یزید بن معاویہ سے ہوا۔
اسلئے سیدہ زینب اور سیدہ ام کلثوم اور سیدنا جعفر طیار کا خاندان بنو امیہ کے گھر ٹھرتا تھا۔
بنو امیہ: سیدنا علی کی دونوں بیٹیاں ام کلثوم اور زینب کا مزار دمشق شام میں ہے، اس کی بھی وجہ یہی ہے کہ حضرت عبداللہ بن جعفر طیار کا بنو امیہ خاندان سے گہرا رشتہ تھا۔ واقعہ کربلا کے ساتھ ساتھ ان حقائق کو ضرور یاد رکھنا چاہئے تاکہ اہلتشیع بے بنیاد مذہب گمراہ نہ کرے۔
تدبر و تفکر کی دعوت اہلتشیع جماعت کو
کیا صحابہ کرام و اہلبیت (سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، حسن و حسین) کا دین ایک تھا؟
کیا رسول اللہ ﷺ نے وصال تک دونوں (صحابہ کرام و اہلبیت) کو ایک جیسی تعلیم نہیں دی؟
کیا صحابہ کرام نے ایک مکمل “قرآن” باقی سب مصاحف جلا کر نہیں دیا؟
کیا صحابہ کرام و اہلبیت کے مسائل، اختلاف، لڑائیوں میں “اہلتشیع جماعت” کے کوئی لیڈر شامل تھے؟
کیا نبی اکرم ﷺ کے بعد مولا علی نے فرمایا کہ جو میری امامت کا مُنکر ہے وہ مسلمان نہیں؟
کیا نبی اکرم ﷺ کی 23 سالہ تبلیغی زندگی کی احادیث، اہلبیت (سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، حسن و حسین) نے سب کو سکھائیں جو کتب اربعہ میں لکھی گئیں؟
کیا امام جعفر و باقر کے نام کو استعمال کر کے، منگھڑت راویوں سے ایک نیا دین نہیں بنایا؟
کیا اہلسنت کے عقائد اہلسنت کی کتابوں و اہلتشیع کے عقائد اہلتشیع کی کتب سے نہیں بنتے؟
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general